کراچی آپریشن کے حوالے سے حکومت اور رینجرز کے درمیان اختلافات کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وزیراعلیٰ سندھ ،وزیراعلیٰ سندھ کا دولت پور ضلع شہید بے نظیر آباد میں ٹریفک حادثہ میں جاں بحق ہونے والے طالب علموں کے ورثاء سے تعزیت کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب،وزیراعلیٰ سندھ نے جاں بحق ہونے والے طلباء کے ورثاء میں پانچ پانچ لاکھ روپے کے چیک تقسیم کئے

جمعہ 17 جنوری 2014 23:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 جنوری ۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن کے حوالے سے حکومت اور رینجرز کے درمیان اختلافات کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں، شہر میں مکمل قیام امن تک آپریشن جاری رہے گا، حکومت صوبے میں ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لئے ٹریفک قانون میں ترامیم کر کے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سزا کی مدت میں اضافہ اور بھاری جرمانہ عائد کرنے پر غور و خوص کر رہی ہے جبکہ نئی قانون سازی کے تحت ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے والے عمل کو مزید موثر بنانے کے ساتھ ساتھ ڈرائیورز کی رہنمائی اور تربیت کے لئے صوبے بھر میں ٹریننگ اسکول بھی قائم کئے جائیں گے۔

یہاں جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو دولت پورضلع شہید بے نظیر آباد میں 15 جنوری کو روڈ حادثے میں جاں بحق ہونے والے طالب علموں کے ورثاء سے تعزیت کے بعد ڈاکٹر خان محمد ڈاہری کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں وزیراعلیٰ نے جاں بحق ہونے والے طالب علموں کے ورثاء سے تعزیت کرتے ہوئے مرحومین کے ورثاکو پانچ پانچ لاکھ روپے کے چیک تقسیم کئے اور نواب شاہ میں روڈ حادثے میں شہید ہونے والے طالب علموں کی یاد گار تعمیر کرانے کی یقین دہانی بھی کرائی ۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹریفک قوانین میں ترامیم کر کے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے سخت سزا مقرر کرے گی تاکہ ڈرائیورز کی غفلت کی وجہ سے ہونے والے روڈ حادثات کو روکا جاسکے جبکہ ڈرائیونگ لائسنس کے عمل کی بھی از سر نو تشکیل کی جائے گی اورغلط لائسنس جاری کرنے والے ٹریفک پولیس افسران کے خلاف بھی قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے ڈویژنل کمشنر حیدرآباد جمال مصطفی سید کی سربراہی میں ٹریفک حادثہ کی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ہفتہ کے اندر حادثہ کے متعلق انہیں جامع رپورٹ پیش کی جائے اور واقعہ کے ذمہ دار اور حادثہ کے بعد غفلت برتنے والے افسران کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حادثہ سے متعلق ابتدائی رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ حادثہ بظاہر ڈرائیور کی لاپرواہی کی وجہ لنک روڈ پر ہوا ہے جبکہ نیشنل ہائی وے ایک بہترین روڈ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ قانون سے کوئی بھی بلا تر نہیں ہے اور انکوائری میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں سرکاری اور نجی شراکت سے بہت جلد 100 بسیں چلائے گی جس کے لئے ٹینڈر بھی جاری کئے گئے ہیں، ان میں سے 50 بسیں کراچی اور 50 سندھ کے دیگر اضلاع میں چلائی جائیں گی۔ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے متعلق سندھ حکومت اور رینجرز میں اختلافات کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور رینجر ز کے درمیان کوئی بھی اختلاف نہیں ہے اور ان باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے جبکہ کراچی میں آپریشن جاری ہے جو کہ مکمل امن ہونے تک جاری رہے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اس آپریشن میں وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے سندھ حکومت کے ساتھ ہیں۔ اس موقع پر صوبائی وزیر قانون ڈاکٹر سکندر علی میندھرو، صوبائی مشیر اوقاف ضیا الحسن، صوبائی مشیر صدیق ابو بھائی ، سابق صوبائی مشیر اسماعیل ڈاہری، اراکین سندھ اسمبلی خان بہادر ڈاہری ، غلام قادر چانڈیو، طارق چودھری آرائیں ،سید فصیح احمد شاہ ، سابق ایم پی اے جام تماچی انڑ ، پارٹی رہنما اور دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔