بغاوت کیس :کسی سماعت میں پرویز مشرف حاضر نہ ہوسکے

جمعرات 2 جنوری 2014 21:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2جنوری۔2014ء) پرویز مشرف کے خلاف بغاوت کیس کی پہلی سماعت 24 دسمبر کو ہوئی۔ لیکن سابق صدر عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کے گھر کے قریب سڑک سے پولیس کو پانچ کلو گرام وزنی بم ملا۔پرویزمشرف کے وکیل انور منصور خان نے خصوصی عدالت کو بتایا کہ سابق صدر سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر عدالت میں حاضر نہیں ہوسکتے۔

خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ وہ پرویز مشرف کی صورت حال کو سمجھتے ہیں لیکن غداری ناقابل ضمانت جرم ہے۔ انہوں نے مشرف کو ایک دن کے لیے استثنا دیتے ہوئے سماعت یکم جنوری تک ملتوی کردی اور انہیں عدالت میں پیشی کا حکم دیا۔30 دسمبر کو پھر پرویز مشرف کی رہائش گاہ کے قریب سڑک سے پانچ مشتبہ پیکٹ ملے جن میں تقریباً آدھا آدھا کلو گرام دھماکا خیز مواد تھا۔

(جاری ہے)

اگلے روز یکم جنوری کو پرویز مشرف پھر عدالت میں پیش نہیں ہوئے، اس روز بھی مشرف کے گھر کے قریب سڑک سے ایک کلو گرام دھماکا خیز مواد برآمد ہوا۔وکلائے صفائی نے سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر پرویز مشرف کو حاضری سے استثنیٰ دینے اور سماعت پانچ ہفتوں کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی۔عدالت نے سماعت آج یعنی دو جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ اگر پرویز مشرف جمعرات کو پیش نہ ہوئے تو ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں گے۔

دو جنوری کو سابق صدر عدالت جانے کے لیے گھر سے نکلے، لیکن راستے میں ان کی طبیعت خراب ہوگئی اور وہ عدالت کے بجائے اسپتال پہنچ گئے۔ خصوصی عدالت نے سابق صدر کو بیماری کے باعث آج کے دن بھی پیشی سے استثنیٰ دے دیا اور وارنٹ گرفتاری جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ مقدمے کی مزید سماعت پیر کو ہوگی۔پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت نیشنل لائبریری اسلام آباد میں جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین ججوں پر مشتمل خصوصی ٹریبونل کررہا ہے۔

پرویز مشرف اپنے خلاف مقدمے کو انتقامی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔ ان کا موٴقف ہے کہ انہوں نے ایمرجنسی کا نفاذ آرمی چیف کی حیثیت سے کیا، اس لیے ان کے خلاف مقدمہ صرف فوجی عدالت میں چلایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بنچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔