مرکزی حکومت دہشت گردی اور بہتے خون کا تماشا کرنے کی بجائے روک تھام کیلئے کردار ادا کرے، پرویز خٹک، بہترین طریقہ اے پی سی کے تحت اسے دئیے گئے مینڈیٹ پر عمل اور طالبان سے امن مذاکرات ہے ،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا،پاکستانی قوم اور یہاں کے لوگ سیاسی طور پر باشعور و دور بین نظر ہیں، اپنا اچھا برا خوب جانتے ہیں ، ایل آرایچ بم دھماکہ کے زخمیوں کی عیادت کے موقع پر گفتگو

جمعہ 17 جنوری 2014 20:39

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 جنوری ۔2014ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے جمعہ کی سہ پہر لیڈی ریڈنگ ہسپتال جا کر تبلیغی مرکز میں بم دھماکہ کے زخمیوں کی عیادت کی صوبائی وزیر صحت شوکت علی یوسفزئی، وزیر اطلاعات شاہ فرمان خان، وزیر تعلیم محمد عاطف خان اور بعض ارکان اسمبلی و شہری زعماء بھی ان کے ہمراہ تھے وزیر اعلیٰ نے ہر مریض کے پاس جاکر انکی خیریت دریافت کی اور انکے تیمار داروں سے علاج کے بارے میں مسائل دریافت کئے تاہم انہوں نے علاج کی سہولیات اور ڈاکٹروں سمیت تمام طبی عملے کے روئیے پر اطمینان کا اظہار کیا ہسپتال انتظامیہ نے انہیں بتایا کہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں لائے شہداء و زخمیوں میں آٹھ شدید زخمیوں کی شہادت واقع ہوئی تھی جبکہ تیس کو ضروری علاج کے بعد اسی رات فارغ کیا گیا اسی طرح آج ایک شدید زخمی کی موت واقع ہوئی جبکہ 28زخمی زیر علاج ہیں جن میں تین نازک حالت میں ہیں پرویز خٹک نے تبلیغی مرکز جا کر دھماکے کی جگہ کا معائنہ بھی کیا اور مرکز کے بزرگان سے ملاقات کی جنہوں نے مرکز کا دورہ کرنے اور انکی خبرگیری پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا اور انہیں بتایا کہ دھماکہ ہوتے ہی مقامی انتظامیہ، فائربریگیڈ، پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڈ کے حکام نے نے موقع پر پہنچ کر ان سے پورا تعاون کیا جسکی بدولت مزید دو بم بھی برآمد ہوئے اور مرکز زیادہ تباہی سے بچ گیا بزرگان نے بتایا کہ انہیں دہشت گردی کی وجوہات کا بخوبی علم ہے جو دراصل ایک عذاب ہے اور اس کو ٹالنے کیلئے ہمیں اتحاد و یکجہتی اور سیاسی و حکومتی بصیرت کا بھرپور مظاہرہ کرنا ہو گا انہوں نے وزیراعلیٰ اور انکے ہمراہ دیگر وزراء کے بزرگان و اہل خاندان کی تبلیغی جماعت سے وابستگی اور مدد و نصرت کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ بھی اس ضمن میں اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر بگاہے بگاہے یہاں آئیں گے اس موقع پر دہشت گردی کے عذاب سے بچنے، ملک و صوبے میں قیام امن اور ملک و قوم کی ترقی و یکجہتی کیلئے اجتماعی دعا بھی مانگی گئی بعد ازاں میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے پرویز خٹک نے مرکزی حکومت سے اپیل کی کہ وہ ملک بالخصوص خیبر پختونخوا میں دہشت گردی اور بہتے خون کا تماشا کرنے کی بجائے اسکی روک تھام کیلئے کردار ادا کرے اور اس کا بہترین طریقہ اے پی سی کے تحت اسے دئیے گئے مینڈیٹ پر عمل اور طالبان سے امن مذاکرات ہیں انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ وفاق حرکت میں آئے ورنہ قوم کا زیادہ اور ناقابل تلافی نقصان ہو گا وفاق ہمیں یہ بھی ضرور بتائے کہ موجودہ حالات میں ہم کیا کریں انہوں نے کہا کہ ہماری پولیس دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے نہیں بلکہ شہریوں کی حفاظت کیلئے ہے تاہم آفرین ہے کہ ہماری پولیس فورس میدان چھوڑ کر نہیں بھاگی وہ اور شہری مل کر اس مصیبت کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ہم اسے مزید موثر بنانے کیلئے بھی اقدامات کر رہے ہیں تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ملک و قوم کے خلاف ہونے والی سازشوں کو سمجھیں اور مصلحتوں کا شکار ہونے کی بجائے حقیقت پسندانہ بنیاد پر جراتمندانہ فیصلے اور اقدامات کریں وزیراعلیٰ نے اس بات سے اتفاق کیا کہ کچھ عرصہ قبل پشاور چرچ اور اب تبلیغی مرکز دھماکے طالبان سے مذاکرات سبوتاژ کرنے کی مذموم مگر ناکام کوشش ہیں اور واضح کیا کہ پاکستانی قوم اور یہاں کے لوگ سیاسی طور پر باشعور و دور بین نظر ہیں اور وہ نہ صرف اپنا اچھا برا خوب جانتے ہیں بلکہ انہیں کسی کنفیوژن اور غلط فہمی کا شکار بھی نہیں کیا جا سکتا۔