کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی سرفروش اسلام مہم ، عسکریت پسندوں نے اپنے ٹھکانوں کے ساتھ حلیے بھی تبدیل کر لئے، بغیر آواز والا اسلحہ فراہم کر دیا گیا

ہفتہ 25 جنوری 2014 19:28

پشاور(رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25 جنوری ۔2014ء) حکومت کی طرف سے فاٹا اور بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف ٹارگٹ آپریشن شروع ہونے کے بعد عسکریت پسندوں نے بھی اپنے ٹھکانوں کے تبدیلی کے ساتھ اپنے حلیے بھی تبدیل کردیے۔زرائع کے مطابق بعض عسکریت پسند نے سروں اور داڑھی کے بالوں کو بھی صاف کردیا اور پینٹ شرٹ پہنانا شروع کردیا ہے ۔

یہ افراد قبائیلی علاقہ جات سے بنوں ، ڈی آئی خان، اور ہنگو کے کچے راستوں سے بارودی سے بھرے گاڑیوں میں بندوبستی علاقوں میں منتقل ہوگئے ہیں ۔ ان منتقلی کے حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ دن پاک افغان باڈر کے قریب لوئردیر میں طالبان کمانڈروں کا ایک اہم اجلاس ہوا تھا جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ حکومت کو دباوٴ میں لانے کے لیے اہم سرکاری اور سیاسی مقامات کو نشانہ بنایا جائے گا۔

(جاری ہے)

نشانہ بنانے کے لیے ان مقامات کے نقشے بھی تیار کیے گئے ہیں۔ذرائع کے بقول پشاور، لاہور، اسلام اباد نشانے پر ہیں اور چار سو سے زائد گاڑیوں کو ان ہی علاقوں میں پہنچا دیئے گئے ہیں۔ جن کو بغیر آواز کے اسلحہ بھی فراہم کردیا ہے۔ جو سرکاری افسران اور سیاست دانوں کو ٹارگٹ کلنگ میں نشانہ بنائیں گے۔ جن کی ذمہ داری خیبر پختونخواہ کے لیے جنوبی وزیرستان کے امیر خالد(سجنا) جبکہ کالعدم تحریک طالبان پنجابی کے امیر عصمت اللہ معاویہ سندھ میں مفتی ابراہیم کوسونپ دی گئی ہے۔

عسکریت پسندوں کو ہدیت کی گئی ہے کہ پہلے بغیر آواز کے ہتھیاروں کا حملہ کیا جائے اور ضرورت پڑنے پر خودکش حملہ کیا جائے۔ ان کے ساتھ ساتھ تمام عسکریت پسندوں کو موبائل فون بھی فراہم کردیے گئے ہیں اور کامیاب کاروائی کی صورت میں فوری طور پر علاقہ چھوڑنے کی ہدیت بھی کی گئی ہے۔ تمام گروپوں کو اپنے گروپ کے نام سے کسی بھی حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے منع کیا گیا ہے اور مرکزی ترجمان کو تمام کاروائیوں کو قبول کرنے کا احتیار دیا گیا ہے۔ اس مہم کو سرفروش اسلام کا نام دیا گیا ہے اور مانیٹرنگ کی ذمہ داری ڈپٹی امیر شیخ خالد حقانی کو سونپ دی گئی ہے ۔ آپریشن کے خدشات کے پیش نظر طالبان نے مرکزی دفتر پاک افغان باڈر لوئردیر منتقل کردیا ہے ۔