اسرائیلی حکومت کا جبل زیتون میں ’ثقافتی ورثہ بستی‘ کے نام سے نئی کالونی تعمیر کرنے کا فیصلہ

جمعہ 3 جنوری 2014 15:07

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 3جنوری 2014ء) اسرائیلی حکومت نے مشرقی مقبوضہ بیت المقدس میں ’ثقافتی ورثہ بستی‘ کے نام سے شہر میں جبل زیتون کے مقام پر ایک نئی کالونی تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر فلسطینی سماجی، سیاسی اور عوامی حلقوں نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ جبل زیتون کو یہودیانے کی سازش ہے ۔مرکزاطلاعات کے مطابق بیت المقدس کی سیاسی اور سماجی شخصیات نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بستی مشرقی بیت المقدس کی قدیم دیواروں کے اندر جبل زیتون کے مقام پر تعمیر کی جا رہی ہے جس کیلئے اسرائیلی حکومت نے تیاریاں شروع کردی ہیں۔

انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ بیت المقدس کو یہودی ثقافت اور کلچر کا گڑھ بنانے کی سازشوں کی روک تھام کیلئے فوری اور موثراقدامات کریں۔

(جاری ہے)

فلسطینی شخصیات نے کہا کہ تھا کہ جبل زیتون کے مقام پر ثقافتی گاوٴں آباد کرنے کا منصوبہ اپنے اندر کئی خطرناک سازشیں لئے ہوئے ہے ۔ اسلامی اسلامی تحریک کی نائب صدرالشیخ کمال الخطیب نے کہا کہ جبل زیتون مسجد اقصیٰ کا حصہ سمجھا جاتا ہے یہاں پر یہودیوں کی کسی قسم کی تعمیرات مسجد اقصیٰ کو براہ راست متاثر کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ جبل زیتون پر یہودی تنظیمیں بھی اپنے طورپر کئی ثقافتی اور کلچرل پروگرامات کا انعقاد کرچکی ہیں۔ سیاحت اور تفریح کی آڑ میں یہودی دانستہ طورپر مقدس مقام کے تقدس کو پامال کررہے ہیں۔ الشیخ کمال الخطیب نے کہا کہ صہیونی حکومت نے 2007ء میں جبل زیتون پر یروشلیم فرسٹ کے نام سے بھی تعمیراتی منصوبے شروع کئے تھے اب سات سال بعد ایک نیا منصوبہ شروع کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے جس کیلئے جبل زیتون کی سات ایکڑ اراضی استعمال کی جائیگی، منصوبے سے سلوان، دیوار براق اور مسجد اقصیٰ کے دیگر کئی اہم حصوں کو براہ راست نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کے خطیب الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ اس نوعیت کے منصوبوں کا مقصد فلسطینیوں کی زیادہ سے زیادہ اراضی ہتھیانے کے جواز تلاش کرنا ہے۔ اسرائیل ہمیشہ کسی ثقافتی بہانے کی آڑ میں فلسطین میں یہودی آباد کاری کرنے کی سازش کرتا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :