پاکستان چین سے13ارب ڈالر کے 3جوہری پاور پلانٹس لے گا،امریکی اخبار ،تین نئے جوہری پلانٹس پنجاب میں لگائیں جائیں گے ، جگہ کا تعین کیا جارہا ہے ،معاہد ہ طے پا گیا تو پاکستان میں بجلی کا شدید بحران ختم ہو جائیگا ،پاکستان جوہری پاور پلانٹس سے750میگاواٹ حاصل کر رہا ہے ،2016تک جوہری توانائی 14سو میگاوٹ تک پہنچ جائے گی ،رپورٹ

منگل 21 جنوری 2014 13:51

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 جنوری ۔2014ء) امریکی اخبار”وال اسٹریٹ جرنل “نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کا چین سے13ارب ڈالر کے مزید تین بڑے جوہری پاور پلانٹس کے حصول کی بات چیت کا عمل جاری ہے ،تین جوہری پاور پلانٹس کا یہ معاہد ہ گزشتہ برس کراچی میں ان دو چینی ری ایکٹرکی تعمیر کے معاہدے کے علاوہ ہے ۔وزیر اعظم نواز شریف کابینہ کے اجلاس میں ان تین جوہری پلانٹس کا ذکر کر چکے، تاہم اب تک اسے پبلک نہیں کیا گیا ، تین نئے جوہری پلانٹس پنجاب میں لگائیں جائیں گے ، جگہ کا تعین کیا جارہا ہے ۔

2030تک پاکستان کاجوہری پاور پلانٹس سے8800میگاواٹ بجلی حاصل کرنے کا ہدف ہے ۔اخبار کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق اگر یہ معاہد ہ طے پا گیا تو پاکستان میں بجلی کا شدید بحران ختم ہو جائے گا، اس کے ساتھ علاقائی اتحادی چین سے پاکستان کا تعلق مزید مضبوط ہو گا۔

(جاری ہے)

چین پاکستان جوہری تجارت کے معاہدے سے واشنگٹن کے کان کھڑے ہو چکے ہیں۔وزیر اعظم نواز شریف نے رواں ماہ کابینہ کے اجلاس میں بھی بتایا تھا کہ چین کے ساتھ تین مزید جوہری پلانٹس لینے کی بات کی جا رہی ہے۔

حکام کے مطابق تین نئے جوہری پلانٹس ملک کے مرکزی حصے پنجاب میں لگائیں جائیں گے جس کے لئے حکام جگہ کا تعین کر رہے ہیں۔11سو میگاواٹ کے دو پلانٹس کراچی میں لگائے جا رہے جن کا گزشتہ سال نو ارب ڈالر کا معاہدہ ہو چکا ہے اور ان کا سنگ بنیاد نواز شریف نومبر میں رکھ چکے ہیں تاہم ان تین مزید جوہری پلانٹس کو اب تک عوام میں سامنے ظاہر نہیں کیا گیا۔

اس وقت پاکستان جوہری پاور پلانٹس سے750میگاواٹ حاصل کر رہا ہے۔ 2016تک جوہری توانائی 14سو میگاوٹ تک پہنچ جائے گی۔ کراچی کے دو پلانٹس 11سو میگاواٹ اس کے علاوہ ہوں گے۔چین واحد ملک ہے جو پاکستان کو جوہری پلانٹس فراہم کرنے پر راضی ہے۔چینی جوہری صنعت حکام نے کہاکہ چین کے علاوہ دنیا کے کسی ملک سے بھی پاکستان کو جوہری پلانٹس کے لئے وسیع پیمانے پر حمایت ملنا مشکل ہے۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئر مین کا کہنا ہے کہ 2030تک پاکستان کاجوہری پاور پلانٹس سے8800میگاواٹ بجلی حاصل کرنے کا ہدف ہے۔ رپورٹ کے مطابق بجلی کے بحران کا خاتمہ نواز شریف کی اولین ترجیح ہے۔ توانائی کی کمی معاشی نمو اور پاکستان کو تشدد اور اقتصادی بدحالی کے بھنور سے نکلنے میں رکاوٹ ہے،بجلی کی کمی کے خاتمے کے لئے کوئلہ ، پن بجلی اور نیوکلیائی توانائی پلانٹس کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

اخبار کے مطابق عالمی ادارہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ جس کا چین بھی رکن ہے ان ممالک کو جوہری ٹیکنالوجی یا ایندھن پر پابندی عائد کرتاہے جس نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے ، پاکستان نے اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔ سینئر امریکی عہدیدار نے تازہ ترین ری ایکٹروں کی منصوبہ بندی کے بارے میں کہا کہ جوہری سپلائر گروپ کے ضابطوں کے تحت ہمیں اس پر تحفظات ہیں ،یہ امریکہ اور چین کا بھی مسئلہ ہے۔

چین کا موقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ جوہری تجارت اس گروپ کے رکنیت سے پہلے کی ہے بھارت نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے تاہم 2005میں امریکا بھارت سول جوہری معاہدے سے جوہری مواد درآمد کرنے کے لئے بھارت کو چھوٹ دی جا رہی ہے۔پاکستانی قانون ساز کا کہنا ہے کہ بھارت امریکہ جوہری معاہدہ امتیازی تھایہ چین کے خلاف بھارت کو سہارا دینے کے لئے کیا گیا تھا۔ پاکستان کے نزدیک امریکا بھارت سول جوہری معاہدہ فوجی مضمرات رکھتا ہے،یہ معاہدہ بھارت کو عالمی منڈی سے یوروینیم حاصل کرنے اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لئے اس کی آزادانہ افزودگی کی اجازت دیتا ہے ۔