اگر سندھ میں رہنے والوں کو حقوق نہیں دینے تو سندھیوں کیلئے سندھ ون اور دوسروں کیلئے سندھ ٹو پر مشتمل الگ صوبہ بنا دیا جائے، الطاف حسین

اتوار 5 جنوری 2014 20:03

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5جنوری۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ اگر سندھ میں رہنے والوں کو حقوق نہیں دینے تو سندھیوں کیلئے سندھ ون اور دوسروں کیلئے سندھ ٹو پر مشتمل الگ صوبہ بنا دیا جائے۔جلسے سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ توڑنے کی آرزو کسی کی نہیں ہے سندھ دھرتی ماں ہے اور ماں کو کوئی تقسیم نہیں کرتا۔

میں نے کبھی سندھ کی تقسیم کی بات نہیں کی لیکن اگر شہری آبادی پیپلزپارٹی کو قبول نہیں کرتی تو شہری آبادیوں پر مشتمل سندھ ٹو کے نام سے الگ صوبہ بنا دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ آج کے جلسے میں شرکا کی تعداد دیکھ لیں اور اس کے میرٹ کے لحاظ سے تقسیم کرلیں۔ یہ بات صدیوں سے چلی آرہی ہے جب دنیا میں کسی کو عددی لحاظ سے وسائل میں سے ایمانداری سے حصہ نہیں ملتا تو وہاں احساس محرومی اور بے چینی پیدا ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

اگر احتجاج کو دبایا جاتا ہے تو احتجاج پرتشدد مظاہروں اور بعد میں بات جنگ و جدل تک پہنچ جاتی ہے لیکن اس کے باوجود معاملہ میز پر بیٹھ کر ہی حل ہوتا ہے۔ اس لئے میں کہتا ہوں بہت زیادہ خون بہنے کے بجائے میز پر بیٹھنے میں ہی بہتری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم صرف سندھ میں مہاجروں کی بات نہیں کرتی بلکہ سب کے حقوق کی بات کرتی ہے۔ ایم کیو ایم اردو بولنے والوں کے ساتھ ساتھ تمام زبانیں بولنے والوں کی نمائندہ جماعت ہے۔

انہوں نے کہ اللہ کا کرم ہے 24 سال سے ملک سے باہر ہوں مگر کوئی سندھی اور بلوچی ہمیں چھوڑ کرنہیں گیا لیکن پیپلز پارٹی کے جیالے پارٹی کو چھوڑ کر دیگر جماعتوں میں شامل ہوجائیں گے۔الطاف حسین نے کہا ہے کہ ایم کیوایم بدلہ نہیں معافی پر یقین رکھتی ہے۔ جب 1992 ءمیں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن ہوا تو کئی دفاتر میں مٹھائیاں بانٹیں گئیں لیکن ہم نے انہیں معاف کردیا۔

ایم کیو ایم بدلہ نہیں معاف کرنے پر یقین رکھتی ہے اور اگر معاف نہ کرتے تو آپریشن پر لڈو بانٹنے والوں کو ٹھڈے پڑ رہے ہوتے۔ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھاکہ جماعت اسلامی کے رہنما سراج الحق نے کہاکہ اگر خیبر پختونخوا ہ کو حقوق نہ ملے تو سانحہ ڈھاکہ جیسا واقعہ دوبارہ پیش ا?سکتا ہے۔ منور حسن کی جانب سے پاک فوج کو قتل کرنے والوں کو شہید کہا گیا لیکن ملک میں کوئی قیامت نہیں آئی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے جانب سے کہا گیا اگر کالا باغ ڈیم بنا تو ملک کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گے لیکن اس پر کسی نے کوئی بات نہیں کی۔