وفاق نے تحفظ پاکستان آرڈیننس سپریم کورٹ میں پیش کردیا ،عدالت کا آرڈیننس کا جائزہ لینے کافیصلہ ،لاپتہ افراد کی بازیابی خیبرپختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہے ،جسٹس جواد ایس خواجہ ،ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا لطیف یوسفزئی کی جانب سے مالاکنڈ کے لاپتہ افراد کی پیش کر دہ رپورٹ مسترد کر دی گئی

بدھ 22 جنوری 2014 19:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 جنوری ۔2014ء) وفاقی حکومت نے تحفظ پاکستان آرڈیننس سپریم کورٹ میں پیش کردیا جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی خیبرپختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے صدارتی آرڈیننس عدالت میں پیش کیا اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت جبری گمشدگی بارے قانون سازی کر رہی ہے اور اس سلسلہ میں آرڈیننس صدر کو بھجوا دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد نے کہا کہ ایک آرڈیننس پیش کرنے میں اتنی دیر کیوں کی گئی؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے تو راتوں رات آرڈیننس بنایا ہے،جسٹس جواد نے کہا کہ آرڈیننس کا ڈرافٹ جولائی میں پیش کیا گیا تھا اتنی لمبی رات ہوتی ہے، آرڈیننس کا جائزہ لیں گے، ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا لطیف یوسفزئی نے مالاکنڈ کے لاپتہ افراد کی رپورٹ پیش کی جسے عدالت نے مسترد کردیا اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ یہ کوئی جواب نہیں آپ کہیں کہ فیڈریشن جو مرضی کرتی پھرے، جس پر لطیف یوسفزئی نے ستائیس جنوری تک رپورٹ پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔