سُنی تحریک نے سزائے موت پر پابندی کا حکومتی اعلان مستردکردیا ، ایک سوسے زائدجید علماء و مُفتیان کرام نے حکومتی فیصلے کو شریعت کے منافی قراردے دیا ،سزائے موت کے قانون پرعملدرآمدکا مطالبہ ، اسلام نے قصاص کو زندگی قراردیا ہے ،سزائے موت پر پابندی کا فیصلہ مداخلت فی الدین ہے ،حکومت اسلامی قوانین پر بیرونی ڈکٹیشن لینے سے بازرہے ، اسلامی قوانین پر شب خون مارنے کی کوشش کی گئی تواحتجاجی تحریک چلائیں گے ، پاکستان سنی تحریک علماء بورڈ

اتوار 6 اکتوبر 2013 21:42

راولپنڈی(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔6اکتوبر۔2013ء) پاکستان سنی تحریک علماء بورڈ نے حکومت کی طرف سے سزائے موت پر پابندی برقراررکھنے کے اعلان کو مستردکردیاہے۔ 100سے زائد جیدعلماء و مشائخ اورمفتیان کرام نے حکومتی اقدام کو شریعت کے منافی قراردیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فی الفورسزائے موت کے قانون پر عملدرآمدکے احکامات صادر کرے۔علامہ غفران محمودسیالوی، مفتی عابدمبارک، ڈاکٹرراغب حسین نعیمی،صاحبزادہ محمدداؤدرضوی،پیرسیدذاکرحسین شاہ سیالوی،علامہ قاری خلیل الرحمن قادری،پیرسیدضیاء الحق شاہ سلطانپوری،مفتی محمدعارف چشتی،علامہ محمدعلی نقشبندی،مفتی محمدسلیمان رضوی،صاحبزادہ سیدعنایت الحق شاہ،مفتی عبدالشکور الباروی، علامہ محمدفاروق چشتی، علامہ نیازاحمدخادمی،پیرسیدوسیم الحسن نقوی ایڈوکیٹ،سیدعابدحسین شاہ، مفتی تنویراحمدصدیقی، مفتی محمدعثمان رضوی، علامہ خضرالاسلام نقشبندی،مفتی لیاقت علی رضوی، علامہ طارق شہزاد،علامہ ذکا ء اللہ رضوی، صاحبزادہ سیدعثمان حیدرشاہ نقوی،علامہ عزیزالدین کوکب، مفتی سرفرازاحمدچشتی، علامہ مجاہدعبدالرسول خان،پیرسیدمبشرحسین شاہ گجراتی، علامہ نسیم احمدصدیقی، علامہ محمد ہاشم مجددی، علامہ امانت علی حیدری، علامہ اعجازرسول، علامہ صداقت علی ضیائی،علامہ محمدعاصم قریشی، علامہ عبدالحفیظ رضوی، علامہ سبیل احمدہزاروی، علامہ بشیرنقشبندی، علامہ شوکت حسین نقشبندی،علامہ رفاقت ہارونی ودیگرنے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ سزائے موت پر پابندی برقراررکھنے کا فیصلہ مداخلت فی الدین ہے۔

(جاری ہے)

اسلام نے قصاص کو زندگی قراردیا ہے،حکومت مغربی قوتوں کی خوشنودی کیلئے قصاص جیسے اسلامی قانون کامذاق اڑانے سے باز رہے۔ اسلامی قوانین پر بیرونی ڈکٹیشن قطعاََ قبول نہیں۔ سزائے موت پر عملدرآمد کو روکنے سے قاتلوں کی حوصلہ افزائی ہوگی ۔ اِس حکومتی اقدام سے اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے قتل وغارتگری میں ملوث سینکڑوں مجرموں کو سنائی گئی سزاؤں پر بھی سوالیہ نشان لگ گیاہے۔

جب تک جزا و سزا کے قانوں پر عملدرآمد نہیں کیا جاتاملک میں دہشتگرد دندناتے پھریں گے۔سزائے موت پر عملدرآمدروکنا دہشتگردوں کو تحفظ فراہم کرنے کے مترادف ہے۔شریعت کسی قانون شکن قاتل کو ذاتی طور پر معاف کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ سزائے موت کو برقرار رکھنے کاحکومتی فیصلہ اس بات کی عکاسی کرتاہے کہ موجودہ حکومتی پالیسیاں سابقہ حکمرانوں کی پالیسیوں کا ہی تسلسل ہیں۔

اسلامی قوانینپر شب خون مارنے کی کوشش کی گئی توملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے۔علماء کرام نے کہا کہ سزائے موت کے قانون کا خاتمہ دراصل قانون ناموس رسالت کو غیرموٴثر بنانے کی سازش ہے۔اسمبلیوں میں تحفظ نا موس رسالت ﷺ قانون کیخلاف باتیں کرنے والے عوامی مینڈیٹ کی توہین کر رہے ہیں۔کسی نام نہاد مذہبی سکالر یا سیاستدان کو ناموس رسالت قانون میں ترمیم کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔حکومت قرآن و سنت کے مطابق بنائے گئے قونین پر مکمل طور پر عملدرآمد کروائے۔