سپریم کورٹ آف پاکستان کا لاپتہ شخص خاور محمود کو 30 جنوری تک پیش کرنے کا حکم،کوئی عدالت کو اپنا مخالف سمجھتا ہے تو سمجھے، آئین سے خود انحراف کریں گے نہ ہی کسی اور کو کرنے دینگے ، جسٹس جوادایس خواجہ

جمعہ 24 جنوری 2014 19:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 جنوری ۔2014ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاپتہ شخص خاور محمود کو 30 جنوری تک پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر کوئی عدالت کو اپنا مخالف سمجھتا ہے تو سمجھے، آئین سے خود انحراف کریں گے نہ ہی کسی اور کو کرنے دینگے۔ جمعہ کو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے لاپتہ شخص خاور محمود سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عدالت کو بتایا کہ متعلقہ محکموں سے بات ہوئی ہے،معاملے میں پیشرفت ہو گی۔

(جاری ہے)

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیاایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے استدعا کی کہ مزید دو ہفتوں کا وقت دے دیں۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ حکومت ہم نے نہیں چلانی، شہریوں کا تحفظ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔

آئین سے انحراف کرنے سے لاقانونیت پھیلتی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر کوئی عدالت کو اپنا مخالف سمجھتا ہے تو سمجھے، آئین سے خود انحراف کریں گے نہ ہی کسی اور کو ایسا کرنے دینگے۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ لاپتہ شخص خاور محمود کی اٹھارہ ماہ پہلے شادی ہوئی۔سپریم کورٹ نے خاور محمود کو تیس جنوری کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :