مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاری پر یورپی ممالک میں اسرائیلی سفیروں کی طلبی،اسرائیلی وزیراعظم کا اردن کا غیراعلانیہ دورہ،شاہ عبداللہ سے ملاقات میں فلسطین سے امن مذاکرات پر تبادلہ خیال

جمعہ 17 جنوری 2014 19:44

برسلز/عمان/لندن/واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 جنوری ۔2014ء) مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاری کے تازہ منصوبوں پر یورپی یونین کے چند ممالک نے اپنے اپنے ملکوں میں تعینات اسرائیلی سفیروں کو طلب کر لیا ، ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں یہودی آبادکاری پر بین الاقوامی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ مقبوضہ علاقوں میں آبادکاری سے امن عمل کو خطرات لاحق ہونے کے عالمی دعوے بے بنیاد ہیں،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانیہ، فرانس اور اٹلی کی حکومتوں نے اسرائیل کو مطلع کیا کہ وہ اپنے ہاں تعینات اسرائیلی سفیروں کو طلب کر رہے ہیں۔

لندن میں برطانوی دفتر خارجہ کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی کہ اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں نئے مکانات کی تعمیر کے سلسلے میں احتجاج ریکارڈ کرایا گیا،اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے روشلم میں بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سے اپنے سالانہ خطاب میں کہا کہ موجودہ آبادیوں میں نئی تعمیرات کا سلسلہ مذاکرات کے آغاز ہی سے ڈیل کا حصہ ہے۔

(جاری ہے)

نیتن یاہو نے ان لوگوں کے مقاصد یا نیک نیتی پر سوال اٹھایا، جو اب تعمیرات پر اپنی برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے خاص طور پر یورپی یونین کو نشانہ بنایا، جو آبادکاری سے متعلق اسرائیلی اعلان پر کھل کر تنقید کرتی رہی ہے۔ دریں اثنا ء وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اردن کا غیر اعلانیہ دورہ بھی کیا، جِس میں انہوں نے شاہ عبداللہ سے ملاقات کی۔

اپنی اِس ملاقات میں نیتن ناہو نے مستقبل کی ممکنہ فلسطینی ریاست اور اردن کے مابین سکیورٹی معاملات کے حوالے سے اپنے مطالبات سامنے رکھے۔ ملاقات کے بعد اردن کے شاہی محل سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ دونوں لیڈران نے اسرائیلی فلسطینی امن عمل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ امن مذاکرات میں فلسطینیوں کے مطالبات کے ساتھ ساتھ اردن کے مفادات کی حفاظت کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔ ادھر واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کی ترجمان جینیفر ساکی نے نیتن یاہو اور شاہ عبداللہ کے مابین ہونے والی اِس ملاقات کو ایک مثبت پیش رفت سے تعبیر کیا ہے۔