وزیراعلی خیبرپختونخو کی بنوں میں سیکورٹی فورسز پرحملے کی شدیدمذمت، ملک و قوم کی حفاظت کرنے والوں کا ایسا قتل انسانی کسی مذہب میں جائز نہیں،پرویزخٹک، سابقہ حکومتوں نے کرپشن ، کمیشن اور مال بناؤ کے سارے ریکارڈ توڑ دئیے تھے ہم نے کرپشن ، کمیشن اورکھاؤ پیو کے سارے راستے بند کردئیے ہیں چوروں اور لٹیروں کے احتساب کے لیے آزاد اور خود مختار احتساب کمیشن قائم کردیا

اتوار 19 جنوری 2014 20:48

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 جنوری ۔2014ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے بنوں میں سیکورٹی قافلے پر حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا اور سوگوار خاندانوں سے اظہار ہمددری کیا ہے انہوں نے کہاکہ ملک و قوم کی حفاظت کرنے والوں کا ایسا قتل انسانی کسی مذہب میں جائز نہیں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے تبدیلی کا وعدہ پورا کردیا ہے مخالفین کو تبدیلی اس لیے نظر نہیں آرہی کہ سابقہ حکومتوں نے کرپشن ، کمیشن اور مال بناؤ کے سارے ریکارڈ توڑ دئیے تھے ہم نے کرپشن ، کمیشن اورکھاؤ پیو کے سارے راستے بند کردئیے ہیں چوروں اور لٹیروں کے احتساب کے لیے آزاد اور خود مختار احتساب کمیشن قائم کردیا اس لیے وہ حکومت کے خلاف بے پرکیاں اڑا رہے ہیں میں نے ورکرز ویلفیئر بورڈ کے اداروں کو درپیش مسائل کا نوٹس لے لیا ہے اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ مسئلہ اٹھا لیا ہے جنھوں نے فوری طور ایک ارب روپے کے فنڈ جاری کرنے کا وعدہ کرلیا ہے میں، میری صوبائی حکومت اور عمران خان اب بھی کالا باغ ڈیم کے مخالف ہیں عمران خان نے کبھی بھی کالاباغ ڈیم کی حمایت نہیں کی وہ مانکی شریف کے علاقے معراجی میں خان زمین کی رہائش گاہ پراخباری کانفرنس سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر عمران خٹک، سابق ایم پی اے لیاقت خان خٹک، اسحاق خٹک، حامد جان خٹک اور بوستان خان خٹک بھی موجود تھے واضح رہے کہ وزیر اعلی معراجے میں دومتحارب فریقوں خان زمین خٹک اور مختیار خان خٹک اور پورے گاؤں میں پید ا ہونے والی دشمنی ختم کرنے خود معراجے پہنچے تھے فریقین نے وزیر اعلی کا جرگہ مان لیاخان زمین نے اپنا اختیار وزیر اعلی کو دے دیا جبکہ وزیر اعلی نے لیاقت خٹک، عمران خٹک،اعظم حاجی اورارشد باچا کی قیادت میں علاقے کے عمائدین کا جرگہ تشکیل دے دیا جو دونوں فریقین کے مابین گفت و شنید کے ذریعے اختلافات ختم کرے گااور حتمی صلح کے بعد وزیر اعلی دوبارہ معراجے آئیں گے کئی دیگر وفود نے بھی وہاں وزیراعلٰ سے ملاقات کی جن میں ایسوسی ایٹڈ انڈسٹریز شمع گھی ملز کے ایم ڈی، ممبر ورکرز ویلفئیر بورڈ فضل ودود خان اور متحدہ لیبر فیڈریشن کے صوبائی صدر محمد اقبال خان شامل تھے جنہوں نے وزیر اعلی کوورکز ویلفئر بورڈ کے زیر انتظام چلنے والے تعلیمی اداروں کی بندش، ٹرانسپوٹ، اساتذہ کی ہڑتال، ترقیاتی منصوبوں اور تنخواہوں کی بندش سمیت تمام تفصیلات سے اگاہ کیا اور کہا کہ مرکز کے پاس 120ارب روپے ورکرز ویلفئیربورڈکی مد میں امانت پڑے ہیں جس پر وزیر اعلی نے فوری طور پر جن کے پاس محنت اور افرادی قوت کا قلمدان بھی ہے صوبائی سطح پرورکرز ویلفئیر بورڈ کا اجلاس طلب کر لیا جبکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے خیبرپختونخوا کے ورکرز ویلفئر بورڈ کو درپیش مسائل سے اگاہ کیا جنھوں نے منگل تک ایک ارب روپے جاری کرنے کا وعدہ کرلیا وزیر اعلی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مخالفین ہماری حکومت کے خلاف غلط پروپیگنڈہ کررہے ہیں کیونکہ مخالفین کے پاس ہماری حکومت کے خلاف کہنے کو کچھ اور نہیں کبھی وہ کہتے ہیں کہ تبدیلی کہاں آئی اور کبھی کسی نا ن ایشوکو ایشو بنا دیتے ہیں عوام باشعور ہیں کھرے اور کھوٹے میں تمیز کرسکتے ہیں ہم نے تبدیلی کا جونعرہ لگایا ہے وہ اداروں میں تبدیلی لانا ہے ہم نے کرپشن، کمیشن، لوٹ کھسوٹ اور مال بنانے کے راستے بند کردئیے ہیں تھانہ اور پٹوارکلچر تبدیل کردیا ہے اور کافی حدتک اصلاحات کی گئی ہیں تعلیم و صحت کے شعبوں میں بھی بنیادی اصلاحات پر کام شروع ہو چکا ہے اور چھ ماہ میں اتنی قانون سازی ہوئی جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی غیر جانبدار آزاد احتساب کمیشن، اطلاعات تک رسائی ، رائٹ ٹو پبلک سروس، وسائل تک رسائی،کنفلیکٹ آف انٹرسٹ اور بااختیار بلدیاتی نظام جیسے قوانین اسمبلی سے پاس کرالیے ہیں یہ مخالفین کونظر نہیں آرہے کیونکہ سابق دور حکومت کی تما م توجہ لوٹ کھسوٹ اور کرپشن پر تھی اب یہ سب کچھ ختم ہوچکا ہے اس لیے منفی پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے لیکن عوام کبھی ان لوگوں پر اعتماد نہیں کریں گے پرویز خٹک نے کہاکہ عمران خان کا کہنا ہے کہ چاروں صوبے متفق ہوں گے تو کالاباغ ڈیم بنے گاتو کیا یہ غلط ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی مخالفین کافی حقائق سے بے خبر ہیں مگر اپنا سیاسی قد کاٹھ بڑھانے کے لیے کالا باغ ڈیم پر سیاسی دکانیں چمکانے کی کوشش میں ہیں ان کے پاس ہماری حکومت کے خلاف کہنے کو کچھ بھی نہیں اس لیے وہ اب بے پرکیاں اڑا رہے ہیں عمران خان نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ قومی معاملات پر چاروں صوبے متفق ہوں تو اس پر فیصلہ ہوگا اسلئے کالا باغ ڈیم اکیلے پنجاب کی خواہش پر تعمیر نہیں ہوسکتا اس پرکسی ایک صوبے کا فیصلہ تسلیم نہیں کریں گے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے تو خیبرپختونخوا کو اعتماد میں لیا ہے اور نہ ہی طالبان کے کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے ان کی جانب سے کوئی پیش رفت ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ وفاق کی طرف سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے پیش رفت کا انتظار ہے دہشت گردی سے نہ صرف یہ صوبہ بلکہ پورا پاکستان تباہی کی طرف جارہا ہے میں وزیر اعظم سے اپیل کرتا ہوں کہ جلد اے پی سی بلائے اور سب سیاستدانوں کو اعتماد میں لے اب ایسی صورت حال ہے کہ نہ امن ہے نہ جنگ ہے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ طالبان نے تبلیغی مراکز پر دھماکوں کی ذمہ دار قبول نہیں تو ثابت ہوتا ہے کہ یہ دھماکے وہ قوتیں کرارہی ہیں جو پاکستان میں امن نہیں چاہتیں اور دہشت گردی کو آگے بڑھانا چاہتی ہیں وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پھر کہا ہے کہ امن مذاکرات دوبارہ شروع ہو نے کی راہ ہموار ہورہی ہے تو جب بھی امن کی بات ہوتی ہے دوبارہ اس قسم کے دھماکے شروع ہوجاتے ہیں اور امن کے عمل کو سبوتاژ کیا جاتا ہے اور امن کے خلاف سازشیں شروع ہوجاتی ہیں کیونکہ ہمارے پاس ایسی رپورٹیں آچکی ہیں پرویز خٹک نے کہا کہ دہشت گردی سے ہمارا صوبہ زیادہ متاثر ہوا ہم کب تک اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھائیں گے نو سال سے ایک بے مقصد جنگ جاری ہے اب وفاقی حکومت ایک فیصلہ کرے یا تو امن کیلئے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے یاجنگ کافیصلہ کرے اب ایک ہی فیصلہ ہونا چاہیے ہمیں انتظار ہے کہ نواز شریف جلد ازجلد کوئی فیصلہ کریں انھوں نے آج کے افسوسناک واقعے کے حوالے سے کہاکہ بنوں میں سیکورٹی فورسز پر حملہ ایک بزدلانہ فعل ہے اور ہم اس کی پر زورمذمت کرتے ہیں 2014 میں افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلاء کے بارے میں پرویز خٹک نے کہا کہ مقام شکر ہو گا اگر اس خطے سے امریکہ نکل جائے ہم اور افغانستان امریکی غلامی سے نکل جائیں گے جس دن امریکہ افغانستان سے چلا جائے اس خطے میں امن آئے گا تب نہ افغانستان میں مسئلہ ہوگا نہ یہاں ہوگا پرویز خان خٹک نے کہا کہ آج افغانستان کے لو گ امریکہ سے نکلنے اور اپنے ملک کی آزادی کے لئے لڑرہے ہیں ہم اپنے افغان بھائیوں کی بھر پور حمایت کریں گے انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس سے کہنا پڑ تا ہے کہ میں گزشتہ تین ماہ سے وزیر اعظم کو خطوط لکھ رہا ہوں کیونکہ صوبے کے کئی مسائل ہیں بجلی کے خالص منافع سمیت توانائی بحران سے نکلنے کے لیے پن بجلی گھروں کی تعمیر سمیت اہم اموروزیر اعظم کے ساتھ زیر بحث لانے ہیں اسی طرح واپڈ کو خیبرپختونخوا کے حوالے کرنے کا معاملہ بھی خود مرکز نے اٹھایا اس حوالے سے بھی بات چیت ضروری ہے لیکن ابھی تک جواب نہیں آیا مجھے سمجھ نہیں آتا کہ نواز شریف پاکستان کے وزیر اعظم ہیں یا صرف پنجاب کے ہیں۔

متعلقہ عنوان :