وزارت ہاؤسنگ بہارہ کہو کے منصوبے کو جلد سے جلد مکمل کرے ، قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی ہدایت ،کمیٹی نے منصوبے میں کرپشن کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کرنے کی سفارش کر دی،چیئر مین کی پی ڈبلیو ڈی کے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم فراہمی پر مستقبل بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ہدایت

پیر 20 جنوری 2014 20:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 جنوری ۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاوٴسنگ اینڈ ورکس نے وزارت ہاوٴسنگ اینڈ ورکس کو سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق بہارہ کہو کے منصوبے کو جلد سے جلد مکمل کرنے اور اس منصوبے میں کرپشن کرنیوالوں کے خلاف کاروائی کرنے کی سفارش کر دی۔ پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاوٴسنگ اینڈ ورکس کا اجلاس چیئر مین کمیٹی سینٹر شاہی سید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوٴس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس سینیٹرز حاجی سیف اللہ خان بنگش، فرحت عباس، سید الحسن مندوخیل، سید ظفر علی شاہ اور حمزہ کے علاوہ وفاقی سیکریٹری برائے ہاوٴسنگ اینڈ ورکس ، جوائنٹ سیکریٹری برائے ہاوٴسنگ اینڈ ورکس، ڈی جی پاک پی ڈبلیو ڈی ، ڈی جی این ایچ اے ،ایم ڈی این سی ایل ، ڈی جی فیڈرل ایمپلائز ہاوٴسنگ فاوٴنڈیشن کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں بہارہ کہو ہاوٴسنگ منصوبہ ،منصوبے کے پلاٹوں کی تقسیم کیلئے کوٹہ لسٹ ، پاک پی ڈبلیو ڈی کے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم فراہمی اور وزیر اعظم پاکستان کا غریبوں کیلئے تین مرلے اور پانچ مرلے کے پانچ لاکھ گھر بنانے کے منصوبے کی موجودہ صورتحال اور بجٹ پوزیشن کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزارت ہاوٴسنگ اینڈ ورکس کے جوائنٹ سیکریٹری نے قائمہ کمیٹی کو بہارہ کہو ہاوٴسنگ منصوبے پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گرین ٹری کمپنی سے اس منصوبے کیلئے زمین اور ترقیاتی کاموں کیلئے معاہدہ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ایک 1.7ارب روپے زمین کی خریداری کیلئے انکو ادا بھی کر دئیے گئے ہیں اور گرین ٹری کمپنی نے 3153کینال زمین وزارت کے نام ٹرانسفر بھی کر دی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سریم کورٹ کے حکم کے مطابق یہ کمپنی اس منصوبے کیلئے جتنا کام سر انجام دے گی اتنی ہی پیمنٹ کر دی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ پلاٹس کو پانچ مختلف اقسام میں گریڈ وائز تقسیم کیا گیااور ایک کینال زمین کی قیمت 9.5لاکھ فی کینال جبکہ ڈویلپمنٹ چارجز 23لاکھ فی کینال ہیں اور چوبیس ہزار ممبرز اس سکیم میں اپنی رجسٹرینش حاصل کر چکے ہیں جن میں سے 20306وفاقی سرکاری ملازمین ،2807نیم سرکاری اداروں کے ملازمین ،800ریٹائرڈ سرکاری ملازمین اور 98بیوہ خواتین شامل ہیں ۔

پلاٹوں کی تقسیم کیلئے جو کوٹہ سسٹم مرتب کیا گیااس پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 52فیصد پلاٹ سرکاری ملازمین ، اعلیٰ عدالتیں جن میں سپریم کورٹ ہائی کورٹ اور شریعت کورٹ کے جج شامل ہیں 20فیصد ریٹائرڈ سرکاری ملازمین اور نیم سرکاری اداروں کو 10فیصد اور چار فیصد ایسی خواتین جن کے خاوند دوران سروس وفات پا گئے کیلئے مختص کیے گئے ہیں ۔جس پر قائمہ کمیٹی نے وزارت ہاوٴسنگ اینڈ ورکس کو ہدایت کی کہ بہارہ کہو منصوبے کو سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق جلد سے جلد تکمیل تک پہنچایا جائے اور اس کے ساتھ ہی جن لوگوں نے اس منصوبے میں کرپش کی ہے انکے خلاف محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائے ۔

پلاٹوں کی تقسیم کے کوٹے پر کمیٹی نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے دوبارہ مرتب کرنے کی سفارش کر دی ۔قائمہ کمیٹی نے پی ڈبلیو ڈی کے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم فراہمی پر مستقبل بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات کیئے جائیں جنکی بدولت ملازمین کو ایسے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔قائمہ کمیٹی نے وزیر اعظم پاکستان کی غریبوں کیلئے پانچ لاکھ گھروں کے منصوبے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پہلی دفاع کسی حکومت نے خالصتا ً کوئی منصوبہ غریبوں کیلے شروع کیا ہے ۔ کمیٹی نے منصوبے کو جلد سے جلد کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے پی ڈبلیو ڈی ، این سی ایل اور دیگر حکومتی اداروں کو شامل کرکے منصوبے مکمل کیے جائیں ۔

متعلقہ عنوان :