سپریم کورٹ میں حراستی مراکز کے انچارجز کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم، حکومت کاغذات پیش کرکے کیا ثابت کرنا چاہتی ہے، وزارت دفاع کو بتائیں معاملات کو سنجیدگی سے لیں ، جسٹس جواد ایس خواجہ کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ

منگل 7 جنوری 2014 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7 جنوری ۔2014ء) سپریم کورٹ نے لاپتہ شخص فضل ربی کی گمشدگی سے متعلق وزارت دفاع سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے صوبہ خیبر پختونخواہ کے تین حراستی مراکز کے انچارجز کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ منگل کو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے لاپتہ شخص فضل ربی کی گمشدگی سے متعلق کیس کی سماعت کی،وزارت دفاع کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے جواب داخل کرایا جس پر عدالت نے کہاکہ ایسے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،یہ کیس جبری گمشدگی کا ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ حکومت ایسے کاغذات پیش کرکے کیا ثابت کرنا چاہتی ہے، آپ وزارت دفاع کو بتائیں کہ معاملات کو سنجیدگی سے لیں۔ جسٹس خواجہ نے کہا کہ جب بھی عدالت میں ایسا کوئی کیس زیرسماعت ہو تو وزارت دفاع کی جانب سے ذمہ دار افسر عدالت میں ہونا چاہئے۔عدالت نے حکم دیا کہ سیکرٹری دفاع رپورٹ کی تیاری کے لئے معلومات دینے والے افراد کے ناموں سے بھی عدالت کو آگاہ کریں،عدالت نے دیر،مالاکنڈ اورشنگ بتی کے حراستی مراکز کے انچارجز کو بھی بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت چوبیس جنوری تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :