کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے دینے کیلئے بھارت کشمیریوں کو حق خود ارادیت فراہم کرے،سید منور حسن،عبدالقادر ملا کا بدلہ کشمیری آزادی کو حاصل کر کے بھارت سے لیں گے،عبدالرشید ترابی،حکومت پاکستان بنگلہ دیش حکومت سے معاہدے کی پاسداری کروائے ورنہ عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرے،پاکستانی عوام نے میاں نواز شریف کو ہندوستان کیساتھ دوستی کا مینڈیت نہیں دیا،جنرل مشرف نے غداری کا ارتکاب کرتے ہوئے کشمیر پر یکساں موقف کو تقسیم کیا،تقریب سے خطاب

اتوار 15 دسمبر 2013 18:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15دسمبر۔2013ء) جماعت اسلامی آزادکشمیر کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے تا کہ وہ اپنی مرضی سے مستقبل کا فیصلہ کریں،میاں نواز شریف کو پاکستانی قوم نے ہندوستان کے ساتھ دوستی کا مینڈیٹ نہیں دیا،عبدالقادر ملا نے شہادت پا کر نظریہ پاکستان کی لاج رکھ لی،حکومت پاکستان ،حکومت بنگلہ دیش سے اس معاہدے کو تازہ کروائے جو اس نے کیا تھا،بنگلہ دیش حکومت نہ مانے تو اس مسئلے کو عالمی عدالت انصاف میں اٹھایا جائے،شیخ مجیب اور بھٹو کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا کہ جنگی جرائم نہ مکتی باہنی پر ہوں گے اور نہ البدر و الشمس پر ہوں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بستی دارلسلام برما پل جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے زیر اہتمام زیر تعمیر مرکزی جامع مسجد عبداللہ بن عباس  کے سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،سید منور حسن نے کہا کہ قرآن کا پیغام انقلاب کا پیغام ہے،مساجد اور مدارس اسی پیغام کو لے کر چل رہی ہیں،جہالت کی معرفت حاصل کیے بغیر اپنے اور پرائے کی پہچان ممکن نہیں ہے،جب تک جہالت کا حقیقی ادارک نہیں ہو گا اس وقت تک ہم دشمن اور دوست میں تمیز نہیں کر سکتے،انہوں نے کہا کہ اسلامی مراکز انسانوں کو بدل کر نیا انسان بنانے کا کام کرتے ہیں جس طرح حضرت عمر  دائرہ اسلام میں داخل ہو کر نئے عمر بن گئے ان کی ساری زندگی میں انقلاب برپا ہو گیا،انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت قوم کو مسائل کی دلدل میں دھکیل رہی ہے ہندوستان کے ساتھ دوستی کی باتیں کی جا رہی ہیں،انہوں نے کہا کہ بہت برا ہو جنرل مشرف کا جس نے کشمیر پر ایک موقف کو تبدیل کیا اس سے قبل پاکستان کی سول حکومت ہو یا فوجی حکومت مسئلہ کشمیر پر ایک ہی موقف ہوتا تھا،مشرف نے اس کو تقسیم کیا،اس جرم کی پاداش میں اس کے ساتھ جو حشر ہو رہا ہے وہ عبرت کانشان بن چکا ہے اور باقی بھی ہوش کے ناخن لیں،انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے کہنے پر 42سال کے بعد غداری کے مقدمے یاد آئے ہیں اس میں اصل فریق ہندوستان ہے،انہوں نے امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر کو خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے ایک بڑے مقصد کے لیے بڑا مرکز قائم کیا،اس موقع پر امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر عبدالرشید ترابی نے کہا کہ بنگلہ دیش میں عبدالقادر ملا کا فیصلہ دہلی میں لکھا گیا اور بنگلہ دیش میں نافذ کیا گیا،ہم اس کا بدلہ کشمیر کی آزادی کی صورت میں لینگے،انہوں نے کہا کہ حکمران نظریاتی غداری نہ کریں پاکستان کو حقیقی فلاحی ریاست بنائیں،کشمیری تکمیل پاکستان کی جدوجہد کررہے ہیں اور آزادی کے حصول اور تکمیل پاکستان تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔