سپریم کورٹ آف پاکستان کی اوگرا عملدرآمد کیس میں نیب کو تحریری موقف جمع کرانے کی ہدایت،چھبیس ماہ گزر گئے تاہم عدالتی حکم پر عمل نہیں ہوا ، جسٹس جوادایس خواجہ کا برہمی کااظہار ، نیب ہیڈکوارٹر میں بیٹھا شخص کیسے غائب ہوگیا تھا ،جسے ڈھونڈنے کیلئے کبھی ڈھاکہ اور کبھی کھٹمنڈو جاتے رہے ، ریمارکس

جمعہ 24 جنوری 2014 19:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 جنوری ۔2014ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے اوگرا عملدرآمد کیس میں نیب کو تحریری موقف جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھبیس ماہ گزر گئے تاہم عدالتی حکم پر عمل نہیں ہوا۔۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ پراسیکیوٹر کے کے آغا نے عدالت کو بتایا کہ توقیر صادق کی تقرری اور کرپشن کی تحقیقات کیلئے احتساب عدالت میں دو الگ الگ ریفرنس دائر کردیئے گئے ہیں۔

جس پر عدالت نے دائر کردہ ریفرنسز کی کاپیاں طلب کرلیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ بہت بڑا معاملہ ہے۔ ہمیں اپنی حدود کا پتا ہونا چاہئے انہوں نے کہاکہ اس بات کا تعین کرنا ضروری ہے کہ عدالت نیب کی تحقیقات میں مداخلت کر سکتی ہے یا نہیں،سپریم کورٹ کوئی بادشاہ نہیں جو چاہے کرے۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد نے کہا کہ نیب کہتی ہے جلدبازی سے غلطی ہوسکتی ہے تاہم چھبیس ماہ گزرنے کے باوجود بھی وقت چاہئے۔

نیب ہیڈکوارٹر میں بیٹھا شخص کیسے غائب ہوگیا تھا۔ جسے ڈھونڈنے کیلئے کبھی ڈھاکہ اور کبھی کھٹمنڈو جاتے رہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت مقدمہ جاری رکھ کر دوبارہ شنوائی کا اختیار رکھتی ہے۔اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ ہم آئین اور قانون کے پابند ہیں،عدالت نے اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر نیب کو اپنی معروضات تحریری شکل میں جمع کرانے کی ہدایت کی،کیس کی سماعت اٹھائیس جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔