سرحد پرتیس منٹ کیلئے آکر تصویر بنوانے والے کیسے حکومت چلاسکتے ہیں،شامی صدر، جنیوا کانفرنس نتیجہ خیزثابت ہو سکتی ہے،رفیق حریری کیس میں حزب اللہ کوملوث کرنا سیاست ہے،انٹرویو

منگل 21 جنوری 2014 13:22

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 جنوری ۔2014ء)شام کے صدر بشار الاسد نے بیرون ملک موجود اپوزیشن رہنماوں کو عبوری حکومت کے لیے نامزد کرنے کی باتوں کو مذاق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تیس منٹ کے لیے ایک تصویر بنوانے کی خاطر سرحد پر آتے ہیں اور اس کے بعد بھاگ جاتے ہیں، جنیوا ٹو کا اصل ہدف دہشت گردی کیخلاف جنگ کرنا ہے، یہ امن کانفرنس اس حوالے نتیجہ خیز ثابت ہو سکتی ہے،مملکت شام نے اپنے شہریوں کی ہمیشہ حفاظت کی ہے،لبنان کے مقتول وزیر اعظم رفیق الحریری کے قتل کیس میں عالمی خصوصی عدالت حزب اللہ کو ملوث کر کے سیاسی مقاصد پورے کر رہی ہے، عالمی خبر رساں ادارے کے ساتھ ایک انٹرویو میں شامی صدربشارالاسد نے استفہامیہ انداز میں کہاکہ ایسے لوگ کس طرح وزیر بن سکتے ہیں؟انہوں نے کہا ایسے تصورات غیر حقیقت پسندانہ ہیں، تاہم ایک لطیفے کے طور پر یہ بات بہت اچھی ہے۔

(جاری ہے)

بشارالاسد کا کہنا تھا کہ جنیوا ٹو کا اصل ہدف دہشت گردی کیخلاف جنگ کرنا ہے، یہ امن کانفرنس اس حوالے نتیجہ خیز ثابت ہو سکتی ہے۔بشارالاسد نے کہا کہ شام کو ایسی جنگ ہار جانی چاہیے جس کے ہارنے سے پورے مشرق وسطی میں بد امنی پھیل سکتی ہے۔؟شام کے صدر نے افواج کے اپنے ساتھ وفادار ہونے کا حوالہ دیا اور کہا مملکت شام نے اپنے شہریوں کی ہمیشہ حفاظت کی ہے، اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی تنظیموں میں سے کسی کے پاس اس چیز کا ایک بھی دستاویزی ثبوت یا شہادت موجود نہیں ہے کہ حکومت نے اپنے ہی شہریوں کا خود قتل عام کیا ہے۔

بشارالاسد نے کہاکہ ہماری حکومت آگے بڑھ رہی ہے لیکن اس کا قطعا یہ مطلب نہیں ہے کہ فتح ہمارے سے ہاتھ کے فاصلے پر ہے، کیونکہ اس نوعیت کی لڑائیاں بڑی پیچیدہ ، مشکل اور طویل ہوتی ہیں،اگلے صدارتی انتخاب میں بطور امیدوار سامنے آنے کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ایک عوامی خواہش اور ضرورت ہے، لہذا کوئی وجہ نہیں ہے کہ میں امیدوار نہ بنوں۔لبنان کے مقتول وزیر اعظم رفیق الحریری کے مقدمہ قتل کی سماعت شروع ہونے کے بارے میں ایک سوال پربشارالاسد نے عالمی خصوصی عدالت پر الزام عائد کیا کہ یہ عدالت حزب اللہ کو ملوث کر کے سیاسی مقاصد پورے کر رہی ہے، مقصد شام کی اتحادی حزب اللہ کو دباو میں لانا ہے۔