کراچی‘ دہشتگردوں کے لیے دہشت کی علامت بننے والے پولیس اہلکاروں کا تحفظ بھی خواب بن گیا

بدھ 22 جنوری 2014 14:08

کراچی‘ دہشتگردوں کے لیے دہشت کی علامت بننے والے پولیس اہلکاروں کا ..

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22جنوری 2014ء) شہر قائد میں دہشتگردوں کے لیے دہشت کی علامت بننے والے پولیس اہلکاروں کا تحفظ بھی خواب بن گیا۔ رواں سال کے پہلے 22دنوں کے دوران ایس ایس پی سے لے کر سپاہی تک ہر عہدے کا اہلکار قاتلوں کا نشانہ بناہے، رواں ماہ کے 22 روز میں 18 پولیس اہلکار شہید کردیئے گئے۔ شہر قائد کے باسی امن کو ترس رہے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کا امن مشن تیسرے مرحلے میں داخل ہونے کو ہے، وہیں دہشتگردوں نے ابتدائی دو عشروں میں اٹھارہ پولیس اہلکاروں کو شہید کردیا ہے۔

سال کا سب سے پہلا واقعہ 4 جنوری کو پیش آیا جس میں 3 پولیس اہلکار گولیوں کا نشانہ بنے۔اورنگی ٹاؤن میں پولیس موبائل پر فائرنگ سے ہیڈ کانسٹیبل لال علی اور یونس جاں بحق ہوئے۔

(جاری ہے)

سچل میں پولیس اہلکار زاہد خان شہید کردیا گیا۔پانچ جنوری کو مدینہ کالونی میں دکان پر فائرنگ اور کریکر حملے میں پولیس اہلکار عبدالرحیم اور محمد خان کوابدی نیند سلا دیا گیا۔

سات جنوری کو شاہ لطیف ٹاون میں پولیس اہلکارعبدالخالق نامعلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ بنا۔ نو جنوری کو دہشتگردوں نے کراچی پولیس کی کمر توڑ دی، اور ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کو دو محافظوں کامران اور عرفان سمیت شہید کردیا گیا۔ تیرہ جنوری کو اورنگی ٹاون میں پولیس انسپکٹر ملک اقبال کو نشانہ بنایا گیا۔ پندرہ جنوری کو سہراب گوٹھ میں سب انسپکٹر اللہ دتا اور اے ایس آئی ولی محمد جاں بحق ہوئے۔ سولہ جنوری کو شفیق موڑ پر ہیڈ کانسٹیبل جاوید اور سپاہی آصف سے جینے کا حق چھین لیا گیا۔ انیس جنوری کو ایم اے جناح روڈ پر پولیس کانسٹیبل محمد نعمان اندھی گولی کا نشانہ بنا۔ بیس جنوری کو چکرا گوٹھ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے اے ایس آئی کامران شاہ شہید ہو گئے۔

متعلقہ عنوان :