پولیس کی ملی بھگت سے صفدر نامی بندے نے سینیٹ ہاؤ سنگ سوسائٹی کی 70 کنال زمین پر قبضہ کرلیا ، کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ،کمیٹی کا سوسائٹی کے چوکیدار کو تھانے میں بند کر وانے پر سخت برہمی کا اظہار ، آئی جی اسلام آباد کو طلب کر لیا ،کمیٹی کا فضل ربی انٹر پرائزز کی طرف سے سینیٹ سوسائٹی کی بکنگ کیلئے جاری ہونے والے اشتہار پر اظہار تشویش

پیر 27 جنوری 2014 20:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27 جنوری ۔2014ء) سینیٹ سیکر ٹریٹ کی ایمپلائز کواپریٹو ہاوسنگ سوسائٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ پولیس کی ملی بھگت سے صفدر نامی بندے نے سینیٹ ہاؤ سنگ سوسائٹی کی 70 کنال زمین پر نہ صرف غیر قانونی قبضہ کر لیا بلکہ سوسائٹی کے چوکیدار کو تھانے میں بند بھی کرا دیا جس پر سینیٹ کی سپیشل کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو (کل) منگل صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کر لیا ۔

پیر کو سینٹ کی اسپیشل کمیٹی برائے ایمپلائزکواپریٹو ہاوسنگ سوسائٹی کا اجلاس کنویئنر کمیٹی سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی کی زیر صدرات پارلیمنٹ ہاؤ س میں منعقد ہوا ۔ جس میں سینیٹر ز کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی اور طلحہ محمود کے علاوہ ڈی سی اسلام آباد سرکل رجسٹرار، سوسائٹی مینجمنٹ اور سی ڈی اے کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

سپیشل کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹ سوسائٹی کی موجودہ صورتحال،سی ڈی اے سے لے آوٹ اور این او سی کے معاملات اور سوسائٹی کے متعلق بکنگ کے لیے فضل ربی انٹر پرائزز کی طرف سے جاری ہونے والے اشتہار کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔

سینیٹ سوسائٹی کے صدر دلدار حسین فانی نے کمیٹی کو سوسائٹی کے معاملات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صفدر نام کے بندے نے سوسائٹی کی زمین پر قبضہ کر لیا تھا اور ہمارے چوکیدار کو تھانے میں بند کر دیا تھا اور اس کام میں تھانے کے ایس ایچ او شامل ہے جس پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا اور آئی جی اسلام آباد کو کمیٹی کے کل کے اجلاس میں طلب کر لیا ۔

دلدار حسین فانی نے کمیٹی کو بتایا کہ سی ڈی اے سوسائٹی کو این او سی فراہم کر دے تو ایسے واقعات نہیں ہوسکیں گے ۔ جس پر سی ڈی اے کے ممبر اسٹیٹ نے کہا کہ این او سی حاصل کرنے کے لیے سوسائٹی کے پاس کم از کم 60 فٹ اپروچ زمین ہوناضروری ہے سوسائٹی کے صدر نے کہا کہ سی ڈی اے نے2009 میں سوسائٹی کا لے آؤٹ منظور کیا تھا جس میں جنڈیالہ روڈ کی طرف سے ہماری سوسائٹی میں 18فٹ کی اپروچ زمین موجودتھی ۔

کمیٹی نے متفقہ طور پر سی ڈی اے سے سفارش کی کہ سوسائٹی کو اُسی لے آوٹ کے مطابق 679 کنال زمین کے لیے این او سی جاری کردیں اور مزید ترقیاتی کاموں کے لیے سوسائٹی کے لیے 60 فٹ اپروچ زمین کی شرط شامل کر لیں تاکہ سوسائٹی کے ترقیاتی کام شروع ہوسکیں اور ملازمین کا سوسائٹی پر اعتماد بحال ہوسکے ۔ کمیٹی نے سی ڈی اے سے سوسائٹی پر عائد کر دہ جرمانے کو کم کرنے کی سفارش بھی کی ۔

کمیٹی نے فضل ربی انٹر پرائزز کی طرف سے سینیٹ سوسائٹی کی بکنگ کے لیے جاری ہونے والے اشتہار پر سخت برہمی کا اظہار کر تے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ جب تک این او سی جاری نہیں ہوجاتاتب تک بکنگ کے لیے اشتہار نہیں دیا سکتا ۔ کمیٹی نے سی ڈی اے کو اس معاملے کی انکوائر ی کے کا حکم بھی دے دیا ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ سی ڈی اے میں عجیب ماحول بن چکا ہے پتہ نہیں لوگ کہاں سے اس محکمے میں آ گئے ہیں اسلام آباد کا ستیا ناس ہوچکا ہے ۔

اس ادارے نے غیر قانونی طور پر 3192 پلاٹس مختلف من پسند لوگوں کو الاٹ کر دیئے ہیں اور اس کرپشن کی مالیت کھربوں روپے ہے مگر اس ادارے سے کو ئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔ یہ ادارہ سینیٹ سوسائٹی کی مد د کرنے کے بجائے ان کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے۔ اگر کوئی قانونی مسئلہ ہے تو اس کو حل کیا جائے نہ کہ سوسائٹی کو تنگ کیا جائے۔