سندھ ہائیکورٹ نے سرفراز شاہ قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

جمعہ 24 جنوری 2014 19:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جنوری۔2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے سرفراز شاہ قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سرفراز شاہ کا قتل رینجرزکی قانون شکنی کی اعلیٰ ٰمثال ہے، قانون نافذ کرنے والوں کا کام عوام کو مارنا نہیں ان کا تحفظ ہے۔ سرفراز شاہ قتل کیس میں ملزمان کی اپیل کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے میں ملزمان کی سزاوٴں کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے رینجرز اہلکار شاہد ظفر کی سزائے موت اور دیگر پانچ ملزمان کی عمرقید برقرار رکھی گئی ہے جبکہ ملزم لیاقت علی کو بری کردیا گیا ۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقتول سرفراز کی موت بروقت اسپتال نہ پہنچانے کی وجہ سے ہوئی۔

(جاری ہے)

سرفراز شاہ کا قتل قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قانون شکنی کی اعلیٰ مثال ہے، رینجرز کو قانون کے تحت کسی ملزم پر فائرنگ کا اختیار نہیں جو ان پر حملہ آور نہ ہو، رینجرز کے اس عمل سے بلا شک و شبہ عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا، ایک نہتے لڑکے پر گولی چلائی گئی جو اپنی جان کی بھیک مانگ رہا تھا۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ کیس انسداد دہشت گردی کے قوانین پر پورا اترتا ہے، گولیاں چلنے کے بعد کسی بھی رینجرز اہلکار نے سرفراز کی جان بچانے کی کوشش نہیں کی، شواہد کے پیش نظر مقتول کے بھاگنے اور رینجرز پر حملہ کرنے کا کوئی امکان نہیں تھا۔ بظاہر رینجرز اہلکاروں کا مقصد سرفرازشاہ کو قتل کرنا ہی تھا۔

متعلقہ عنوان :