باپ دادا کبھی عدالت نہیں گئے مجھے سپریم کورٹ کے سینئربنچ کے سامنے پیش ہونا پڑا، صرف قانونی طریقے سے بدامنی ختم نہیں ہو سکتی ،آئی جی ایف اعجاز شاہدکمیٹی اراکین کے سوالات پر جذباتی ہوگئے

بدھ 22 جنوری 2014 21:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 جنوری ۔2014ء) آئی جی ایف سی بلوچستان اعجاز شاہدسینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں اراکین سینٹ کے مسنگ پرسنز اور غیر قانونی طور پر ہلاکتوں کے حوالے سے سوالات پر جذباتی ہو کر پھٹ پڑے ۔ جب اراکین کمیٹی نے ان سے استفسار کیا کہ کیا واقعی ایف سی بلوچستان میں غیر قانونی طور پر ہلاکتیں نہیں کرتی یا لوگوں کو غائب نہیں کرتی تو آئی جی ایف سی نے جذباتی انداز میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نہ میرے باپ دادا نے کبھی عدالت کا منہ نہیں دیکھا تھا اور مجھے عدالت ہی نہیں سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کے بنچ کے سامنے پیش ہونا پڑا اور مگر ایف سی پر جن انیس لوگوں کو لاپتہ کرنے کا الزام تھا سپریم کورٹ میں اٹھارہ افراد کو لاپتہ کرنے کا الزام کلیئر کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سری لنکا ، بھارت اور دنیا میں جہاں بھی بدامنی ہوئی اس کو ختم کرنے کیلئے صرف قانونی طریقہ استعمال نہیں ہوا ہمیں یہ طے کرنا ہے کہ ہم نے کونسا ماڈل برؤے کار لانا ہے انہوں نے کہا کہ اگر کتاب میں لکھے پر عمل کرینگے تو ہم سب گھر بیٹھ جائیں گے اور دہشت گرد دندناتے پھریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے دو بھائی صحافی ہیں مگر صحافیوں نے مجھے بھی نہیں بخشا جب میں سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں تک حقائق بروقت پہنچانے کیلئے اپنا اکاؤنٹ بنا تو ٹی وی پروگرامز میں سوالات اٹھائے گئے جس پر میرے سینئرز افسران نے مجھے منع کیا اور مجھے اپنا اکاؤنٹ غیر متحرک کرنا پڑا ۔

متعلقہ عنوان :