کراچی ، ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کا قتل،دوہفتے کا عرصہ گزرنے کے باوجود کوئی ٹھوس پیش رفت نہ ہوسکی

اتوار 26 جنوری 2014 15:23

کراچی ، ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کا قتل،دوہفتے کا عرصہ گزرنے کے ..

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26جنوری 2014ء) ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کے قتل کو 2ہفتے سے زائد کا عرصہ گزرچکا ہے مگرکوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوسکی ہے، ڈی این اے کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد بھی کوئی کامیابی سامنے نہیں آئی جبکہ مبینہ خود کش حملہ آور کے بارے میں بھی پولیس مزید تفصیلات بتانے سے گریز کررہی ہے ۔تفصیلات کے مطابق 9 جنوری کو لیاری ایکسپریس وے عیسی نگری انٹرچینج پر دھماکے میں ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم اپنے 2ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگئے تھے ، واقعے کے بعد پولیس حکام نے متضاد بیانات دیئے ، پہلے کہا گیا کہ سوزوکی پک اپ کے ذریعے دھماکا کیا گیا جبکہ بعد میں اسے خود کش حملہ قرار دے دیا گیا ، جائے وقوع سے ملنے والے انسانی اعضا کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا جس کے بعد خود کش حملہ آور کی شناخت نعیم اللہ صدیقی کے نام سے کی گئی جوکہ پیرآباد کا رہائشی بتایا گیا ، پولیس نے نعیم کے بھائی اور والد کو بھی حراست میں لیا لیکن 2 ہفتے گزرجانے بعد بھی ان سے تفتیش میں کوئی ٹھوس معلومات نہیں مل سکی ہیں ، بعدازاں پولیس نے نعیم اللہ کے والد کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کیے اور ڈی این اے کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد بھی کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوسکی ہے ، پولیس قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں اب تک بند گلی میں کھڑی ہے۔

(جاری ہے)

بم ڈسپوزل اسکواڈ اور پولیس کے درمیان دھماکا خیز مواد کی مقدار کے بارے میں بھی تضاد برقرار ہے، بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا ہے دھماکا خیز مواد کی مقدار محض 25 سے 30 کلو گرام ہے جبکہ پولیس حکام نے اسے 100 کلو سے 150 کلو تک بتایا تھا ، دھماکا خیز مواد کے بارے میں بھی کچھ بتانے سے گریز کیا جارہا ہے، تحقیقاتی حکام آپس میں ہی الجھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ایک دوسرے سے معلومات کا بھی تبادلہ نہیں کررہے اور ہر ٹیم اپنی کارکردگی کر بڑھا چڑھا کر پیش کرنے میں ہی مصروف عمل ہے ، اس سلسلے میں ایس ایس پی ایسٹ انویسٹی گیشن منیر شیخ نے بتایا کہ فی الحال چوہدری اسلم کے مقدمے کی

متعلقہ عنوان :