سندھ ہائی کورٹ نے سرفراز شاہ قتل کیس میں صلح نامہ مسترد کردی ، رینجرز اہلکار کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار ، متعلقہ کیس انسداد دہشت ایکٹ کے زمرے میں آتا ہے ،دیت کے ذریعے صلح قبول نہیں کی جا سکتی ، عدالت کا فیصلہ ۔ تفصیلی خبر

منگل 21 جنوری 2014 14:53

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 جنوری ۔2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے سرفراز شاہ قتل کیس میں صلح نامہ مسترد کرتے ہوئے رینجرز اہلکار کی سزائے موت کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو سندھ ہائی کورٹ نے سرفراز شاہ قتل کیس میں رینجرز اہلکار شاہد ظفر کی معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، عدالت کا ملزمان اور سرفراز شاہ کے ورثا کے درمیان ہونے والے صلح نامے کو مسترد کر تے ہوئے کہاکہ متعلقہ کیس انسداد دہشت ایکٹ کے زمرے میں آتا ہے اس لئے دیت کے ذریعے صلح قبول نہیں کی جا سکتی، اس کے علاوہ عدالت نے کانسٹیبل منٹھارعلی، کانسٹیبل محمدطارق، سب انسپکٹربہا ء الرحمان، چوکیدارافسرخان اور محمدافضل کی عمرقیدکی سزابرقرار رکھتے ہوئے کہا کہ قانون سب کیلئے برابر ہے چاہے وہ کوئی بھی ہو۔

عدالت نے لانس نائیک لیاقت علی کی اپیل منظور کرتے ہوئے بری کر دیا ۔مقتول سرفراز شاہ کو کراچی میں بینظیر پارک میں آٹھ جون دو ہزار گیارہ کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے واقعہ کا از خود نوٹس لیا تھا۔ابتدائی سماعت کے بعد کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سپرد کر دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :