ایف سی نے بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے جھنڈے اتار کرپاکستان کا جھنڈا لہرایا،360اہلکار شہید ہوئے مگر قربانوں کو سراہا نہیں گیا، بجٹ پر کٹ لگا دیا گیا ، آئی جی ایف سی ،وزیراعظم کو ایف سی کے بجٹ پر لگایا کٹ ختم کرنے کیلئے سمری بھجوا دی ہے ، وزیر مملکت برائے داخلہ ،سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی کے بجٹ پر کٹ ختم کرنے اور خالی 699اسامیوں پر بھرتیوں کی سفارش کردی

بدھ 22 جنوری 2014 21:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 جنوری ۔2014ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی کے بجٹ پر کٹ ختم کرنے اور خالی 699اسامیوں پر بھرتیوں کی سفارش کردی ، وزارت داخلہ کو نیشنل پریس کلب اسلام آباداورسینیٹر شاہی سید کی واپس لی گئی سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے وزارت داخلہ کو ہدایت دیدی ۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینیٹرمحمد طلحہ محمود کی زیر صدارت ہوا ۔

اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ ، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ،آئی جی ایف سی اعجاز شاہد ، ایس ایس پی کوئٹہ و اراکین کمیٹی شریک ہوئے ۔ اجلاس میں آئی جی ایف بلوچستان اعجاز شاہد نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستا ن کے کئی علاقوں میں سکولوں پر کالعدم تنظیموں کے جھنڈے لہرا رہے تھے سکولوں ، کالجوں میں پاکستان مخالفت نصاب پڑھا کر نئی نسل تیار کی جارہی تھی مگر ایف سی نے آپریشن کیا ، چار سو مقامی اساتذہ کو ایف سی کے 6کالجز اور33 سکولوں میں مفت رہائش ، صحت اور ٹرانسپورٹ سہولیات کے ساتھ نوکریاں فراہم کیں ، اور اب بلوچستان کے سکولوں پرپاکستان کا جھنڈا لہرا رہا ہے۔

(جاری ہے)

2007ء سے اب تک بلوچستان میں ایف سی کے 360اہلکار شہید جبکہ 925 زخمی ہوئے مگر ایف سی کی بلوچستان میں کارروائیوں کو سراہا نہیں جا رہا ، شہداء کے ورثاء کو معاوضہ نہیں دیا گیا، بلوچستان میں ایف سی کو 28ارب روپے درکار ہیں مگر 15ارب روپے دئیے گئے۔ایف سی کے بجٹ پر کٹ لگا دیا گیا ۔سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے والوں کوناراض لوگ کے بجائے شرپسند کہا جائے ۔

مسنگ پرسن کے حوالے کمیٹی اراکین کے استفسار پر آئی جی ایف سی اعجاز شاہد نے بتایا کہ بلوچستان میں مسنگ پرسن کے حوالے سے ایف سی پر انیس افراد کو لاپتہ کرنے کا الزام تھا جس میں سے اٹھارہ افراد کا الزام غلط ثابت ہوا ہے جبکہ ایک مسنگ پرسن کا معاملہ کی چھان بین جاری ہے ۔ چیئرمین سینیٹرمحمد طلحہ محمود نے کہا کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بھارتی را اور دیگر قوتیں بھی ملوث ہیں جو شرپسندوں کو پیسہ ، اسلحہ اور تربیت فراہم کررہی ہیں ان قوتوں کا راستہ کاٹنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورت حال ٹھیک نہیں ہوگی تو معیشت کیسے ترقی کرے گی؟۔ اجلاس میں کمیٹی اراکین کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ امتیاز باجوہ نے بتایا کہ ایف سی کے خالی اسامیوں پر بھرتی اس لئے نہیں ہو سکی کہ ملازمتوں پر نئی بھرتی کی پابندی تھی ۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے بتایا کہ ملک میں لاء اینڈ آرڈر حکومت کی اولین ترجیح ہے بدقسمتی سے چنددنوں سے دہشتگردی واقعات میں تیزی آئی ہے مگر اس کے باوجود پاکستان کے سٹاک ایکس چینج آگے جار ہی ہے اور سرمایہ کاری ہو رہی ہے ۔

وزیراعظم کے حکم پر تمام وزارتوں کے بجٹ پر 30فیصد کٹ لگایا گیا تھا مگر دفاعی اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کیلئے کام کرنیوالی ایجنسیاں اس سے مستثنی تھیں ۔وزارت داخلہ نے ایف سی کے بجٹ پر لگائے گئے کٹ کو ختم کرنے کیلئے وزارت خزانہ کو سمری بھجوائی تھی جو وزارت خزانہ نے اس جواب کے ساتھ واپس کر دی کہ یہ کٹ وزیراعظم کی ہدایت پر لگایا گیا ہے اور اب وزارت داخلہ نے ایف سی کے بجٹ پر لگا کٹ ختم کرنے کیلئے وزیراعظم کو سمری ارسال کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مشرف دور کی پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان میں حالات خراب ہوئے تاہم سابقہ این ایف سی ایوارڈ سے بلوچستان کو خطیر رقم ملی ہے۔ حکومت ناراض لوگوں کو منانے اور بھٹکے ہوئے عناصر کو قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ حکومت دہشت گردی کے معاملہ سے نمٹنے کیلئے جنگی بنیادوں پر قانون سازی کر رہی ہے تاکہ کوئی بھی کام غیر قانونی نہ ہو سکے۔

قائمہ کمیٹی داخلہ محمد طلحہ محمود اور کمیٹی اراکین نے سفارش کی کہ ایف سی کے بجٹ پر لگایا گیا کٹ واپس لیا جائے اور ایف سی کو ضروریات کے مطابق ہیلی کاپٹر و دیگر آلات و جدید اسلحہ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے جبکہ خالی اسامیوں پر بھی فوری بھرتی کی جائے ۔ دریں اثناء چیئرمین کمیٹی نے سینیٹر شاہی سید اور نیشنل پریس کلب اسلام آباد کی واپس کی گئی سیکیورٹی کے معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت داخلہ کو اقدامات کی ہدایت بھی دی ۔