بلوچستان کے بارے میں منفی طرز فکر کے باعث ملک کو نقصان ہوا،ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ، ذمہ دار اداروں کو بلوچستان کے بارے میں اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا، وسائل کو لوٹنے کا سلسلہ بند کیا جائے ، تمام مسائل پر صوبائی حکومت کے ساتھ مل بیٹھ کر منصوبہ بندی کی جائے، اداروں پر کسی قسم کا سیاسی دباؤ ڈالنے پر یقین نہیں رکھتے ،وزیراعلیٰ بلوچستان

جمعرات 2 جنوری 2014 23:37

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 جنوری ۔2014ء) بلوچستان کے بارے میں منفی طرز فکر کے باعث ملک کو نقصان ہوا، اس طرز فکر میں تبدیلی لازمی ہے صرف اسی طرح ہم یہاں صورتحال کی بہتری اور مسائل کے حل کی جانب بڑھ سکیں گے۔

(جاری ہے)

یہ بات وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے جمعرات کے روز وفاقی وزارت پیٹرولیم کے حکام کے ساتھ اجلاس میں کہی، اجلاس میں وزیر مملکت برائے پیٹرولیم جام کمال خان کے علاوہ، اوجی ڈی سی، پی پی ایل اور ایس ایس جی سی کے نمائندوں نے شرکت کی، اس موقع پر چیف سیکریٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد بھی موجود تھے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاقی یبوروکریسی خاص طور سے بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے ذمہ دار اداروں کو بلوچستان کے بارے میں اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ گیس، بجلی، پانی کی فراہمی کی صورتحال تکلیف دہ حد تک خراب ہے، متعلقہ محکموں میں بلوچستان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے، وفاقی ادارے صوبہ میں اپنے منصوبوں کے تحفظ کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر سرمایہ خرچ کرتے ہیں، لیکن مقامی آبادی پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ طرز فکر وفاق کے لیے سود مند نہیں اور یہ ملک اس طرح نہیں چلے گا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال اسی فرسودہ اور بیمار طرز فکر کا منطقی نتیجہ ہے، وزیر اعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان کے عوام کو اعتماد میں لیا جائے، وسائل کو لوٹنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور بلوچستان کے لوگوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور وفاقی سطح پر پوری نمائندگی کو یقینی بنایا جائے تو صورتحال میں مثبت تبدیلی واقع ہو سکتی ہے اور عوام خود اپنے وسائل کا تحفظ کر سکتے ہیں، بلوچستان میں سخت سردی میں گیس کی عدم فراہمی اور پریشر میں کمی کی صورتحال پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اداروں کو صورتحال بہتر بنانا پڑے گی البتہ انہیں صوبے میں کام کے دوران اگر کوئی مشکلات درپیش ہیں تو انہیں دور کرنے میں صوبائی حکومت بھرپور تعاون کرے گی، لیکن اداروں کو اپنا رویہ بدلنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ وفاقی ملازمتوں میں بلوچستان کے کوٹہ پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمام مسائل پر صوبائی حکومت کے ساتھ مل بیٹھ کر منصوبہ بندی کی جائے اور تمام معاملات آئین اور قانون کے مطابق باہمی مشاورت سے طے کئے جائیں، انہوں نے کہا کہ ہم اداروں پر کسی قسم کا سیاسی دباؤ ڈالنے پر یقین نہیں رکھتے اور مسائل کو حل کرنے کے لیے بھرپور تعاون کریں گے، وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت ریکوڈک اور اپنے دیگر معدنی وسائل کا دفاع کرنے چاہتے ہیں سب کے ساتھ ملکر فیصلے کریں گے، ایسی کوئی مہم جوئی نہیں کریں گے جس سے صوبہ اور ملک کی بدنامی ہو، تاہم اپنے حقوق ہر صورت دفاع کریں گے، وزیر اعلیٰ نے اس امید کا اظہار کیا کہ پرانی طرز فکر کو مسترد کر کے وفاقی اور صوبائی حکو متوں کے اشتراک و باہمی تعاون سے آگے بڑھیں گے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور عوام دوست رویہ اختیار کیا گیا تو ہم مسائل کو حل کر سکیں گے، قبل ازیں او جی ڈی سی، پی پی ایل اور وفاقی وزارت پیٹرولیم کے نمائندوں نے اجلاس کو بلوچستان میں جاری منصوبوں اور ان پر عملدرآمد میں حائل مشکلات سے آگاہ کیا، اجلاس میں طے پایا کہ وزارت پیٹرولیم کے حکام اور صوبائی حکومت کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری رکھے گی اور اس حوالے سے باقاعدگی کے ساتھ ہر تین ماہ بعد اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :