شہداء کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی‘کشمیری رہنماء، کشمیری 26جنوری کو بھارت کا یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر منائیں‘شبیر احمد شاہ‘ نعیم احمد خان ودیگر کا بیان

پیر 20 جنوری 2014 12:52

سرینگر (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20جنوری 2014ء) کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں شبیر احمد شاہ ، نعیم احمد خان، محمد یوسف نقاش اور میر محمد اقبال نے کہا ہے کہ شہداء کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی‘21جنوری 1990ء کو گاؤ کدل میں شہید کئے گئے درجنوں کشمیریوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں-بھارتی بربریت کے باوجود جدوجہد آزادی کی تحریک کو منطقی تک پہنچا کر دم لیں گے-کشمیری 26جنوری کو بھارت کا یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر منائیں-ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرینگر میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا-کشمیری رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ شہداء کی قربانیوں کو ہر گز رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا-انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا کہ بھارتی جبر واستبداد کے باوجود کشمیری جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں اور وہ اسے ہر قیمت پر منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ان درجنوں کشمیریوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا جنہیں بھارتی فوجیوں نے21 جنوری 1990ء کو سرینگر کے علاقے گاؤ کدل میں شہید کر دیا تھا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی شہادت کی برسیوں کے سلسلے میں 6 سے 11 فروری تک ہفتہ شہادت منایا جائے گا جس دوران 6 فروری کو ایک سیمینار کا انعقادکیا جائے گا، 9 فروری کو مکمل ہڑتال کی جائے گی جبکہ دونوں شہدا ء کے اجساد خاکی واپسی کے مطالبہ پر زور دینے کیلئے 10 فروری کو سرینگر کے علاقہ سونہ وار میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کیا جائے گا۔

انہوں نے محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی پھانسی کو جمہوریت کا قتل قرار دیتے ہوئے شہداء کے مشن کو ہر قیمت پر اسکے منطقی انجام تک پہچانے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔ دریں اثناء جموں و کشمیر پولیٹیکل موومنٹ کے جنرل سیکرٹری محمد شفیع ریشی نے پارٹی کے اجلاس سے سرینگر میں خطاب کرتے شہداء گاؤ کدل کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ قربانیاں ایک دن ضرور رنگ لائیں گی۔

انہوں نے کشمیریوں سے اپیل کی وہ 26 جنوری کو بھارت کا یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ علاقے میں یوم جمہور یہ منانے کا کوئی حق نہیں کیونکہ اس نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو طاقت کے بل پر دبا رکھا ہے۔یاد رہے کہ 20 اور 21 جنوری 1990ء کی درمیانی شب کو بھارتی فوجیوں نے سرینگر کے علاقے چھوٹا بازار میں گھر گھر تلاشی کے دوران لوگوں کوگھسیٹتے ہوئے گھروں سے نکال کر سینکڑوں کوگرفتار کیا جبکہ کئی خواتین کی بے حرمتی کی تھی۔

خواتین کی بے حرمتی کی خبر صبح سویرے ہی جنگل کی آگ کی طرح پوری مقبوضہ وادی میں پھیل گئی۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ بھارتی فوجیوں کی اس ظالمانہ کارروائی کے خلاف احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل آئے۔ قابض فوجیوں نے شہر کے علاقے گاؤکدل میں مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی جس سے 50 سے زائد کشمیری شہید اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے

متعلقہ عنوان :