مقبوضہ کشمیر ‘ریفرنڈم سے متعلق عام آدمی پارٹی کے بیان نے بھارتی سیاستدانوں کی نیندیں حرام کر دیں

منگل 7 جنوری 2014 13:49

نئی دہلی/سرینگر (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7جنوری 2014ء) مقبوضہ کشمیر میں ریفرنڈم سے متعلق عام آدمی پارٹی کے بیان نے بھارتی سیاستدانوں کی نیندیں حرام کر دیں،مختلف رہنماوٴں نے توپوں کا رخ پر شانت بھوشن کی طرف موڑ لیا۔ بھکلپا کے سینئر لیڈر اور رکلیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ارون جیٹلی نے پرشانت بھوشن کے بیان سے متعلق کہا کہ یہ عام آدمی پارٹی کا قومی سیکورٹی سے متعلق کمزور موقف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی حیرت کا مقام ہے کہ مذکورہ پارٹی اقتدار پر قابض ہونے کیلئے ملک کے مفاد کیخلاف بیان بازی کر رہی ہے کیونکہ کشمیر میں علیحدگی کی تحریک چل رہی ہے اور پاکستان کی جانب سے دراندازی کی جاری ہے لہذا قومی مفاد کے فیصلے ریفرنڈ م کے ذریعے نہیں کرائے جاتے۔

(جاری ہے)

جیٹلی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ہوتے ہوئے کشمیر میں فوج کا رہنا انتہائی لازمی ہے ، پاکستان بھی اسی قسم کا مطالبہ کرتا ہے اور کشمیر کی مزاحمتی تنظیمیں بھی اس کی تائید کرتی ہیں اور اب عام آدمی پارٹی نے بھی ایسا مطالبہ کرکے لوگوں کے احساسات کو ٹھیس پہنچائی ہے ۔

بھارت کے مرکزی وزیر صحت اور مقبوضہ کشمیر کے سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے پرشانت بھوشن کے بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے معاملے پر کوئی بیان بازی نہیں کرنی چاہئے جو حساس ہو کیونکہ اس سے کنفیوژن پیدا ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی اپنے آپ کو سکندر اعظم سمجھ رہی ہے اور اسی لئے وہ ایسے بیانات دے رہی ہے جیسے اسے پوری دنیا فتح کرنی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وہ مذکورہ پارٹی کا احترام کرتے ہیں لیکن انہیں دھیرے دھیرے چلنا چاہئے ، کیونکہ بہت سارے لوگ کشمیر سے متعلق باتیں تو کرتے ہیں لیکن انہیں اس کے متعلق مکمل جانکاری نہیں ہے ، میرا مشورہ ہے کہ قومی مفاد کے معاملات پر رائے زنی نہیں کرنی چاہئے کیونکہ شورش پر قابو پانے کیلئے فوجی جوانوں اور پولیس اہلکاروں نے قربانیاں دی ہیں ۔

انھوں نے کہا کہ کشمیر میں فوج تب بھلائی گئی جب وہاں صورتحال انتہائی خراب ہوئی اور ایسی صورتحال مہاراشٹرا ، گجرات اور دیگر علاقوں میں بھی پیدا ہوئی ہے لہذا کشمیر میں فوج کی موجودگی کوئی نئی بات نہیں اور نہ ہی یہ کوئی غیر معمولی واقعہ ہے ۔ سی پی آئی ایم کے سینئر لیڈر سیتا رام یچوری نے نئی دلی میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ فوج کی تعیناتی کا فیصلہ حکومت کا ہوتا ہے اور ا سے عوامی بحث کا مسئلہ نہیں بنا یا جاسکتا۔

انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا فیصلے وہی لیتے ہیں جو اقتدار میں ہوں، ایسے معاملات پر عوامی بحث نہیں کی جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان باتوں کا فیصلہ ان ہی لوگوں پر چھوڑنا بہتر ہے جو آئین ہند اور عوام کے منڈیٹ سے اس کے مجاز ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں فوج کی تعیناتی پر کوئی بحث نہیں کی جاسکتی۔ تاہم یچوری کا کہنا تھا کہ افسپا کو پورے کشمیر کے بجائے ان علاقوں تک محدود رکھا جانا چاہئے جہاں خطرات موجود ہیں۔

متعلقہ عنوان :