امن کا راستہ اپنانے کے سوا چارہ نہیں، پاکستان بھارت کے تمام شکوک دور کرنے کیلئے تیار ہے‘محمد شہباز شریف،وزیراعظم لائن آف کنٹرول کے واقعات بارے تیسرے فریق کے ذریعے آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کرچکے ہیں،کشمیرسیاچن اور سرکریک جیسے مسائل کو نظر انداز کرکے خطے میں پائیدار امن کی ضمانت نہیں دی جاسکتی،بہت سی توقعات لے کر جارہا ہوں،دورے کا مقصد بجلی کی پیداوار میں بھارت کے تجربات سے استفادہ کرنا ہے،منموہن سنگھ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، سیکرٹریز کامرس کی ملاقات بھی جلد متوقع ہے،وزیر اعلیٰ پنجاب کی پاکستان روانگی سے قبل گفتگو

اتوار 15 دسمبر 2013 20:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15دسمبر۔2013ء) وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا کہ میں بہت سی توقعات لے کر بھارت سے جا رہاہوں اور مجھے یقین ہے کہ میرے اس دورے کے نتیجے میں پنجاب اوربھار ت کے درمیان انرجی، زراعت اور لائیوسٹاک سمیت کئی شعبوں میں تعاون کی راہیں ہموار ہوں گی-وہ پاکستان روانگی سے قبل بھارتی میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے-انہوں نے کہاکہ میرے دورہ بھارت کابنیادی مقصد بجلی کی پیداوار میں بھارت کے تجربات سے استفادہ اور تعاون حاصل کرنا تھاچنانچہ میں نے بھارت کے مختلف شہروں میں بہت سے کوئلے اور شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کا دورہ کیا- اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت نے توانائی کے میدان میں غیر معمولی ترقی کی ہے اور اب اس کے پاس وافر بجلی موجود ہے- میں یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ان کے تجربات سے استفادہ کرکے اپنے عوام کو لوڈشیڈنگ سے نجات کیوں نہ دلائیں- اسی طرح دانش کا تقاضا یہ ہے کہ ہم پاکستان میں نہ بننے والی زرعی مشینری سمند ر پار سے منگوانے کی بجائے بھارت سے حاصل کریں- انہوں نے کہاکہ میں نے اس دورے کے دوران بھارتی وزیراعظم کے علاوہ کامرس منسٹر سے بھی ملاقات کی-میں نے بھارتی وزیراعظم کو وزیراعظم پاکستان کی طرف سے امن اورخیر سگالی کا پیغام بھی پہنچایا اور مجھے یقین ہے منموہن سنگھ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے-اس میں کوئی شک نہیں کہ منموہن سنگھ کے اپنے کچھ تحفظات تھے لیکن میں نے انہیں یقین دلایا کہ پاکستان بھارت کے تمام شکوک دور کرنے کے لئے تیار ہے چنانچہ وزیراعظم محمد نواز شریف لائن آف کنٹرول کے واقعات کے بارے میں تیسرے فریق کے ذریعے آزادانہ تحقیقات کی پیشکش پہلے ہی کر چکے ہیں- بھارت کوچاہیے کہ وہ اس پیشکش کو قبول کر لے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے-انہوں نے کہاکہ میں نے بھارتی قیادت پر یہ بھی واضح کیاکہ پاکستان اور بھارت کے پاس امن کا راستہ اپنانے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ کشمیر ، سیا چین اور سر کریک جیسے مسائل کو نظر اندازکیا جائے کیونکہ اگر ان مسائل سے صرف نظر کیا گیا تو خطے میں پائیدار امن کی ضمانت نہیں دی جاسکتی- بھارتی وزیرکامرس سے اپنی ملاقات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے سیکرٹری کامرس جلد دہلی یا اسلام آباد میں ملاقات کریں گے-ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاک بھارت تعلقات میں فروغ سے دونوں ملکوں کے عوام کو فائدہ پہنچے گا- ہماری صنعتیں پھلیں پھولیں گی ، عام آدمی کو روزگار کے وسیع مواقع میسر آئیں گے،تجارت کو فروغ حاصل ہوگا اور دونوں طرف کے عوام کا معیار زندگی بلند ہوگااور خوشحالی آئے گی-قبل ازیں وزیراعلی نے بھارتی پنجاب کے مختلف شہروں میں کوئلے اور بائیوماس سے چلنے والے پاورپلانٹس کا دورہ کیا- صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خاں بھی ان کے ہمراہ تھے-