سینیٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے اراکین کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی ،بولنے کی اجازت نہ ملنے پر ایم کیو ایم کے ارکان کا احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ ،ایم کیو ایم اس معاملہ پرتحریک التواء لے آئے بولنے کی اجازت نہیں دے سکتے،چیئرمین سینیٹ

پیر 6 جنوری 2014 21:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6 جنوری ۔2014ء) سینیٹ اجلاس میں الطاف حسین کے سندھ کے تقسیم کے بیان پر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے اراکین کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی ہوئی جبکہ بولنے کی اجازت نہ ملنے پر ایم کیو ایم کے ارکان نے احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ایم کیو ایم اس معاملہ پرتحریک التواء لے آئے بولنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

پیر کو سینیٹ کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر کریم احمد خواجہ نے کہا کہ الطاف حسین نے سندھ کی تقسیم سے متعلق بیان دیا ہے برطانوی حکومت اور سفیر انکے بیان کا نوٹس لیں یہ مذاق نہیں ہے سندھ پاکستان کی ضمانت ہے یہ کبھی نہیں ٹوٹے گا لندن میں بیٹھ کر دوہری شہریت رکھنے والا پاکستان توڑنے کی باتیں کرتا ہے برطانوی حکومت اس کا نوٹس لے اس دوران ایم کیو ایم کے سینیٹر عبد الحسیب خان اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور ایم کیو ایم کے دیگر اراکین کے ساتھ مل کر شدید احتجاج شروع کر دیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے چیئرمین سینیٹ سے بولنے کی اجازت لی جس کی چیئرمین سینیٹ نے انہیں اجازت نہ دی اور کہا کہ ایم کیو ایم اس معاملے پر تحریک التوا لے آئے بولنے کی اجازت نہیں دے سکتا اس دوران پیپلز پارٹی کے اراکین نے بھی احتجاج کیا اور دونوں جماعتوں کے اراکین نے ایک دوسرے کیخلاف بولنا شروع کر دیا دونوں جماعتوں کے اراکین نے ایک دوسرے کیخلاف سخت زبان استعمال کی جن کو چیئرمین سینیٹ نے کارروائی سے حذف کرنے کی ہدایت کی جس کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر کے چلے گئے۔