ہمیں آج ایک نئے پاکستان کی تشکیل کا چیلنج درپیش ہے ،جدید تعلیم پرمنحصر معیشت ہی نہیں معاشرہ بھی تشکیل دینا ہے ‘ وزیر اعظم ،آج سے پہلے قرضے صرف مراعات یافتہ طبقے کے لئے ہوتے تھے ،یوتھ لون سکیم کا آغاز کر کے وسائل کا رخ عام آدمی کی طرف موڑا ہے ‘محمد نواز شریف کا گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے سالانہ کانووکیشن کی تقریب سے خطاب

جمعہ 17 جنوری 2014 15:39

لاہور( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17جنوری 2014ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں آج ایک نئے پاکستان کی تشکیل کا چیلنج درپیش ہے جہاں امن اور تہذیبی سفر آگے بڑھے اور یہ کام علم کے فروغ کے بغیر ممکن نہیں ،ہمیں جدید تعلیم پرمنحصر معیشت ہی نہیں بلکہ معاشرہ بھی بھی تشکیل دینا ہے اور اس میں مرکزی کردار تعلیمی اداروں نے ادا کرنا ہے ،حکومت قوم کی امیدوں پر پورا اترے گی لیکن طلبہ کو بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا ،آج کا نوجوان توانا اور صلاحیتوں سے مالا مال ہے پورا بھروسہ ہے کہ نواجوان ملک کی ترقی میں اہم کردارادا کریں گے،آج ہر چیز کی ایک قیمت ہے کوئی ہنر ، کوئی مہارت اسی وقت آپ کی دسترس میں ہے جب آپ اس کو خریدنے کی طاقت رکھتے ہیں وہ علم جس پر معیشت کا انحصار ہے وہ آسانی سے ہاتھ نہیں لگا یہ علم ایک خاص طبقے کو محدود ہوتا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

مراعات یافتہ طبقات کے بچوں پر ہی تعلیم کے دروازے کھلتے ہیں اور یہ ایک غیر فطری نظام ہے ،یوتھ لون سکیم کا آغاز کر کے وسائل کا رخ عام آدمی کی طرف موڑا ہے ،اس سے پہلے قرضے صرف مراعات یافتہ طبقے کے لئے ہوتے تھے ۔ وہ لوگ کروڑوں لے جاتے تھے اور حیلوں بہانوں سے معاف کروا لیتے تھے لیکن نے میں نے حکومت کے ذمہ داروں پر واضح کیا کہ ہم نے اس کلچر اور تربیت کو تبدیل کرنا ہے ،میں نے نوجوانوں پر بھروسہ کیا ہے اور مجھے امید ہے کہ نوجوان میرے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے سالانہ کانووکیشن میں گراں قدر قومی خدمات کے باعث اعزازی پی ایچ ڈی ڈگریاں دیئے جانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر گورنرپنجاب چوہدری محمد سرور‘ وزیر تعلیم رانا مشہود ‘ چائس چانسلر سمیت دیگر حکام بھی موجود تھے ۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ مجھے نوجوانوں کی قابلیت اور ان کی ایمانداری پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کی بہتری کے لئے خدمات انجام دے کر ملک و قوم کا نام روشن کریں گے۔

ہماری آنے والی نسل ماضی کے مقابلے میں زیادہ توانا اور قابل ہے اور ہمارا آج گزرے ہوئے کل سے زیادہ بہتر اور روشن ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ گورنر پنجاب کی وجہ سے ممکن ہواہے ۔ علم کی اہمیت تاریخ کے کسی دور میں کم نہیں رہی لیکن ماضی میں اس نوعیت آج سے مختلف تھی گزرے دنوں میں غیر رسمی تعلیم کا بھی نظام تھا انسانی تجربے سے ہنر اخذکیے جا سکتے تھے ۔

تجارت اور صنعت حرفت کا انحصار روایت اور تجربے پر تھا سماج میں ارتقاء تھا لیکن زندگی اتنی تیزی دے تبدیل نہیں ہوتی تھی ۔ آج ایسا نہیں ہے آج صبح شام زندگی کا رنگ ڈھنگ بدل رہا ہے ۔ آج ہم جدید تعلیم پر منحصر معیشت کے دور میں ہیں ۔ آج بیٹا باپ کی دکان پر بیٹھ تو سکتا ہے لیکن کاروبار کے آگے بڑھانے کے لیے اسے جدید سکلز کی ضرورت ہے ۔ یہ تبدیلی محض اتنی نہیں ہے بلکہ اس نے ایک سماجی تبدیلی کو بھی جنم دیا ہے آج ہر چیز کی ایک قیمت ہے کوئی ہنر ، کوئی مہارت اسی وقت آپ کی دسترس میں ہے جب آپ اس کو خریدنے کی طاقت رکھتے ہیں وہ علم جس پر معیشت کا انحصار ہے وہ آسانی سے ہاتھ نہیں لگا یہ علم ایک خاص طبقے کو محدود ہوتا جا رہا ہے ۔

مراعات یافتہ طبقات کے بچوں پر ہی تعلیم کے دروازے کھلتے ہیں ۔ یہ ایک غیر فطری نظام ہے ۔ قدرت نے جب انسانوں میں صلاحیت تقسیم کیں تو کسی امتیاز کا مظاہرہ نہیں کیا ۔ اگر حسن و جمال اور اعلیٰ تخلیقی صلاحیت کے مظاہر محلوں میں پائے جاتے ہیں تو جھونپڑیاں بھی اس سے خالی نہیں ۔ یہ انسانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قدرت کے اس نظام سے ہم آہنگ اور سماجی نظام بھی تشکیل دیں ۔

ہم نے اس پر بھی سوچنا ہے کہ نوجوان تعلیم مکمل کرنے کے بعد بے روزگار نہ رہے وہ نوکریوں کے لئے برسوں انتظار نہ کریں آج نوجوان کسی قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ شمار ہوتے ہیں ہم نے نوجوانوں کو مواقع فراہم کرنے ہیں جو تعلیم اور ہنر رکھتے ہیں تاکہ قوم کی تعمیر میں وہ اپنا کردار ادا کر سکیں اس کے لیے ہم نے بھی اور باقی چیزوں کا ذکر وائس چانسلر نے بھی کیا ہے اس کے علاوہ ہم نے ایک سو ارب سے یوتھ بزنس لون سکیم کا آغاز کیا ہے یہ بھی اس لیے ہے کہ وسائل کا رخ اب عام آدمی کی طرف موڑا جانا چاہیے ۔

اس سے پہلے قرضے صرف مراعات یافتہ طبقے کے لئے ہوتے تھے ۔ وہ لوگ کروڑوں لے جاتے تھے اور حیلوں بہانوں سے معاف کروا لیتے تھے ۔ میں نے حکومت کے ذمہ داروں پر واضح کیا کہ ہم نے اس کلچر اور تربیت کو بھی تبدیل کرنا ہے ۔ لوگوں نے کہا ہے کہ قرض ان بچوں کو دیں گے تو قرض واپس نہیں آئے گا میں نے کہا نہیں ضرور واپس آئے گا اور مجھے اپنے نوجوانوں پر بلکہ اپنی اس قوم کے بچوں اور بچیوں پر پورابھروسہ ہے آپ کی دیانت پر پورا بھروسہ ہے آپ کی صلاحیتوں پر پورا بھروسہ ہے یہاں بد قسمتی سے پہلے کبھی عوام پر اعتماد نہیں کیا گیا ۔

انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ صرف یہ نہ سوچیں کہ آپ نے ڈگری حاصل کرنے کے بعد کسی جگہ پر جا کر ملازمت ہی کرنی ہے کسی نوکری کی تلاش میں مارے مارے پھرنا ہے آپ نے جا کر کسی کے در پے حاضری دینی ہے ہمیں بھی کوئی ملازمت دے دیں ، اب اللہ کے فضل و اکرم سے آپ کے پاس ایک اور آپشن بھی موجود ہے کہ آپ کسی بینک سے جا کر قرض حاصل کر سکتے ہیں اپنی تعلیم کی بنیاد پر اپنے کسی سکل کی بنیاد پر اپنے کسی تجربے کی بنیاد ، تعلیم کی بنیاد پر یعنی کہ آپ سینکڑوں شعبے موجود ہیں جس میں آپ جاسکتے ہیں ۔

اگر کسی کہ دل میں یہ ہے کہ میں نے یہاں سے فارغ ہو کر پڑھنا اور پڑھانا ہے تو آپ اپنا ایک سکول بھی کھول سکتے ہیں بجا کہ اس کہ آپ کسی کہ سکول میں جا کر کام کریں ۔قرض حاصل کریں چھوٹے پیمانے پر اپنا سکول کھولیں خود بھی وہاں پڑھائیں اور دوسروں کو بھی موقع دیں کہ وہ بھی وہاں آ کر پڑھائیں ۔ آپ شہر ، گاؤں ، قصبہ کو 2سے 4سو بچوں کر پڑھا سکتے ہیں ۔

یہ آپ کو موقع ملا ہے اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں مجھے پاکستان کے نوجوانوں پر پورا بھروسہ اور اعتماد ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ کبھی اس اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائیں گے اور کبھی اپنے قوم کو کم تر ثابت نہیں کریں گے ۔ اس لیے میں سمجھا ہوں کہ یہ بہت بڑا موقع ہے جس میں ہم نے 50فیصد عورتوں کو موقع دیا ہے کہ وہ آئیں اور 50فیصد نوجوان آئیں ۔ اس سے پہلا کبھی ایسا نہیں ہوا یہ پہلا موقع ہے کہ نوجوانوں کو کو آگے لایا جا رہا ہے ۔ انہیں عزت کے ساتھ اور پاکستانی بن کر جینے کا موقع مل رہا ہے ۔