غداری کیس ، مشرف کے وکلاء نے خصوصی عدالت کے قیام ، ججز کے تقرر اور عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق دلائل مکمل کرلئے ، شفاف انصاف کیلئے غیر جانبدار اور آزاد عدلیہ ضروری ہے ،جب تک عدالت غیر جانبداری کا مظاہرہ نہیں کریگی ملزم کو انصاف نہیں مل سکتا ،انور منصور

پیر 20 جنوری 2014 20:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 جنوری ۔2014ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے قیام ، ججز کے تقرر اور عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق سابق صدر پرویز مشرف کے وکلاء نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شفاف انصاف کیلئے غیر جانبدار اور آزاد عدلیہ ضروری ہے ،جب تک عدالت غیر جانبداری کا مظاہرہ نہیں کریگی ملزم کو انصاف نہیں مل سکتا۔

پیر کو غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سماعت شروع ہوئی تو پرویزمشرف کے وکیل انورمنصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت کے لے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری سے مشاورت نہیں کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہاکہ ججز کے نام وفاقی کابینہ کی منظوری سے لیے جاتے ہیں اور مشاورت ہائی کورٹ کے چیف جسٹسسز سے کی جاتی ہے،ہمارا بنیادی اعتراض بھی یہی ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے خصوصی عدالت کی تشکیل کیلئے مشاورت کیوں کی گئی؟انورمنصورنے کہاکہ اگر کوئی عدالت یا ٹریبونل کا قیام ہی قانون کے مطابق نہ ہوتو وہ انصاف کیا فراہم کرئیگا، عدالت غیر عدالتی امور سر انجام نہیں دے سکتی ، جس پر استغاثہ کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہاکہ رول آف بزنس میں وہ امور درج ہیں جنہیں کابینہ زیر غور لاتی ہے ،خصوصی عدالت بنانا اور مقدمہ چلانا اس فہرست میں شامل نہیں ،شیڈول کے نکتہ چودہ میں سنگین غداری ایکٹ 1973کالفظ لکھا گیاہے ، خصوصی عدالت کے قیام کیلئے کابینہ سے مشاورت کی ضرورت ہی نہیں تھی جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ یہ واضح ہے کہ کابینہ سے مشاورت نہیں کی گئی انور منصور نے کہاکہ خصوصی عدالت کیلئے ججز کی نامزدگی کا اختیار صرف وفاقی حکومت کو ہے جس پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ججز نامزدگی کیلئے مشاورت بے معنی ہے، جس پر انور منصور نے جواب دیا کہ چیف جسٹس سے مشاورت نہیں ہونا چاہیے تھی، صرف وفاقی کابینہ کو اختیار ہے کہ وہ ججز کا چناوٴ کرتی ، حکومت ججز کے چناوٴ کے بعد چیف جسٹس کو صرف آگاہ کر سکتی تھی؟انور منصور نے وزیراعظم کے بیان سے متعلق اخباری تراشہ بھی عدالت میں پیش کیا انور منصور نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم نے انٹرویو میں کہا تھا کہ آرٹیکل 6 کی کارروائی سپریم کورٹ کے حکم پر عمل میں آئی، ان کا کسی سے کوئی ذاتی عناد یا دشمنی نہیں، انور منصور نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم نے انٹرویو میں کہا تھا کہ خصوصی عدالت کے ججز کے نام بھی انہیں دیئے گئے تھے۔

(جاری ہے)

بعد ازاں عدالت نے سماعت (آج) منگل تک ملتوی کر دی ۔