چوہدری اسلم شہادت کیس، ماتحت افسران اور اہلکار بھی تفتیش کے دائرے میں آگئے،دھماکے کی جگہ سے ملنے والے گاڑی کے پارٹس سوزوکی پک اپ کے ہیں، ایس ایس پی نیاز کھوسو،سوزوکی پک اپ ٹائروں کے بغیر جیک پر کھڑی تھی، جیسے ہی ایک لینڈ کروزر وہاں پہنچی دھماکا ہوگیا ،ٹیکسی ڈرائیور

اتوار 12 جنوری 2014 15:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12 جنوری ۔2014ء) کراچی پولیس کے شہید افسر چودھری اسلم پر ہونے والے خودکش حملے کی تحقیقات جیسے جیسے آگے بڑھ رہی ہیں ویسے ویسے معاملہ سلجھنے کے بجائے مزید الجھتا جارہاہے۔ چوہدری اسلم پر حملے کے تحقیقاتی ٹیموں نے ان کے ماتحت افسران اور اہلکاروں کو بھی شامل تفتیش کرلیا ہے دوسری جانب زیر حراست ٹیکسی ڈرائیور کا بیان قلمبند کرلیا گیا ۔

پولیس ذرائع کے مطابق شہید ایس پی چوہدری اسلم خان پر حملے کی تحقیقاتی ٹیموں نے ان کے دفتر اور گھر میں کام کرنے والے ملازمین اور پولیس اہلکاروں کے موبائل فونز کا ڈیٹا حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے بیانات بھی قلمبند کرنا شروع کردیئے ہیں جبکہ ان کی حرکت و سکنات پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے۔اس ضمن میں ایس ایس پی نیاز احمد کھوسو نے بتایا کہ واقعے کی ہر زاویے سے تفتیش کی جارہی ہے کہ مبینہ خودکش حملہ آور نعیم اللھ کو اس کارروائی کے لئے کراچی میں موجود کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کس گروہ نے تیار کیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انٹر چینج پر موجود عملے کو ہدایات تھیں کہ چوہدری اسلم کے قافلے کو کسی بھی صورت یہاں نہ رکنے دیا جائے ان کی آمد سے قبل ہی رکاوٹ کو ہٹا دیا جائے، دہشت گردوں کو چوہدری اسلم کے راستے اور حکمت عملی کا پہلے سے ہی علم تھا اور انھوں نے دھماکے سے قبل مکمل طور پر منصوبہ بندی کی تھی کہ لیاری ایکسپریس وے سے قبل آنے والے موڑ پر ان کی گاڑی کی رفتار کم ہوگی اور اسی وجہ سے دہشت گردوں نے حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی ایسی جگھ کھڑی کی جس سے چوہدری اسلم خان نہ بچ سکیں۔

نیازاحمد کھوسو کا کہنا تھا کھ دھماکے کی جگہ سے ملنے والے گاڑی کے پارٹس سوزوکی پک اپ کے ہیں، جائے وقوعہ سے ملنے والے انسانی اعضا اور مبینہ حملہ آور کے والد اور بھائی کے خون کے نمونے لے کر ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے اسلام آباد بھجوا دیئے گئے ہیں جس کے بعد تحقیقات کی سمت کا اندازہ ہوگا۔دوسری جانب دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے ٹیکسی ڈرائیور نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دھماکے کے وقت وہ سپر ہائی وے سے سواری کو ماڑی پور جا رہا تھا، دھماکے سے کچھ ہی دیر قبل اس نے دیکھا کہ ایک سوزوکی پک اپ ٹائروں کے بغیر جیک پر کھڑی ہے اور جیسے ہی ایک لینڈ کروزر وہاں پہنچی پک اپ میں دھماکا ہوگیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ڈرائیور کے بیان سے کئی سوالات جنم لیتے ہیں تاہم جلد ہی تحقیقات سے دہشتگردوں کی حکمت عملی کا پتہ چل جائے گا۔ تفتیشی حکام کے مطابق ٹول پلازہ چوکی کے انچارج اور تین ملازمین کے بھی بیان لیے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :