خیبرپختونخواحکومت نے آئل اینڈ گیس کمپنی کو دس ارب روپے کا فنڈ دینے کی منظوری دیدی،تیل و گیس کی تلاش کا کام تیز کرنے کیلئے تیار کردہ ایکشن پلان منظور،پیسکو کا کنٹرول مطلوبہ اختیارات کے ساتھ صوبائی حکومت کو حوالے کرنے سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کے لئے کنسلٹنسی فرم کی تقرری کی بھی اصولی منظوری

جمعہ 24 جنوری 2014 20:02

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 جنوری ۔2014ء) حکومت نے صوبے میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کیلئے قائم خیبر پختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی کو دس ارب روپے کا فنڈ دینے اور تیل و گیس کی تلاش کا کام تیز کرنے کیلئے تیار کردہ ایکشن پلان کی منظوری دیدی ہے اسی طرح پن بجلی اور توانائی کے متبادل ذرائع میں بھرپور سرمایہ کاری اور وفاقی حکومت کی طرف سے ممکنہ طور پر واپڈا یا پیسکو کا کنٹرول مطلوبہ اختیارات کے ساتھ صوبائی حکومت کو حوالے کرنے سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کے لئے کنسلٹنسی فرم کی تقرری کی بھی اصولی منظوری دے دی گئی ہے اس سلسلے میں خیبر پختونخوا ایپکس کمیٹی برائے توانائی کا افتتاحی اجلاس وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے جو ایپکس کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں نو تشکیل شدہ پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (پی ای ڈی او) اور خیبر پختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ (کے پی او جی سی ایل) کے حکام کو ہدایت کی کہ توانائی کے موجودہ بحران پر قابو پانے کیلئے صوبے میں تیل و گیس کے ذخائر کو استعمال میں لانے ، آبی وسائل سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام شروع کرنے اور انہیں بروقت مکمل کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں تا کہ نہ صرف صوبے میں توانائی کے بحران پر جلد قابو پایا جا سکے بلکہ یہاں روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کر کے عوام کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ قدرت نے ہمارے صوبے کو آبی وسائل کے علاوہ تیل و گیس اور معدنیات کے بیش بہا وسائل سے نوازا ہے اور ان وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال میں لا کر صوبے کو خوشحال بنانا موجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے جس کے لئے حکومت تمام تر مالی وسائل استعمال میں لائے گی انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ صوبے میں گزشتہ حکمرانوں نے قدرت کے ان بیش بہا وسائل سے استفادہ کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے صوبے کو آج توانائی کے شدید بحران کا ہے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت کی طرف سے تقریباً12کھرب روپے کی مجموعی سرمایہ کاری کے ذریعے توانائی پلان کے پہلے مرحلے میں دیہات اور قصبوں کی سطح پر چھوٹے بجلی گھر قائم کئے جائیں گے اور اس مقصد کیلئے دیہات کے قریب دستیاب ندی نالوں اور دریاؤں پرچھوٹے کمیونٹی پن بجلی گھرجبکہ تیل و گیس ، کوئلے ، ہوا و شمسی توانائی کی پیداوار ممکن ہو گی وہاں ایسے ہی چھوٹے بجلی گھر قائم کرکے مقامی آبادی کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے چھٹکارا دلایا جائے گا جبکہ اگلے مرحلے میں آبی وتھرمل وسائل کے بڑے ذخائر کے مطابق بڑے بجلی گھر تعمیر کرکے اسکی بجلی اضلاع اور ریجن کی سطح پر پہلے سے موجود یانئی قائم صنعتی بستیوں کو انتہائی ارزاں نرخوں پر مہیا کی جائے گی تاکہ مقامی اور بڑی صنعتوں کی تعداد اور پیداوار میں اضافے کے علاوہ روزگار اور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ کیا جا سکے سینئر صوبائی وزیر خزانہ سراج الحق، مشیر معاشی اُمور رفاقت الله بابر، چیف سیکرٹری محمد شہزاد ارباب، ممبران قومی اسمبلی اسد عمر اور شہریار آفریدی، ممبر صوبائی اسمبلی محب اللہ خان، واپڈا کے سابق چیئرمین شکیل درانی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری خالد پرویز، سیکرٹری خزانہ سید بادشاہ بخاری، سیکرٹری انرجی اینڈ پاور صاحبزادہ سعید احمد، فائیڈو کے منیجنگ ڈائریکٹر بہادر شاہ، کے پی او جی سی ایل کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر رضی الدین، خیبر پختونخوا سرمایہ کاری بورڈ کے وائس چیئرمین محسن عزیز، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اشفاق خان اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی اجلاس کے شرکاء کو ایپکس کمیٹی کی تشکیل کے مقاصد، ضرورت و افادیت اور اختیارات کے علاوہ محکمہ توانائی و بجلی کے بزنس پلان، پن بجلی کے شعبے میں فائیڈواور تیل و گیس کے شعبے میں کے پی او جی سی ایل کے ایکشن پلان کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی اجلاس کو بتایا گیا کہ ایپکس کمیٹی برائے توانائی وزیراعلیٰ کی قیادت میں صوبے میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے تیل و گیس کی دریافت، آبی وسائل سے بجلی پیدا کرنے اور توانائی کے متبادل ذرائع کو استعمال میں لانے کیلئے ایک پالیسی ساز ادارے کے طور پر کام کرے گی اور ان پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے پی ای ڈی او اور کے پی او جی سی ایل بطور عملدرآمد ادارہ کام کریں گے جن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں صرف حکومت کی بجائے نجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد اور ماہرین کو بھی نمائندگی حاصل ہو گی صوبے میں آبی وسائل سے بجلی پیدا کرنے کیلئے پی ای ڈی او کے قلیل المدتی، وسط المدتی اور طویل المدتی پروگراموں کے بارے میں اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے ادارے کے منیجنگ ڈائریکٹر بہادر شاہ نے بتایا کہ قلیل المدتی پروگرام میں 12ارب روپے کی لاگت سے پن بجلی کے تین اہم منصوبے شامل ہیں جن کی مجموعی پیداواری استعداد 56میگا واٹ ہے اور انکی مدت تکمیل تین سال ہے جبکہ وسط المدتی پروگرام میں ایک کھرب 30 ارب روپے کی مجموعی لاگت سے پن بجلی کے آٹھ منصوبے شامل ہیں جن کی مجموعی پیداوااستعداد 626میگا واٹ ہے اور ان کی مدت تکمیل آٹھ سال ہے اسی طرح طویل المدتی پروگرام میں 10 کھرب38 ارب22 کروڑ روپے کی مجموعی لاگت سے 18منصوبے شامل ہیں جن کی مجموعی پیداواری گنجائش 25760میگا واٹ ہے اور مدت تکمیل دس سال ہے علاوہ ازیں چھوٹے پن بجلی گھروں کی تعمیر کے سلسلے میں 356مختلف مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے لئے 80%فنڈ صوبائی حکومت فراہم کرے گی جبکہ باقی 20%فنڈ مقامی آبادی فراہم کرے گی اور اس سلسلے میں سمری منظور ہو چکی ہے علاوہ ازیں صوبے میں ہوا اور شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کیلئے بھی فزیبلٹی جائزہ رپورٹ تیار کئے جا رہے ہیں تیل و گیس کے ذخائر دریافت کرنے کے سلسلے میں کے پی او جی سی ایل کے ورک پلان پر بریفنگ دیتے ہوئے ادارے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر رضی الدین نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ ادارہ اپنے قلیل المدتی، وسط المدتی اور طویل المدتی پروگرام کے تحت سال 2014،2016،2018، 2020 اور 2025کے دوران بالترتیب 40000، 48400،70862اور 1114125بیرل تیل یومیہ پیدا کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے جبکہ گیس کی پیداوار کے لئے سال 2014،2016،2018،2020 اور 2025کے دوران بالترتیب 380، 460،556، 673 اور 1084 ملین کیوبک فٹ گیس یومیہ پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے اسی طرح انہی سالوں کے دوران بالترتیب 14،30،66،144 اور 1007ٹن لائٹ پڑولیم گیس یومیہ پیدا کرنے کا بھی پروگرام ہے اجلاس میں صوبائی حکومت کی طرف سے پیسکو کا انتظامی کنڑول سنبھالنے سے متعلق مختلف امور پر بھی بریفنگ دی گئی اور اس حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارا صوبہ زراعت اور صنعت و حرفت دونوں شعبوں میں کافی پیچھے ہے ایسے میں ہم توانائی کے ذریعے دونوں شعبوں کو ترقی دے سکتے ہیں اُنہوں نے کہا کہ اب کاغذی کاروائیوں کی بجائے عملی کا وقت آچکا ہے اورمقام شکر ہے کہ اگلے مہینے عملی کام شروع ہو جائے گا۔

متعلقہ عنوان :