خیبر پختون خوا ، سابق آئی جی ملک نوید خان نے آٹھ کروڑ روپے واپس کر نے پر اتفاق کرلیا

بدھ 15 جنوری 2014 15:34

خیبر پختون خوا ، سابق آئی جی ملک نوید خان نے آٹھ کروڑ روپے واپس کر نے ..

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15جنوری 2014ء) خیبرپختونخوا کی احتساب عدالت میں ہتھیاروں کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی کے الزام میں گرفتار خیبر پختونخوا کے سابق پولیس انسپکٹر جنرل ملک نوید خان نے آٹھ کروڑ روپے واپس کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔ بدھ کو احتساب عدالت کی سماعت کے دوران چھٹی مرتبہ انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔سماعت کے موقع پر نیب کی جانب سے سابق آئی جی کے خلاف تفتیش کے لیے مزید 14 روز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی۔

ابتدائی سماعت کے دوران ملک نوید نے وکیل لطیف آفریدی اور بیرسٹر ظہرالحق عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ وہ ایک تجارتی درخواست کے تحت آٹھ کروڑ روپے رضاکارانہ طور پر واپس کرنے کیلئے تیار ہیں اور صحت کی خرابی کے باعث انہیں عدالتی جیل میں منتقل کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

اس دوران نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ تجارتی درخواست کے معاملے کو چیئرمین نیب اور ایک 22 گریڈ پر مشتمل سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ہی حل کرسکتی ہے جو ابھی تک تشکیل نہیں ہوئی ہے، لہٰذا ملزم کا مزید چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے تحت کسی بھی ملزم کا 90 روز کے لیے ریمانڈ ہوسکتا ہے۔یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے 2010-2008 کے دوران صوبہ خیبر پختونخوا پولیس کیلئے اسلحہ اور دیگر سازوسامان کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی کرنے پرگزشتہ سال 20 نومبر کو سابق آئی جی ملک نوید خان کو حراست میں لیا تھا۔2010ء اور 2008ء کے دوران صوبائی حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف لڑائی اور صوبے میں امن و امان قائم کرنے کیلئے اسلحہ، گاڑیاں اور دیگر سازو سامان خریدنے کے لیے سات ارب روپے جاری کیے تھے۔

خیبر پختونخوا پولیس کے لیے خریدے گئے غیر معیاری اسلحہ کے معائنہ کے دوران کک بیکس وصول کرنے پر گزشتہ برس ستمبر میں حاضر سروس کرنل اور تین میجرز کو ملازمت سے بھی برخاست کر دیا گیا تھاخیال رہے کہ ملک نوید پر سابق آئی جی پر سات ارب روپے کے غیر معیاری اسلحہ خریدنے کے علاوہ اختیارات کے ناجائز استعمال، سرکاری خریداریوں میں بھاری کک بیکس اور رشوت کے الزامات عائد ہیں اور یہ گزشتہ پچاس روز سے قومی احتساب بیورو کی تحویل میں ہیں۔