حکومتی رکاوٹوں کے باوجود امن کنونشن منعقد کر کے اپنی طاقت ثابت کر دی ‘ صاحبزادہ حامد رضا،طالبانائزیشن کی مزاحمت جاری رکھیں گے، دہشتگردوں کو اثاثہ سمجھنے کی ریاستی سوچ ملکی سلامتی کے لیے خطرہ ہے‘ کنونشن سے خطاب،سیاسی جماعتیں دہشتگردی کے مسئلے پر ابہام کا شکار ہیں، نجی لشکروں کو کچلنا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے‘سینیٹر فیصل رضا عابدی

اتوار 5 جنوری 2014 18:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5 جنوری ۔2014ء) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ حکومتی رکاوٹوں کے باوجود امن کنونشن منعقد کر کے اپنی طاقت ثابت کر دی ہے، درود والے محب وطن اور بارود والے ملک دشمن ہیں۔ طالبانائزیشن کی مزاحمت جاری رکھیں گے، دہشتگردوں کو اثاثہ سمجھنے کی ریاستی سوچ ملکی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، جہاد کے نام پر فساد کرنے والے امن دشمن ہیں، دہشتگردی کے خاتمے کی جنگ میں جانیں قربان کرنے والے فوجی قوم کے ہیرو ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈی چوک اسلام آباد میں منعقدہ قومی امن کنونشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن کا انعقاد سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت المسلمین کے اشتراک سے کیا گیا۔

(جاری ہے)

کنونشن سے مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس، سینیٹر فیصل رضا عابدی، علامہ امین شہیدی، ناصر شیرازی، طارق محبوب، مفتی محمد سعید رضوی، صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، مولانا وزیرالقادری، علامہ صادق تقوی، پیر سیّد محمد اقبال شاہ، سیّد جواد الحسن کاظمی نے خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم دفاع وطن کے لیے پاک فوج کے ساتھ ہے۔ فوجیوں کے گلے کاٹنے والوں کو شہید کہنے والوں پر بھی غداری کا مقدمہ چلنا چاہیے۔ طالبان کی حمایت کرنے والے قومی مجرم ہیں۔ مزاراتِ اولیا پر حملہ کرنا کون سی شریعت ہے۔ قیام پاکستان کی مخالفت کرنے والے آج دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کو کمزور کر رہے ہیں۔ پاکستان کی سالمیت پر آنچ نہیں آنے دیں گے اور اپنی جانوں پر کھیل کر پاکستان کا تحفظ کریں گے۔

پوری قوم ایک طرف اور دہشت گردوں کے حامی دوسری طرف کھڑے ہیں۔ طالبان عہد حاضر کے خوارج ہیں۔ سینیٹر فیصل رضا عابدی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے مسئلے پر ابہام کا شکار ہیں۔ نجی لشکروں کو کچلنا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔ دہشت گردی کے مخالفین اور متاثرین کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ شہداء کے لواحقین سب سے بڑے سٹیک ہولڈر ہیں۔

ایک مخصوص مکتبہٴ فکر دہشت گردی کی ہر کارروائی میں ملوث ہے۔ حکومت دہشت گردوں کے حامیوں کی نازبرداریاں کر کے شہداء کے لواحقین کے جذبات مجروح کر رہی ہے۔ حکومت دہشت گردوں کی منت سماجت چھوڑ کر اپنی رٹ قائم کرنے کے لیے جرأت مندانہ قدم اٹھائے۔ مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ قانون و آئین کے باغی دہشت گرد اسلام کو بدنام اور پاکستان کو کمزور کر رہے ہیں۔

طالبان کا باپ ہونے کے دعویدار دہشت گردوں کو ہتھیار پھینکنے پر آمادہ کریں۔ بعض دینی مدارس دہشت گردی کی نرسریاں بن چکے ہیں۔ تکفیری ٹولہ ملک و قوم کے لیے ناسور بن چکا ہے۔ ہم امن کا جھنڈا سربلند رکھیں گے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ بندوق کسی مسئلے کا حل نہیں۔ مولانا سمیع الحق جیسے لوگ مذاکرات کے نام پر طالبان کو نئی طاقت فراہم کرنا چاہتے ہیں اور ریاست مخالف دہشت گردوں کو بچانا چاہتے ہیں۔

مفتی محمد سعید رضوی نے کہا کہ ہم بندوق اور بارود پر نہیں امن و محبت پر یقین رکھتے ہیں۔ حکومت امن پسندوں کو دیوار کے ساتھ لگا رہی ہے۔ کسی دہشت گردوں کو سزا نہ ملنا عدالتی نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل طارق محبوب نے کہا کہ شہداء کے لواحقین حکمرانوں سے اپنے پیاروں کا قصاص طلب کرتے ہیں۔ حکمران جماعت کے وزیروں نے دہشت گردوں کی سرپرستی نہ چھوڑی تو ان کی حکومت کا دھڑن تختہ کر دیں گے۔

اہل حق ناموسِ ارضِ وطن کے تحفظ کی خاطر سر کٹوانے کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ دہشت گردی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ اور امن ملک و قوم کی ضرورت ہے۔ ملک کے باغیوں سے مذاکرات مزید بغاوتوں کا راستہ کھولنے کے مترادف ہیں۔ پچاس ہزار شہداء کے بے رحم قاتل کسی رحم کے مستحق نہیں۔ صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی نے کہا کہ امریکہ اور طالبان سے نجات میں قوم کی حیات ہے۔

ڈرون اور خودکش حملے کرنے والے دونوں پاکستان اور اسلام کے دشمن ہیں۔ طالبان مکتی باہنی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ”قلم کتاب زندہ باد کلاشنکوف مردہ باد“ کی سوچ اپنانے اور پھیلانے کی ضرورت ہے۔ امن دوست امن دشمنوں کے مقابلہ کے لیے متحد ہو جائیں۔ ملک کی سلامتی، تحفظ اور استحکام کے لیے امن ضروری ہے۔ تمام جماعتیں امن کو پہلی ترجیح بنائیں اور قومی قیادت امن کے ایجنڈے پر متحد ہو جائے۔

مولانا وزیرالقادری نے کہا کہ دہشت گردوں کی وکالت کرنے والے قومی نفرت کی علامت بن چکے ہیں۔ پوری قوم ایک طرف اور دہشت گردوں کے حامی دوسری طرف کھڑے ہیں۔ ریاست کا دہشت گردوں کے سامنے ہتھیار ڈال دینا المیہ ہے۔ کنونشن میں منظور کی گئی قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کی بجائے ان کے خلاف آپریشن کیا جائے۔ پاکستان میں امریکی مداخلت بند کی جائے۔

گرفتار دہشت گردوں کو سپیڈی ٹرائل کے ذریعے سزائیں سنائی جائیں اور جن دہشت گردوں کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں ان پر عملدرآمد کیا جائے۔ ڈرون حملے بند کروانے کے لیے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا جائے۔ بھارت کشمیر اور امریکہ افغانستان سے اپنی فوجیں نکال لے۔ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی مظالم کا نوٹس لے۔ عید میلادالنّبی کے جلسوں اور جلوسوں کی فول پروف سکیورٹی کا انتظام کیا جائے۔ ربیع الاوّل کے دوران لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔ دہشت گردی کا نشانہ بننے والے شہداء کے لواحقین کے لیے قومی فنڈ قائم کیا جائے۔ ملک میں نظامِ مصطفی نافذ کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :