مسلمانوں کی طرح مسیحی برادری بھی فلسطینی معاشرے کا جزو لازم ہے ، دونوں قوموں کی وحدت، دوستی اور سالمیت پر آنچ نہیں آنے دینگے،حماس ،غزہ حکومت شہر میں موجود عیسائی بھائیوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیگی، فلسطینی حکومت،فلسطینیوں کے حقوق کی جنگ میں مسیحی برادری کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ،باسم نعیم ،حماس اور فلسطینی حکومتی وفد کی آمد پر شکر گزار ہیں، مسلمانوں اور مسیحی برادری میں دوستی برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ،پاپ الکسیوس

منگل 21 جنوری 2014 13:52

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 جنوری ۔2014ء) فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں قائم حماس کی حکومت نے کہا ہے کہ مسلمانوں کی طرح مسیحی برادری بھی فلسطینی معاشرے کا جزو لازم ہے۔ دونوں اقوام کے درمیان تاریخی اور دوستانہ تعلقات قائم ہیں، دونوں قوموں کی وحدت، دوستی اور سالمیت پر آنچ نہیں آنے دینگے۔ اطلاعات کے مطابق فلسطینی حکومت اور حماس کے مندوبین نے غزہ کی پٹی میں آرتھوڈوکس چرچ اور مسیحی مذہبی رہنماوٴں سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران حماس اور فلسطینی حکومت کے عہدیداروں نے اس امر کی یقین دہانی کرائی کی غزہ حکومت شہر میں موجود عیسائی بھائیوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیگی۔ ملاقات میں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور باسم نعیم، سیکرٹری خارجہ غازی حمد، حکومتی ترجمان طاہرنونو، حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری اور فوزی برہوم جبکہ عیسائی رہنماوٴں کی جانب سے روکن آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ پاپ الکسیوس اور چرچ کونسل کے دیگر عہدیدار موجود تھے۔

(جاری ہے)

فلسطینی حکومتی وفد نے مسیحی برادری کے رہنماوٴں سے ملاقات میں انہیں حضرت عیسیٰ کی میلاد کی مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ عیسائی اور مسلمان فلسطینی سماجی دھارے کا حصہ ہیں۔ دونوں قوموں کے مابین تاریخی دوستانہ تعلقات قائم رہے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں حماس کی سربراہی میں قائم حکومت مسیحی برداری کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے گی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے تعلقات عامہ باسم نعیم نے صہیونی ریاستی دہشت گردی کے مقابلے میں عیسائی برادری کے عزم استقامت کو داد دی ۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے حقوق کی جنگ میں جہاں مسلمانوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں وہیں مسیحی برادری کی قربانیوں کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اسماعیل ھنیہ مفاہمتی پالیسی کو ترجیح دے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی حکومت نے سال 2014 ء کو مفاہمت کا سال قرار دیا ہے۔ اس موقع پر عیسائی مذہبی پیشوا پاپ الکسیوس نے حماس اور فلسطینی حکومتی وفد کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے بھی مسلمانوں اور مسیحی برادری میں دوستی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

متعلقہ عنوان :