تھر کول کے منصوبوں سمیت دیگر منصوبوں کی راہ میں وفاقی ادارے رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں،سید قائم علی شاہ، وفاقی حکومت رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد کرے ، تھرکول پاکستان کی انرجی لائف لائن ہے،وزیر اعلیٰ سندھ ، 31 جنوری کو تھرکول فیلڈ کے بلاک 1 میں کول مائننگ اور کول پاور جنریشن کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا ،دوروزہ تھرکول کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 25 جنوری 2014 21:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25 جنوری ۔2014ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ تھر کول کے منصوبوں سمیت سندھ میں بجلی پیدا کرنے کے دیگر منصوبوں کی راہ میں وفاقی ادارے رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں ۔ وفاقی حکومت ان رکاوٹوں کو دور کرنے میں ہماری مدد کرے ۔ تھرکول پاکستان کی انرجی لائف لائن ہے ۔ وہ ہفتہ کو مقامی ہوٹل میں دو روزہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاسوں سے خطاب کررہے تھے۔

کانفرنس کا موضوع ” توانائی میں خود کفالت ۔۔ تھرکول کی تیز تر ترقی اور پاور پروجیکٹس کی تنصیب “ تھا ۔ کانفرنس کا اہتمام داوٴد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور محکمہ توانائی حکومت سندھ نے کیا تھا ۔ مختلف ماہرین نے اپنے مقالہ جات میں تھر کے کوئلے کو اعلیٰ کوالٹی کا حامل اور بجلی کے منصوبوں کے لیے انتہائی کارآمد قرار دیا جبکہ ایک مقرر نے کول گیسی فکیشن ( کوئلے سے گیس پیدا کرنے ) کے منصوبے کو ناقابل عمل قرار دیا ، جس پر ڈاکٹر ثمر مبارک مند کام کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھرکول پاکستان کی انرجی لائف لائن ہے اور تھر کے کوئلے کی ترقی پاکستان کا اہم ایشو ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء سے پہلے یہ تنازع موجود تھا کہ کوئلہ وفاق کی ملکیت ہے یا صوبوں کی ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت نے یہ تنازع ہمیشہ کے لیے طے کرادیا ۔ اب یہ بات واضح ہے کہ کوئلہ سندھ کی ملکیت ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں تھر کا یہ علاقہ بھارت کے قبضے میں چلا گیا تھا ، جہاں کوئلے کے ذخائر ہیں اور ہمارے 90 ہزار فوجی بھی بھارت کی قید میں چلے گئے تھے ۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو نے بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی سے بات کرکے یہ علاقہ واپس لیا ۔ یہ اب ہمیں توانائی فراہم کرے گی اور یہاں سے ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ کافی عرصے تک یہ سوال اٹھایا جاتا رہا کہ تھر کا کوئلہ قابل استعمال ہے یا نہیں ۔ مغربی جرمنی میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی تھی ، جس میں ماہرین کی رائے یہ تھی کہ تھر کا کوئلہ بجلی پیدا کرنے کے لیے نہ صرف قابل استعمال ہے بلکہ جرمنی کے کوئلے سے بھی بہتر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک نے بھی تھر کے کوئلے پر لندن میں ایک کانفرنس منعقد کی تھی ۔ اس کانفرنس میں تھر کے کوئلے کی اہمیت اجاگر کی ۔ انہوں نے کہا کہ تھر کے کوئلے کی ترقی کے منصوبوں میں سب سے بڑی رکاوٹ مالی وسائل کی کمی ہے ۔ ہم اینگرو کے شکر گذار ہیں کہ اس نے حکومت سندھ کے ساتھ مل کر سرمایہ کاری کی ۔ 31 جنوری کو تھرکول فیلڈ کے بلاک 1 میں کول مائننگ اور کول پاور جنریشن کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا ۔

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری ایک ساتھ سنگ بنیاد رکھیں گے ۔ پہلے مرحلے میں 660 میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی اور پھر مرحلہ وار بجلی کی پیداوار 4 ہزار میگاواٹ تک بڑھائی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تھرکول کے 10 بلاک ہیں اور ہر بلاک سے 4 سے 5 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے ۔ مجموعی طور پر 40 سے 50 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہو سکے گی ۔

انہوں نے کہا کہ وفاق ہماری مدد کرے ۔ بعض وفاقی ادارے رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں ۔ نوری آباد پاور پلانٹس کی نیپرا نے ابھی تک کلیئرنس نہیں دی ہے اور نیپرا کے دفاتر کے چکر لگاتے لگاتے ہمارے جوتے گھس گئے ہیں ۔ اس طرح اگر کام ہوا تو بڑے منصوبوں پر عمل درآمد کیسے ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تھر میں انفرااسٹرکچر کی ترقی کے لیے اپنے طور پر 20 ارب روپے اب تک خرچ کر دیئے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے تھر کول اینڈ انرجی بورڈ کا اجلاس اسلام آباد میں طلب کرلیا ہے ۔ یہ بورڈ کا پہلا اجلاس ہو گا ، جو ان کی صدارت میں ہو گا ۔ اس سے ان کی دلچسپی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔