سیاسی جماعتوں کی طرف سے دیئے گئے مینڈیٹ پر عمل کرنے کے بجائے حکومت امریکی ڈکٹیشن پر عمل پیرا ہے ، فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں ہے ‘ سید منور حسن ،پاکستانی حکومت بھارت کے ساتھ تعلقات اور دوستی بڑھانے کے لیے جتنی جھکتی جارہی ہے ، بھارت کا رویہ اتنا ہی سخت ہوتا جارہاہے،سابقہ دور حکومت میں” قرض اتارو ملک سنوارو“ سکیم سے حاصل ہونے والے اربوں روپے کا حساب دیا جائے‘ مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب

بدھ 15 جنوری 2014 20:48

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 جنوری ۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سیدمنورحسن نے کہاہے کہ پاکستانی حکومت بھارت کے ساتھ تعلقات اور دوستی بڑھانے کے لیے جتنی جھکتی جارہی ہے ، بھارت کا رویہ اتنا ہی سخت ہوتا جارہاہے ، بھارتی آرمی چیف کا حالیہ بیان اس کی تازہ مثال ہے ،بھارت سیز فائر کی خلاف ورزی بھی کرتاہے اور اس کا الزام پاکستانی فوج پر لگا دیا جاتاہے ، بھارتی چیف نے پاکستا ن کے دس فوجیوں کو قتل کرنے کا دعویٰ کیاہے پاکستانی فوج اس کی وضاحت کرے ،حکومت طالبان سے مذاکرات کے بارے میں گومگو کی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے ، کوئی واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرنے کے بجائے وزیر داخلہ ایک ہی سانس میں گولی اور مذاکرات کی بات کرتے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے دیئے گئے مینڈیٹ پر عمل کرنے کے بجائے حکومت امریکی ڈکٹیشن پر عمل پیرا ہے ، فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ کے آخری سیش سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ناظم مرکزی تربیت گاہ حافظ محمد ادریس بھی موجو د تھے ۔ تربیت گاہ میں خیبر پختونخوا اور ملک کے دیگر علاقوں سے سینکڑوں کارکنوں نے شرکت کی۔سیدمنورحسن نے کہاکہ ہم بارہا حکمرانوں کو متنبہ کر چکے ہیں کہ وہ امریکہ کے کہنے میں نہ آئیں اور اس کے ڈومور کے مطالبے پر عمل کر کے ملک کو خانہ جنگی میں نہ دھکیلیں ۔

اگر وہ کچھ کرنا چاہتے ہیں تو ملک میں پھیلی ہوئی غربت ، مہنگائی و بے روزگاری اور دہشتگردی کا علاج کریں ۔انہوں نے کہاکہ پورا ملک دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے ۔ بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی وارداتیں ملک بھر میں پھیل چکی ہیں ۔ حکومت کے ذمہ داران اور وزراء اپنے اپنے مفادات سمیٹنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ من پسند افراد کو بڑے بڑے عہدے دیے جارہے ہیں ۔

عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ آٹا پچاس روپے کلو بک رہاہے یہی حال دال سبزیوں کاہے ۔ حکومت منافع بخش اداروں کو بیچنے پر تلی ہوئی ہے ۔ میاں نوازشریف نے اپنے سابقہ دور میں اپنے ہی دوستوں کو ادارے کوڑیوں کے بھاؤ بیچے تھے اب دوبارہ نج کاری کے نام پر اداروں کی بندر بانٹ ہورہی ہے ۔ پی آئی اے کے 26 فیصد حصص بیچے جارہے ہیں ۔ سابقہ دور حکومت میں” قرض اتارو ملک سنوارو“ سکیم سے حاصل ہونے والے اربوں روپے کا حساب دیا جائے۔

سیدمنورحسن نے کہاکہ 11 مئی کے انتخابات سے عوام کو امید تھی کہ دو بار حکمرانی کا تجربہ رکھنے والے نوازشریف ان کے مسائل کو کم کریں گے مگر سات آٹھ ماہ کے دوران حکومت نے ملکی مسائل کو کئی گنا بڑھادیاہے ۔ مہنگائی ، بے روزگاری اور غربت کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں ۔ شدید سردی میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے اپنے منشور میں عوام سے جو وعدے کیے اور سبز باغ دکھائے تھے ، ان میں سے کوئی بھی پورا نہیں ہوسکا۔

انہوں نے کہاکہ نوازشریف کہتے ہیں کہ انہیں عوام نے بھارت سے دوستی کا مینڈیٹ دیا ، حالانکہ بھارت سے دوستی کا مطلب کشمیریوں سے دشمنی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک خطرات سے دوچار ہے ، امریکہ ہمارے وسائل پر قبضہ کرنے کے لیے ملک میں امن قائم کرنے کی ہر کوشش کو سبوتاژ کردیتاہے۔ امریکہ چاہتاہے کہ پاکستان انتشار اور انارکی کا شکار رہے اور پراپیگنڈا کر کے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کو عالمی کنٹرول میں دینے کا بہانہ مل سکے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم ملک کے تمام مسائل کو اپنے مسائل سمجھتے ہیں اور ان کے حل کی طرف حکمرانوں کو توجہ دلانا اپنا فرض سمجھتے ہیں مگر عوام کا رونا دھونا حکمرانوں پر کوئی اثر نہیں کر رہا وہ خود کو عوام کی بجائے امریکہ کے سامنے جوابدہ سمجھتے ہیں اور اسی کی تابع داری میں لگے ہوئے ہیں ۔