سندھ پولیس نے کراچی آپریشن کے تیسرے مرحلے کو مزید تیز کردیا،جرائم پیشہ افراد سے رابطو ں میں رہنے والے افسران اور اہلکاروں کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کا عمل جاری

پیر 27 جنوری 2014 20:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27 جنوری ۔2014ء) سندھ پولیس نے کراچی آپریشن کے تیسرے مرحلے کو مزید تیز کردیا ہے ۔محکمہ پولیس کے اہلکاروں کی ایک مرتبہ پھر جانچ کا عمل شروع کردیا گیا ہے ۔سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے بعد اب جرائم پیشہ افراد سے رابطو ں میں رہنے والے افسران اور اہلکاروں کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے تاکہ سندھ پولیس پر لگے بدنما داغ کو دھویا جاسکے ۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ سالوں میں سندھ پولیس میں موجود پولیس افسران و اہلکاروں نے جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا تھا بعد ازاں ملزمان جیلوں سے ضمانتوں پر رہا ہوگئے ،جس کے بعد پولیس افسران اور اہلکاروں نے انہیں اپنے رابطوں میں رکھ لیا ۔محکمہ پولیس نے کراچی آپریشن کے تیسرے مرحلے میں ایسے پولیس افسران و اہلکاروں کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال شروع کردی ہے ،جو جرائم پیشہ افراد سے رابطے میں ہیں ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق 23دسمبر 2010کو ایس پی اورنگی خرم وارث نے لیٹر نمبر NO-SP Orangi-RDR/3776بخلاف انسپکٹر تنویر مراد ڈی آئی جی ویسٹ سلطان علی خواجہ کو ارسال کیا ،جس میں مذکورہ انسپکٹر پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے ایک شخص کو قتل کروانے کے لیے لشکر جھنگوی کے دہشت گرد ذیشان سے 7لاکھ روپے میں معاملہ طے کیا جبکہ ایڈوانس 2لاکھ روپے دیئے گئے ۔ایس پی خرم وارث کو خفیہ اطلاع ملنے کے تین ماہ بعد 6مارچ 2011کو لشکر جھنگوی کے دہشت گردذیشان کو فوراسٹار لان اورنگی ٹاوٴن میں قتل کردیا ۔

مقتول کے قتل کا مقدمہ 53/2011اس کے دوست محمد امجد کی مدعیت میں اقبال مارکیٹ تھانے میں درج ہوا ۔دہشت گرد کی موت سے قبل ڈی آئی جی سلطان علی خواجہ کے دفتر سے 28دسمبر 2010کو ایک شوکاز نوٹس جاری ہوا ،جس میں انسپکٹر تنویر سے 7روز میں جواب طلب کیا گیا تاہم یہ معاملہ دفتروں اور فائلوں کی نذر ہوتا گیا ۔بعد ازاں مذکورہ انسپکٹرکی سروس شیٹ پر آخری وارننگ لال قلم سے لکھی گئی ۔

تاہم ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مذکورہ پولیس افسر کے اب بھی دہشت گردوں سے رابطے ہیں ۔واضح رہے کہ مذکورہ پولیس افسر کے ساتھ چلنے والے بیشتر پولیس افسران موت کے ڈر سے اپنے تبادلے کروالیے ہیں ۔کراچی کے ایماندار اور فرض شناس پولیس افسران نے محکمہ پولیس پر لگے بدنما دھبے کو صاف کرنے کے لیے ملک دشمن عناصر سے رابطے میں رہنے والے پولیس افسران کی چھان بین باریک بینی سے شروع کردی ہے تاکہ ملک دشمن عناصر کا قلع قمع ہوسکے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر لگے سوالیہ نشان کا جواب مل سکے ۔