حکومت سے اعتزاز کو تمغہ شجاعت دینے کا اعلان کرے ، اعتزاز حسن کے خاندان کا مطالبہ

جمعہ 10 جنوری 2014 13:29

ہنگو (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10جنوری 2014ء)ہنگو میں خودکش بمبار کو روکنے کی کوشش میں جاں بحق ہونے والے نویں جماعت کے طالب علم اعتزاز حسن کے خاندان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اعتزاز کو تمغہ شجاعت دینے کا اعلان کرے۔اعتزاز حسن کے کزن مدثر بنگش ایڈووکیٹ نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ دو روز قبل اعتزاز حسن سکول جا رہے تھے تو راستے میں سکول یونیفارم پہنے ہوئے ایک نوجوان نے ان سے سرکاری ہائی سکول ابراہیم زئی کا پتہ دریافت کیا۔

اعتزاز نے اسے کہا کہ آپ تو ہمارے سکول کے نہیں ہو جس پر لڑکے نے کہا کہ وہ اسی سکول کا طالب علم ہے۔مدثر بنگش کے مطابق اعتزاز نے شاید یہ بھانپ لیا تھا کہ یہ کوئی تخریب کار ہے، اس کے دوستوں نے اسے خبردار کیا کہ یہ خودکش بمبار ہو سکتا ہے تم پیچھے ہٹو تاہم اس نے انھیں کہا کہ آپ پیچھے ہٹ جائیں اور میں اس کو قابو کرنے کی کوشش کرتا ہوں ورنہ یہ سکول کے اندر جا کر تباہی مچا دے گا۔

(جاری ہے)

مدثر بنگش کے مطابق بمبار کا ٹارگٹ اسمبلی تھی تاہم اعتزاز نے اسے روک لیا ورنہ کئی اعتزازوں کے جنازے پڑے ہوئے ہوتے، اس قربانی پر بنگش قبیلے، بنگش وادی اور خیبر پختونخوا کو اس پر فخر ہے۔امدثر بنگش کا کہنا ہے کہ اعتزاز کے والد لوگوں کو کہتے ہیں کہ ان سے کوئی تعزیت کیلئے نہیں بلکہ شہادت کی مبارک باد دینے آئے۔اعتزاز حسن کے والد نے کہاکہ وہ اپنی ماں کو رلا کر سینکڑوں ماوٴں کو رونے سے بچا گیاہنگو میں محرم الحرم کے دوران بھی صورتحال کشیدہ رہی اور اس سے پہلے بھی فرقہ وارانہ بنیادوں پر تخریب کاری کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔مدثر بنگش نے کہاکہ عوام حوصلہ دکھائیں اور اعتزاز جیسے حوصلے کا مظاہرے کریں گے تبھی کچھ ہو سکے گامردوں کی طرح پڑے رہیں گے تو کچھ نہیں ہوگا۔