پرویزمشرف کا مشکل وقت میں ساتھ دینے پر ایم کیوایم کے شکر گزار ہیں، احمد رضا قصوری، پاکستان کو دہشت گردی، فرقہ وارانہ فسادات اور تونائی سمیت بہت سے بحرانوں کا سامنا ہے،حکمران مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں،پرویز مشرف پاک فوج کے سربراہ رہے ،40سال تک پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی، بھگوڑے ہوتے تو وطن واپس نہ آتے،موجودہ حکومت نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے پرویز مشرف پر غداری کا جھوٹا مقدمہ قائم کیا،اگر ملک کی فوج کا سربراہ غدار ہوگا تو ملک کا وفادار کون ہوگا ؟، سابق صدر کو حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ،نائن زیرو میں متحدہ کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 25 جنوری 2014 21:03

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25 جنوری ۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ اور آل پاکستان مسلم لیگ میں سیاسی رابطوں کو بڑھانے، ملکی مسائل اور عوامی ایشوز پر مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے ایک 6رکنی کمیٹی بنانے میں اتفاق ہوا ہے ۔ اس کمیٹی میں دونوں جماعتوں کے تین تین ارکان کو شامل کیا جائے گا ۔اس بات کا فیصلہ ہفتہ کو ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنماوٴں اور متحدہ قومی موومنٹ کے رابطہ کمیٹی کے ارکان ملاقات کے درمیان کیا گیا ۔

آل پاکستان مسلم لیگ کا وفد جب نائن زیرو پہنچا تو وفد کا بھرپور طریقے سے استقبال کیا گیا ۔آل پاکستان مسلم لیگ کے وفد میں پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری ،آسیہ اسحاق ،الحاج شمیم الدین شامل تھے ۔اے پی ایم ایل کے وفد نے الطاف حسین کی رہائش گاہ پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ،نسرین جلیل اور دیگر ارکان موجود تھے ۔

(جاری ہے)

ملاقات میں سیاسی صورت حال ،پرویز مشرف کے خلاف آئین 6کے تحت کی جانے والی کارروائی سمیت دیگر اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔اس ملاقات میں دونوں جماعتوں میں مستقبل میں تعلقات کو مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ۔بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ پرویز مشرف کا مشکل وقت میں ساتھ دینے پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور ان کی جماعت کا شکریہ ادا کرنے نائن زیرو آیا ہوں ۔

انہوں نے کہاکہ کراچی آنے کے بعد سب سے پہلے مزار قائد پر حاضری دی اور وہاں گڑ گڑا کر دعا مانگی کہ میرے ملک میں امن اور سلامتی ہو، اللہ تعالی روشنیوں کے شہر اور یہاں کے لوگوں کو آباد کرے۔احمد رضا قصوری نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی، فرقہ وارانہ فسادات اور تونائی سمیت بہت سے بحرانوں کا سامنا ہے اور حکمران ان مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف پاک فوج کے سربراہ رہے ہیں اور انہوں نے 40 سال تک پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی۔ انہوں نے کہاکہ ان کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے وہ کمانڈو ہونے کے باوجود بزدل اور ڈرپوک ہیں اور ملک سے بھاگ جانے کی تیاری کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر پرویز مشرف بھگوڑے ہوتے تو وہ دوبارہ وطن واپس کیوں آتے جبکہ انہیں معلوم تھا کہ جب وہ وطن واپس آئیں گے تو انہیں مختلف مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن اس کے باوجود ملک کی محبت اور پاکستان کو بدامنی کی دلدل سے نکالنے کیلئے وہ وطن واپس آئے اور بہادر شخص کی طرح انہوں نے مقدمات کا سامنا کیا اور تمام کیسوں میں عدالت میں پیش ہوئے ۔

ان کی تمام کیسوں میں ضمانت ہوچکی ہے ۔تاہم ان پر موجودہ حکومت نے غداری کا جھوٹا مقدمہ قائم کیا ہے ۔یہ مقدمہ انتقامی کارروائی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ پروپیگنڈہ کررہے ہیں کہ پرویز مشرف غداری کا مرتکب ہوئے ہیں تو میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر ملک کی فوج کا سربراہ غدار ہوگا تو ملک کا وفادار کون ہوگا ؟انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے ۔

وہ محب وطن ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ وہ عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سب کو پتہ ہے کہ مریض جب بیمار ہوتا ہے تو وہ اپنی مرضی سے اسپتال جاتا ہے اور پھر اس کی واپسی ڈاکٹروں کی مرضی سے ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کے دل میں تکلیف ہے ۔فوجی اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے میڈیکل رپورٹ مرتب کی ہے اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ملی بھگت سے رپورٹ تیار کی گئی ہے وہ جھوٹے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایک سابق فوجی جنرل پر غداری اور دیگر الزامات لگانے سے ملک کے سب سے بڑے حفاظتی ادارے فوج کی توہین کی جارہی ہے اور ان غیر ذمہ دارانہ بیانات سے فوجی حلقوں میں بددلی پیدا ہورہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح مشکل وقت میں ایک وکیل کے ساتھ وکلاء ہوتے ہیں ،ایک صحافی کے ایک ساتھ اس کی برادری ہوتی ہے ،اسی طرح ایک فوجی سربراہ کے ساتھ اس کی فوج ہوتی ہے ۔

فوج کی طاقت بندوق ہے ۔صحافی کی طاقت قلم ہے اور وکیل کی طاقت زبان ہے ۔اگر مشرف ایک فوجی جنرل ہیں تو پھر فوج ان کے ساتھ لازمی ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ پرویز مشرف معاہدہ کرکے بیرون ملک فرار ہورہے ہیں تو میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ مشرف ملک سے فرار نہیں ہوں گے اور نہ ہی وہ معاہدہ کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر بھی غلط ہے کہ ان کو بیرون ملک بھجوانے کے لیے امریکا سمیت دیگر ممالک حکومت پردباوٴ ڈال رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف جب ٹھیک ہوجائیں گے تو وہ عدالت میں بھی پیش ہوں گے اور مقدمے کا سامنا بھی کریں گے ۔انہوں نے پراسیکیوٹر اکرم شیخ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ مقدمے میں مخالف وکیل ہیں ،وہ اسلام آباد میں میڈیا کے لوگوں کو دعوتیں کیوں دے رہے ہیں ۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پراسیکیوٹر نہیں پرسیکیوٹربن گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس کڑے وقت میں جس طرح ایم کیو ایم نے ہمارا ساتھ دیا ہے پرویز مشرف کی ہدایت پر آج ہم نائن زیرو آئے ہیں اور الطاف حسین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں ۔

اس موقع پر رابطہ کمیٹی کی رکن نسرین جلیل نے آل پاکستان مسلم لیگ کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے ملک کو محبت، یگانگت اور بھائی چارے کی آج جتنی ضرورت ہے اتنی پہلے کبھی نہیں رہی تھی، ہمیں محبت کے فلسفے پر چلتے ہوئے تمام مسائل پر قابو پانا ہوگا۔