آصف زرداری نے وہ کر دکھایا جو اسٹیبلشمنٹ کے گمان میں نہیں تھا،بلاول بھٹو زرداری ، نواز شریف کو یقین دلاتا ہوں جمہوریت کو خطرہ ہوا تو ہم کیساتھ کھڑے ہونگے،پھانسی پرچڑھ جائیں گے ،پاکستان کی سلامتی پرآنچ نہیں آنے دینگے ،پنجابی اسٹیبلشمنٹ ہمارے کیخلاف متحد ہو چکی تھی ، صرف طالبان کی شفقت والی جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت دی گئی،بزدل خان حکیم اللہ محسود کے غم میں نیٹو سپلائی بند کرا رہا ہے، چار لوٹوں میں پانی ڈالنے سے سونامی نہیں آ جاتا،گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب

جمعہ 27 دسمبر 2013 20:55

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27دسمبر۔2013ء) پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زر داری نے ا علان کیا ہے کہ بینظیر بھٹو کے سارے بچے اگلے الیکشن سے پہلے عملی سیاست میں حصہ لیں گے، پھانسی پرچڑھ جائیں گے ،پاکستان کی سلامتی پرآنچ نہیں آنے دینگے ،آصف زرداری نے وہ کر دکھایا جو اسٹیبلشمنٹ کے گمان میں نہیں تھا، نواز شریف کو یقین دلاتا ہوں اگر جمہوریت کو خطرہ ہوا تو ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے،اگر سیاست زہر کا پیالہ ہے تو انہوں نے اس پیالے کو ہاتھ میں اٹھا لیا ہے،پنجابی اسٹیبلشمنٹ ہمارے کیخلاف متحد ہو چکی تھی ، صرف طالبان کی شفقت والی جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت دی گئی۔

بلاول بھٹو نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا بزدل خان حکیم اللہ محسود کے غم میں نیٹو سپلائی بند کرا رہا ہے، چار لوٹوں میں پانی ڈالنے سے سونامی نہیں آ جاتا، آئندہ الیکشن سے پہلے بی بی کے سارے بچے عملی سیاست میں حصہ لیں گے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو گڑھی خدا بخش میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی چھٹی برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کررہے تھے ۔

اس موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری ،قومی اسمبلی قائد حزب اختلاف سید خورشیدشاہ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ،چوہدری اعتزازاحسن ،رحمان ملک ، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف،سندھ اسمبلی کے اسپیکرآغاسراج درانی سمیت سندھ کابینہ کے ارکان اورپاکستان پیپلزپارٹی کے دیگررہنمابھی موجود تھے ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ میں نے اپنی ماں کے اکلوتے بیٹے کی حیثیت سے قبر پر ٹوٹے ہوئے دل اور بہتے ہوئے آنسوں کے درمیان کھڑے ہوکر بھی نفرتوں کا کاروبار نہیں کیا بلکہ امید کو گلے لگایا اور آپ کو ایک ہی پیغام دیا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے اور پاکستان کی عوام نے جمہوریت کا تحفہ دے کر میری ماں کے ناحق خون کا بدلہ لے لیا، آج ہم جمہوریت کا سائے تلے زندگی گزار رہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ آئیں آج آصف علی زرداری کا شکریہ ادا کریں جنہوں نے اپنی زندگی کے ساڑھے گیارہ سال جمہوریت کی خاطر جیل میں گزار دیئے۔ بے نظیر پر حملے کے وقت پاکستان ٹوٹنے کے موڑ پر کھڑا تھا لیکن آصف زرداری نے آگ اور خون کے درمیان کھڑے ہوکر ایک ہی آواز بلند کرکے پاکستان کی بقا کا نعرہ لگایا۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ پیپلز پارٹی آمریت کے سامنے ڈٹ گئی، آصف زرداری سے ان کی اہلیہ چھین لی گئی لیکن اس کے باوجود آصف زرداری نے خون اور آگ کے درمیان کھڑے ہو کر پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی تھی کہ پیپلز پارٹی کامیاب ہو اور ہماری حکومت کی مدت پوری نہیں ہونے دینا چاہتی تھی ، کبھی میمو، کبھی سوئس کیسز اور کبھی دھرنوں کا تماشا لگا کر حکومت گرانے کی کوشش کی جب تمام حربے ناکام ہو گئے تو دھاندلی کا ڈرامہ رچایا گیا۔بلاول بھٹو کا یہ بھی کہنا تھا پنجابی اسٹیبلشمنٹ ہمارے کیخلاف متحد ہو چکی تھی ، صرف طالبان کی شفقت والی جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت دی گئی۔

انہوں نے کہا سب جانتے ہیں کہ آصف زرداری کو کس نے ایوان صدر میں قیدی بنائے رکھا۔ بلاول بھٹو نے کہا اگر سیاست زہر کا پیالہ ہے تو انہوں نے اس پیالے کو ہاتھ میں اٹھا لیا ہے۔ بلاول بھٹو نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا بزدل خان حکیم اللہ محسود کے غم میں نیٹو سپلائی بند کرا رہا ہے، دہشت گردوں کی حمایت کے لئے بہانے مت بنا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چار لوٹوں میں پانی ڈالنے سے سونامی نہیں آ جاتا اور نہ ہی دہشت گردی کا مسئلہ دھرنوں سے حل ہو گا ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شیر کو ثابت کرنا ہو گا کہ وہ بدل گیا ہے، پنجاب میں دہشت گردوں کو پناہ دینے کا سلسلہ بند ہو گیا تو شیر کا نعرہ لگاؤں گا، شیر ملا عمر جیسا جعلی خلیفہ بننا چاہتا تھا، شیر بھی وہی دودھ پی کر پلا ہے جو دہشت گردوں نے پیا ہے۔ بلاول بھٹو نے اعلان کیا کہ آئندہ الیکشن سے پہلے بی بی کے سارے بچے عملی سیاست میں حصہ لیں گے۔

انہوں نے کہاکہ پچھلے الیکشن میں ہم نے 100 سیٹوں کی خاطر بے نظیر بھٹو اور کارکنوں کی قربانی دی تھی لیکن اس بار اپنے کارکنوں کی زندگی بچانے کے لئے 100 سیٹیں قربان کردیں، یہ وہ الیکشن تھے جن میں صرف ان جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے کی آزادی تھی جن کو طالبان کی شفقت حاصل تھی اور صرف انہیں ہی گھروں کو نکلنے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے اسفندیارولی خان، الطاف حسین اور ہمیں مجبور کردیا گیا تھاکہ ویڈیولنک کے مہم چلائیں۔

یہ الیکشن شفاف نہیں تھے یہ جانتے ہوئے بھی ہم نے نتائج کو قبول کیا کیوں کہ ہم جمہوریت سے پیار کرتے ہیں اور اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ بدترین جمہوریت بہترین آمریت سے بہتر ہے۔انہوں نے کہاکہ میری ماں کی لاش سڑک پرپڑی تھی اورمجھے فیصلہ کرناہے کہ سیاست میں آناہے یانہیں،پھانسی پرچڑھ جائیں گے مگر پاکستان کی سلامتی پرآنچ نہیں آنے دینگے،دہشت گردجنگلی جانورہیں جوانسانوں کے خون کے پیاسے ہیں،اس دھرتی کودہشت گردوں سے نجات دلائیں گے۔

شیراورتیراکٹھے ہوکرجانوروں کاشکارکریں گے تودرندوں سے نجات دلاسکتے ہیں،پنجاب میں درندوں کوجگہ نہ دی گئی تودیکھودیکھوکون آیاشیرآیاشیرآیاکانعرامیں لگاؤں گا،مسجدوں میں دھماکے کرنیوالے یہ نہیں سوچتے کہ کتنے قرآن پاک جلتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی تھی کہ پیپلزپارٹی انتخابات میں کامیابی حاصل کرے، اس میں کوئی شک نہیں کہ پنجابی اسٹیبلشمنٹ ہمارے خلاف متحدہوچکی تھی، ہمیں پتاہے کہ جمہوریت کوکیسے خطرات لاحق ہیں۔