جوہری تجربات کے کئی دہائیوں بعد تک تابکارانہ ذرات فضا کی اونچی سطح میں معلق رہتے ہیں ،نئی تحقیق

بدھ 8 جنوری 2014 12:57

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 8جنوری 2014ء)نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جوہری تجربات کے کئی دہائیوں بعد تک تابکارانہ ذرات فضا کی اونچی سطح میں معلق رہتے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کے مطابق زمین کی سطح کے قریب جوہری ذرات کی تعداد اب تک انتہائی کم ہو چکی ہوگی تاہم تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پلوٹونیئم اور کیسیئم کی چند قسمیں ابھی بھی حیران کن حد تک زیادہ مقدار میں موجود ہیں۔

یہ تحقیق نیچر کمیونیکیشنز نامی سائنسی جریدے میں شائع کی گئیں۔سوئٹزرلینڈ میں لاؤسان یونیورسٹی ہسپتال کے انسٹیٹیوٹ آف ریڈی ایشن فززکس سے منسلک اس تحقیق کے مرکزی مصنف ڈاکٹر ہوزے کورکو الواردو نے کہاکہ جوہری دھماکے کے چند ہی سالوں میں زیادہ تر تابکارانہ ذرات ختم ہو جاتے ہیں تاہم ان میں سے کچھ فضا کی انتہائی اونچی سطح میں کئی دہائیوں بلکہ کئی صدیوں تک رہ سکتے ہیں تاہم انہوں نے کہاکہ ان کی تعداد اس قدر کم ہوتی ہے کہ ان سے انسانی صحت کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا سرد جنگ کے دور میں جب جوہری ہتھیاروں کی دوڑ چل رہی تھی تو ان ہتھیاروں کو دنیا بھر میں تیار کیا جا رہا تھا اور ان کے تجربات کیے جا رہے تھے اور اب 50 سال بعد بھی ان کا ورثہ باقی ہے۔

(جاری ہے)

جوہری دھماکے ابتدائی طور پر چیزوں کو اوپر کی جانب پھینکتے ہیں، سائنسدانوں کا خیال تھا کہ اب تابکارانہ ذرات کچھ ہی عرصے تک باقی رہیں گے۔فضا کی نچلی سطح جو کہ قرہِ ارض سے منسلک ہے، اس سطح میں یہ ذرات قدرے جلدی ختم ہو جاتے ہیں کیونکہ بارشوں اور زمین کی کشش کی وجہ سے فضا میں معلق نہیں رہتے۔تاہم اس تحقیق کے محققین کا ماننا ہے کہ زمین سے 10-50 کلومیٹر اونچائی پر فضا کی اونچی سطح میں کچھ ذرات پھنس جاتے ہیں۔ڈاکٹر ہوزے کورکو الواردو نے بتایا کہ فضا کی اونچی اور نچلی سطح میں ان ذرات کے تناسب میں ہمیں 1000 سے 1500 گنا فرق ملا ہے۔