ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کابینہ ڈویژن میں موجود نہیں ،اصرار کر نیوالے اپنے دور میں رپورٹ سامنے لے آتے،شیخ آفتاب احمد ، وزیر اعظم کو چیف ایگزیکٹیو کی حیثیت سے اپنی مرضی سے فیصلے کرنے کا اختیار ہے ، پارلیمنٹ کی خواہش ہے تو اختیارات میں کمی کیلئے ترامیم کی جاسکتی ہیں، سینٹ میں اظہار خیال

جمعرات 5 دسمبر 2013 21:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5دسمبر۔2013ء) پارلیمانی امور کے وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہاہے کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کابینہ ڈویژن میں موجود نہیں ،اصرار کر نے والے اپنے دور میں رپورٹ سامنے لے آتے ، وزیر اعظم کو چیف ایگزیکٹیو کی حیثیت سے اپنی مرضی سے فیصلے کرنے کا اختیار ہے ، پارلیمنٹ کی خواہش ہے تو اختیارات میں کمی کیلئے ترامیم کی جاسکتی ہیں۔

سینٹ میں وفقہ سوالات کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ شاہراہوں کے قومی ادارے اور وفاقی ترقیاتی ادارے کو ترقیاتی منصوبے مقررہ وقت پر مکمل کرنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو چیف ایگزیکٹیو کی حیثیت سے اپنی مرضی سے فیصلے کرنے کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ کی خواہش ہے تو ان اختیارات میں کمی کیلئے ترامیم کی جاسکتی ہیں شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ وفاقی سیکرٹریوں کی تقرری میں صوبوں کا کوئی کوٹہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی سیکرٹریوں کی سطح کے افسروں میں ہر صوبہ اور علاقے کے لوگ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب کے برابر حقوق ہیں، یہ ملک سب کا ہے۔ شیخ آفتاب نے کہا کہ وفاقی حکومت سے مراد وزیراعظم اور ان کی کابینہ ہے، آرٹیکل 91 اور 90 کے تحت وزیراعظم کو اختیارات حاصل ہیں، کابینہ کے ارکان کا تقرر وزیراعظم کرتے ہیں اور وہ ہر فیصلہ کی کابینہ سے منظوری لینے کے پابند نہیں۔

کابینہ کی تشکیل کے تمام اختیارات وزیراعظم کے پاس ہیں، آئین انہیں اس حوالے سے اختیارات دیتا ہے، وزیراعظم کے اختیارات پر پابندیوں/حدوں کا کسی ایک جگہ پر اختیار نہیں کیا جاسکتا، وزیراعظم 1973ء کے آئین کے تحت کے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں۔ شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ وزیراعظم کو بھجوائی گئی تھی، کابینہ ڈویژن کے پاس یہ رپورٹ موجود نہیں جو اس رپورٹ کو پیش کرنے کے سوال کر رہے ہیں، انہیں چاہیے کہ تھا کہ گزشتہ تین سالوں میں اس کو سامنے لے آتے۔