پاکستان کا قرض 15 ہزار ارب تک پہنچ گیا: اسحاق ڈار

بدھ 1 جنوری 2014 20:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم جنوری۔2014ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 5 نومبر 2013ء تک 206 ارب کے نوٹ چھاپنے کا اعتراف کر لیا، کہتے ہیں گزشتہ 5 برس میں معیشت کی صورتحال انتہائی خراب ہوئی۔ نگران حکومت نے بھی معیشت میں سیاست کا استعمال کرکے ملک کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے ٹیرف بڑھایا مگر اس پر عملدرآمد نہیں کیا۔ موجودہ لوڈشیڈنگ نہروں میں بھل صفائی کے باعث ہے۔

ہم نے گردشی قرضوں کو 60 روز میں ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن 45 روز میں ہی اسے ادا کر دیا جس سے سسٹم میں ایک ہزار 700 میگا واٹ بجلی داخل ہوئی۔ گردشی قرضوں کی مد میں ادا کی گئی تمام رقم کا پورا حساب وزارت خزانہ کی ویب سائیٹ میں موجود ہے۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ گزشتہ 5 برس میں معیشت کی صورتحال انتہائی خراب ہوئی۔

(جاری ہے)

نگران حکومت نے بھی معیشت میں سیاست کا استعمال کرکے ملک کو نقصان پہنچایا۔

انہوں نے ٹیرف بڑھایا مگر اس پر عملدرآمد نہیں کیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کے خصوصی اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک کی معاشی صورتحال پر اپنی بریفنگ میں کہا کہ 1999ء میں پاکستان کے ذمہ 2 ہزار 946 ارب روپے قرض تھا جو 2013ء میں 15 ہزار ارب تک پہنچ گیا۔ معاشی بحران سے نکلنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن ہمیں یہ بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ملک کی معیشت ایک دن میں خراب یا بہتر نہیں ہو سکتی۔

2007ء کے عالمی معاشی بحران سے نکلنے کے لئے دنیا کو 5 سال لگ گئے۔ نگران حکومت نے معیشت میں سیاست کا استعمال کرکے ملک کا نقصان کیا۔ نگران حکومت نے ٹیرف بڑھایا مگر اس پرعملدرآمد نہیں کیا۔ اگر ماہانہ بنیادوں پر ٹیرف کو بڑھایا جاتا تو ملکی معیشت پرایک دم سے بوجھ نہ پڑتا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالی توملک کی مجموعی پیداوار 3 فیصد تھی۔

گزشتہ سال پاکستان میں کم ترین 12.6 فیصد سرمایہ کاری ہوئی۔ موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو بجٹ خسارہ 8.8 فیصد تھا لیکن اب ہم اسے 8 فیصد تک لے آئے ہیں۔ مالی خسارے کو پورا کرنے کے لئے ہم نے ماضی میں بھی بچت کی پالیسی اپنائی اور 1999ء میں ڈیوٹی فری گاڑیاں درآمد کرنے کا وی آئی پی کلچر ختم کی۔ اب بھی ہم اسی راستے کو اپنائے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم ہائوس کے اخراجات میں 40 فیصداور وزراء کے اخراجات میں 30 فیصد کمی کی گئی۔

اس کے علاوہ وزیراعظم اور وزراء کا صوابدیدی فنڈ بھی مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ نے خود مختار اداروں کو 45 دن میں غیر ضروری اخراجات ختم کرنیکی ہدایت کر دی ہے۔ دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں میں 2 ارب سالانہ بچت ہوگی۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت نے 5 نومبر 2013ء تک 206 ارب کے نوٹ چھاپے۔ بجلی کی طلب اور رسد میں کمی کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ موجودہ لوڈشیڈنگ نہروں میں بھل صفائی کے باعث ہے۔ ہم نے گردشی قرضوں کو 60 روز میں ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن 45 روز میں ہی اسے ادا کر دیا جس سے سسٹم میں ایک ہزار 700 میگا واٹ بجلی داخل ہوئی۔ گردشی قرضوں کی مد میں ادا کی گئی تمام رقم کا پورا حساب وزارت خزانہ کی ویب سائیٹ میں موجود ہے۔

متعلقہ عنوان :