وزیراعظم کی قومی اسمبلی کے اجلاس سے مسلسل غیر حاضری پر اپوزیشن کا ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ
پیر 27 جنوری 2014 20:28
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27جنوری۔2014ء) وزیراعظم نواز شریف کی قومی اسمبلی کے اجلاس سے مسلسل غیر حاضری پر اپوزیشن نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس سردار ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم کو قومی اسمبلی وزیر اعظم بناتی ہے جو ریاست کی قیادت کرتا ہے، وزیر اعظم کا ایک ایک لفظ پالیسی بنتا ہے، آج ہمیں لیڈر کی ضرورت ہے اس لئے وزیر اعظم نواز شریف ایوان میں آکر عوام بتائیں کہ وہ ان کے لیڈر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے آج اپنی جماعت کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کی لیکن ایوان میں آنا گوارہ نہ کرا۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کیا وزیر اعظم صرف ایک جماعت کے وزیر اعظم ہیں، ہماری آنکھیں ترس گئی کہ کب وزیراعظم ہاؤس کا دروازہ کھلے اور ہم ان کو ایوان میں دیکھیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کو یقین دلاتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور اپوزیشن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، ہم آپ کو دلدل میں پھنسا کر سیاست نہیں کریں گے اور نہ کسی کو جمہوریت پر شب خون مارنے دیں گے۔
ایوان میں وزیراعظم کی مسلسل غیر حاضری پر تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو اس وقت لیڈر شپ کی ضرورت ہے لیکن افسوس کہ وزیراعظم ایوان سے مسلسل غیر حاضر ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ طالبان کے خلاف اگر آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے تو اس حوالے سے بتایا جائے، طالبان سے مذاکرات کی بات پر انہیں طالبان نواز کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر طالبان سے مذاکرات کرنے ہیں تو آئین کے تحت کئے جائیں، ہم قائداعظم کا پاکستان چاہتے ہیں۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ اگر کوئی بھی رکن قومی اسمبلی ایوان سے مسلسل 40 روز تک غیر حاضر رہے تو اس کی نشست خالی قراردے دی جاتی ہے لہٰذا وزیراعظم کی نشست قانون کے مطابق خالی قرار دی جائے۔وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف ایوان میں آنے سے خوفزدہ نہیں بلکہ وہ اس کا احترام کرتے ہیں، انہوں نے آج دہشت گردی پر مشاورت کے باعث ایوان میں آمد ملتوی کی تاہم وہ جلد اجلاس میں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان سے براہ راست رابطہ ہوا اور حکیم اللہ محسود کا ہمارے نام خط بھی موجود ہے تاہم اس وقت بھی کئی طالبان گروپوں نے حکیم اللہ محسود سے رابطے سے منع کیا، مذاکراتی عمل ڈرون حملوں کے باعث پٹڑی سے اتر اور حکیم اللہ محسود پر حملہ کرکے مذاکرات کو سبوتاژ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم آج بھی طالبان سے مذاکرات کے حامی ہیں لیکن اگر دوسرا فریق راضی نہ ہو تو مذاکرات کیسے کئے جاسکتے ہیں اور اگر حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے نہ ہوا تو نہ مذاکرات کامیاب ہوسکتے ہیں اور نہ ہی آپریشن۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
طویل عرصے بعد پی ٹی آئی لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں جلسے کرنے میں کامیاب
-
گندم کٹائی مہم کا افتتاح، مریم نواز نے گندم کی کچی فصل ہی کاٹ دی
-
اپوزیشن کا آصفہ بھٹو کی حلف برداری پر شور شرابے سے لگتا یہ ایک نہتی لڑکی سے خوفزدہ ہیں
-
وزیراعظم کی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ میں ملوث افسران کو عہدے سے فوراً ہٹانے اور محکمانہ کارروائی کرنے کی ہدایت
-
امارات میں ایئرپورٹ پر پھنسے بیشتر مسافر وطن واپس پہنچ گئے، خواجہ آصف
-
عالمی مالیاتی اداروں کے حکام کا پاکستان کو آئی ایم ایف کا مختصر مدت کا پروگرام لینے کا مشورہ
-
عوام سے درخواست ہے کہ 21اپریل کو پی ٹی آئی امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کریں
-
سعودی کمپنیوں کو تربیت یافتہ آئی ٹی ماہرین بھیجنے کے خواہاں ہیں،وزیر اعلیٰ مریم نواز سے ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کے وفد کی ملاقات
-
وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی اماراتی سفیر حمد عبید الزعابی سے ملاقات ،باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
-
صدرزرداری نے ساتویں بارپارلیمنٹ سے خطاب کرکے تاریخ رقم کی
-
سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان میں باجا بجانے اور شور کرنے پر جمشید دستی اور اقبال خان کی رکنیت معطل کردی
-
اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان سے بات کرنا ہوگی لیکن فی الحال کہیں برف نہیں پگھلی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.