کراچی میں نجی ٹی وی چینل کی وین پر حملے کیخلاف صحافیوں کاپارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ،دو روزہ سوگ کااعلان، صحافی برادری سرکاری و نجی تقریبات کی کوریج میں سیاہ پٹی باندھی کر احتجاج ریکارڈ کروائے گی، حکومت لاء اینڈ آرڈر کو نافذ کرنے میں مکمل ناکام ہو گئی ہے، صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا، میڈیا کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ورنہ احتجاج ملک گیر بھی ہو سکتا ہے،مظاہرین

پیر 20 جنوری 2014 20:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 جنوری ۔2014ء) کراچی میں ایکسپریس ٹی وی کے تین ورکرز کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے شہید کئے جانے کے پر افسوس سانحہ پر پاکستان فیڈرل یو نین آف جرنلٹس کی کال پر راولپینڈی اسلام آباد یو نین آف جرنلٹس ( آر آئی یو جے) اور نیشنل پریس کلب نے گز شتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پر زور احتجاج کیا ۔ احتجاج سے خطاب کر تے ہو ئے پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے دو روزہ سوگ کا اعلان کر تے ہو ئے لائحہ عمل کا اعلان کیا اور کہا کہ آئندہ دو روز میں تمام صحافی برادری سرکاری و نجی تقریبات کی کوریج میں سیاہ پٹی باندھی کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرواء گی۔

انہوں نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ لاکھوں روپے تنخواہ لینے والے اینکر اور دس ہزار کی تنخواہ پر کام کر نے والے ملازم کا خون ایک جیسا ہے، میڈیا میں کو ئی آپسی تفریق نہیں ہے کسی صحافی یا ورکر کا بال بھی بکا نہیں ہو نے دیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے وفاقی اور سندھ حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا کہ حکومت لاء اینڈ آرڈر کو نافذ کرنے میں مکمل ناکام ہو گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سال نو کے شروع ہو تے ہی میڈیا کے پانچ ملازمین کو شہید کردیا گیا انہوں نے کہا کہ حکومت صورتحال کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی ہے وزیر داخلہ اور وزیر اطلاات و نشریات پرویز رشید کی اس حوالے سے کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے اور جمہوری وزیراعظم نے مذمتی بیان تک جاری نہیں کیا ۔ یہ لاپروائی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ورنہ احتجاج ملک گیر بھی ہو سکتا ہے۔

انہوں نے چی پی این ای، پی بی اے، اے پی این ایس سمیت تمام صحافی تنظیموں کو صحافی برادری کے جان و مال کے تحفظ کے لئے یکجا ہو نے کا نعرہ بلند کیا اور کہا کہ سب متحد ہیں، حکومت دہشت گردوں کے حملوں کا جواب نہیں دے پا رہی مگر صحافی کا قلم زندہ ہے اور زندہ رہے گا۔ اس موقع پر صدر نیشنل پریس کلب شہر یار خان نے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ وزیر داخلہ ایک دہشت گرد کی موت پر آبدیدہ ہیں مگر میڈیا کارکنان کا قتل ان کو دکھائی نہیں دیا، انہون نے حکومتی بے حسی پر تنقید کرتے ہو ئے کہا کہ ماہ جنوری میں صحافیوں کی چھ لاشیں اٹھائی ہیں مگر اب صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔

معصوم لوگ مارے جا رہے ہیں۔ جس کا سندھ حکومت، وزیر اعلیٰ سندھ اور وفاقی حکومت ذمہ دار ہے۔ انکو لگتا ہے کہ اگر وہ سیکورٹی میں محفوظ ہیں تو سب محفوظ ہیں، ایسا نہیں ہے روز لاشیں گر رہی ہیں مگر حکومت تحفظ فراہم کرنے میں مکمل نا کام ہو گئی ہے۔ صدر آر آئی یو جے علی رضا علوی نے کہا کہ اس سال کا سورج لاشون کے تحفے لے کر طلوع ہوا، پوری دنیا نیا سال منا رہی تھی مگر پوری دنیا کو حقائق سے آگاہ کرنے والا میڈیا نوحہ کناں تھا۔

انہون نے کہا کہ صدر پی ایف یو جے افضل بٹ کی آواز پر آر آئی یو جے میڈیا ملازمین کی جان کے تحفط کے لئے ہر ممکن احتجاج کے لئے لبیک کہے گی۔ اس موقع پر اے این پی کے سیکرٹری اطلاعات و سینٹر زاہد خان نے اظہار یکجہتی کرتے ہو ئے کہا کہ اے این پی ہر مشکل گھڑی میں میڈیا کے ساتھ ہے اور اصل خطرہ دہشت گرد نہیں یہ حکومت خطرناک ہے کیونکہ یہ بے حس حکومت ہے لوگوں کے جان و مال کا تحفظ فراہم کرنے میں مکمل نا کام ہو گئی ہے۔

جماعت اسلامی کے سا بق ایم این اے میاں اسلم نے کہا کہ جماعت اسلامی دہشت گردوں سے مرعوب ہو نے والی نہیں ہے ہم میڈیا ورکرز کو ٹارگٹ کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم گونگے ، بہرے ہو چکے ہیں ان کو عوام کے مسائل اور آہیں نظر نہیں آرہی ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں ، قاتلون کو فی الفور گرفتا رکریں ورنہ وہ دن دور نہیں جب عوام کا غیض و غضب انہیں خس و خاشاک میں بہا کر لے جائیگا۔ آخر میں میاں اسلم نے شہداء کے بلند درجات و مغفرت کے لئے دعا کروائی۔