بلو چستان کی محرومیوں کے خاتمے کیلئے گیس اور بجلی کے حل کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں،ارکان اسمبلی،اکثرعلاقے گیس سے محروم ہیں،وفاقی حکومت بلوچستان سے زیادتی بندکرے، نوٹس نہ لیاگیاتو سڑکو ں پر احتجاج کرینگے،شدیدسردی میں عوام مشکل سے زندگی گزاررہے ہیں،مشترکہ قرارداد میں مطالبہ

منگل 21 جنوری 2014 21:15

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 جنوری ۔2014ء) بلوچستان صوبائی اسمبلی میں منگل کے روز شام کے اجلاس میں صوبائی وزراء صوبائی مشیر ارکان اسمبلی نے مشترکہ قرار داد نمبر15ایوان میں منظور کر تے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلو چستان کی محرومیوں کے خاتمے کیلئے گیس اور بجلی کے مسائل حل کرنے کیلئے فوری اقدامات کریں ورنہ آنے والے وقت میں اراکین اسمبلی اور عوام روڈوں پر نکلیں گے انہوں نے قرارداد پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بلو چستان سے نکلنے والی گیس 60سال مکمل ہونے کے بعد بلو چستان کے اکثر علاقے گیس سے محروم ہیں جبکہ کوئٹہ مستونگ ‘قلات اور منگچر میں پریشر کی کمی کے باعث عوام مشکلات سے دوچار ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت بلو چستان کے ساتھ مزیدزیادتی کرنے کے بجائے عوامی مسائل پر توجہ دیں انہوں نے کہا کہ ہم صو بائی حکومت سے سفارش کر تے ہے کہ وہ فوری طور پر وفاقی حکومت سے رجوع کریں چونکہ مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صوبے کے گیس اور بجلی کے سلسلے میں فوری نوٹس لیں اور ترجیحی بنیادوں پر ایک منصوبے کے تحت تمام صوبے کو گیس سپلائی اور بجلی کی مد میں زیر تعمیر لائنوں خضدار لورالائی کی فوری تعمیر اور ساتھ ساتھ چشمہ ژوب ٹرانسمیشن لائن کی منظوری انفراسٹریکچر کے کام کی بلا تاخیر آغاز اور تکمیل نیز گیس پریشر کا کام بھی فوری یقینی بنایاجائے تاکہ صوبے میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہوسکیں منگل کے روز صو بائی اسمبلی کے اسپیکر جان محمد جمالی کی صدارت میں شروع ہونے والے اجلاس میں مشترکہ قرارداد پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے نے پیش کی جبکہ اس قرار داد کے محرکین میں صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال نواب محمد ایاز خان جوگیزئی مشیر عبیداللہ بابت ‘رکن صوبائی اسمبلی حامد خان اچکزئی ولیم جان برکت محترمہ عارفہ صدیق شامل ہے جبکہ اسپیکر کے ہدایت پر سید رضا شاہ اور یاسمین لہڑی کو بھی محرکین میں شامل کیا گیاقرارداد پر اظہار خیال کر تے ہوئے تحریک محرک نصراللہ زیرے نے کہاکہ ہرگاہ کہ 1952سے ڈیرہ بگٹی اور سوئی سے نکلنے والی گیس 1980تک صوبہ کے کسی بھی علاقے کو نہیں دی گئی اب جبکہ گیس کوئٹہ قلات اور ضلع زیارت کے آدھے حصے کو ااور ضلع پشین کے بعض علاقوں کو دی گئی ہے بدقسمتی سے عین جنوری کے سخت ترین سرددیوں کے موسم میں جس میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گر کر منفی 13سے منفی 14میں گیس کا پریشر نہ ہونے کے برابرہوجاتا ہے اسی طرح زیارت کے آدھے حصے میں قدرتی گیس کی سہولت ہے جبکہ آدھے میں سرے سے ہی نہیں ہے اور جہاں گیس ہے وہاں چولہا جلانے کا پریشر نہیں جس پر پورا صوبہ اور خصوصاً کوئٹہ شہر کی گلی گلی میں لوگوں نے احتجاج کیا سوئی سدرن گیس کے اعلیٰ حکام کو کوئٹہ طلب کیا گیا لیکن مسئلہ جوں کا توں ہے یہی صورتحال بجلی کی ہے صوبہ کے بجلی کی یومیہ ضرورت 1600میگاواٹ ہے اور صوبہ کو بجلی کی ترسیل کرنے والی لائنیں اور اس کی صلاحیت 600میگاواٹ کی ہے جبکہ گذشتہ دہائی کی خشک سالی سے پانی کے تمام قدرتی چشمے اور کاریزات خشک ہوچکے ہیں اور زمینداروں کا انحصار صرف بجلی پر ہی رہا ہے اسکے علاوہ صوبہ کے اندر بجلی کا انفرااسٹرکچر ڈھانچہ بھی نہ ہونے کے برابر ہے اس طرح گیس اور بجلی کے سلسلہ میں صوبہ کو مکمل نظر انداز کیا گیا ہے مرکزی حکومت کی یہ نظر اندازی صوبہ کے عوام کے احساس محرومی میں اضافے کا سبب بنی ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کریں کہ چونکہ مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صوبہ کے گیس اور بجلی کے سلسلے میں فوری نوٹس لے اور ترجیحی بنیادوں پر ایک منصوبہ کے تحت تمام صوبہ کو گیس سپلائی اور بجلی کی مد میں زیر تعمیر لائنوں خضدار لورالائی کی فوری تعمیر اور اور ساتھ ساتھ چشمہ ژوب ٹرانسمیشن لائن کی منظور انفرااسٹرکچر کے کام کی بلا تاخیر آغاز اور تکمیل نیز گیس پریشر کو فوری یقینی بنائیں تاکہ صوبہ میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ممکن ہوسکے ۔

(جاری ہے)

صو بائی وزیر پنڈی ڈاکٹر حامد اچکزئی نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد جو مسائل کا ذکر کیا اس پر عملدرآمد کریں عدالت میڈیا جمہوریت کی تحفظ کیلئے اقدامات کریں تاکہ آنے والے وقت میں کوئی بھی جمہورے پر قد غن لگانے کی جرات نہ کرسکیں انہوں نے کہا کہ جب تک جمہوریت بحال ہو اس وقت تک عوام کے مسائل حل ہوں گے ۔صو بائی وزیر بلدیات سردار مصطفی خان ترین نے قرارداد کی حمایت کر تے ہوئے کہا کہ بلو چستان اسمبلی میں گیس اور بجلی کے متعلق کئی قرارداد منظور ہو چکے ہے لیکن وفاقی حکومت ماضی کی طرح ایک بار پھر اس پر عملد درآمد نہیں کر تے ہے جس سے معلو م ہو تا ہے کہ بلو چستان کی عوام کے محرومیاں ختم ہونے کے بجائے اس میں اضافہ ہو تاجارہا ہے انہوں نے کہا کہ بلو چستان کی عوام کا دار ومدار ذمینداری پر ہیں لیکن بجلی صرف ایک گھنٹہ دی جاتی ہے جس سے ہماری فصلات اور زمینداری ختم ہو کر رہ گئے ہے انہوں نے کہا کہ اب بھی وفاقی حکومت نے ہماری مطالبات اوار قراردادوں پر عمل درآمد نہیں کیا تو آنے والے دنوں میں صو بائی وزراء ‘اراکین اسمبلی اور عوام مل کر روڈوں پر نکلیں گے اور احتجاج کرینگے انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت اور موجودہ وفاقی حکومت کے خلاف نہیں لیکن اپنے حقوق کیلئے سب کچھ کریں گیں۔

رکن صو بائی اسمبلی سید رضا شاہ نے کہا ہے کہ 1952میں بلو چستان سے دریافت ہونی والی گیس سے آج تک بلو چستان کے اکثر آبادی محروم ہے جبکہ جن علاقوں میں گیس دی گئی وہاں بھی ہمیشہ سردیوں کے موسم گیس کے پریشر جبکہ گرمی کے موسم میں بجلی کا مسئلہ درپیش ہو تا ہے جس سے عوام مشکلات سے دوچار ہو جاتے ہے رکن صو بائی اسمبلی یاسمین لہڑی نے کہا ہے کہ بلو چستان میں ہمیشہ گیس اور بجلی کا مسئلہ درپیش ہو تا ہے وفاقی حکومت اس بارے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہے اور ماضی کی طرح اب ایک بار پھر ہمارے محرومیاں بڑھ رہی ہیں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ہماری اس مطالبات پر عملدرآمد کریں تاکہ بلو چستان کے عوام کی دو اہم مسائل حل ہو سکیں ‘صو بائی اسمبلی کے ارکان ڈاکٹر شمع اسحق‘ہینڈری بلوچ‘ولیم برکت‘غلام دستگیر‘معصومہ حیات‘میر عاصم کرد گیلو‘حسن بانو‘سید لیاقت آغا‘ثمینہ سعید نے قرارداد کی حمایت کر تے ہوئے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ بلو چستان کی دو اہم مسائل گیس اور بجلی حل کرنے کیلئے فوری اقدامات کریں انہوں نے کہا کہ ایسے لگتا ہے کہ وفاقی حکومت ایک بار پھر بلو چستان کے مسائل پر توجہ نہیں دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت نے ہمارے مسائل حل نہیں کئے تو اسلام آباد میں احتجاج کریں گے ۔