ایبٹ آباد میں امریکی فوجی آپریشن میں اسامہ بن لادن ہلاک نہیں ہوئے ،امریکی انہیں زخمی حالت میں لے گئے ، مشرف سی آئی اے کے ایجنٹ تھے ،اسامہ بن لادن سے اربوں ڈالر لے کر ایبٹ آباد میں انہیں خود پناہ دے کر سی آئی اے کو خود اربوں ڈالر لے کر معلومات دیں ، آئندہ 72 گھنٹوں میں مشرف کی ریمنڈ ڈیوس جیسی پاکستان سے منتقلی ہو سکتی ہے ، چیف جسٹس ملک و قوم اور افواج پاکستان کی بدنامی کا باعث بننے والے اس شرمناک واقعہ کا ازخود نوٹس لے کر اصل حقائق سامنے لائیں،سابق وزیر داخلہ اور مشرف کی اے پی ایم ایل کے سابق رہنما میاں زاہد سرفراز کی اسلام آباد میں پریس کانفرنس

اتوار 18 اگست 2013 22:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔18اگست۔ 2013ء) سابق وزیر داخلہ اور مشرف کی اے پی ایم ایل کے سابق رہنما میاں زاہد سرفراز نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2 مئی 2011ء کو ایبٹ آباد میں امریکی فوجی آپریشن کے دوران اسامہ بن لادن ہلاک نہیں ہوئے تھے بلکہ انہیں زخمی حالت میں امریکی فوج نے گرفتار کیا تھا، سابق صدر پرویز مشرف امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ایجنٹ تھے جنہوں نے اسامہ بن لادن سے اربوں ڈالر لے کر ایبٹ آباد میں انہیں پناہ دی اور خود ہی سی آئی اے سے اربوں ڈالر لے کر اسامہ بن لادن بارے معلومات فراہم کیں، خدشہ ہے کہ آئندہ 72 گھنٹوں میں ریمنڈ ڈیوس کی طرح پرویز مشرف کو بھی پاکستان سے بیرون ملک منتقل کردیا جائے گا، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ملک و قوم اور افواج پاکستان کی بدنامی کا باعث بننے والے اس شرمناک واقعہ کا ازخود نوٹس لیں اور اصل حقائق سامنے لائیں۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ میاں زاہد سرفراز نے کہا کہ 2 مئی 2011ء کو تمام محب وطن پاکستانیوں کے سر شرم سے جھک گئے تھے جب چار امریکی ہیلی کاپٹر رات کے اندھیرے میں کاکول اکیڈمی سے ملحقہ ایک کمپاؤنڈ میں اپنا خفیہ آپریشن کرکے چلے گئے جو بعدازاں پوری دنیا کو بتایا گیا کہ وہ کمپاؤنڈ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم اس آپریشن کے بعد دنیا بھر میں بدنام ہوچکی تھی کہ ایک طرف تو ہم دہشت گردی کیخلاف عالمی جنگ میں مصروف ہیں اور دوسری طرف دنیا بھر کی فورسز کے انتہائی اہم ہدف اسامہ بن لادن کو پاکستان میں پناہ دی ہوئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے امریکی آپریشن سے چھ برس قبل اسامہ بن لادن سے ذاتی مفاد کیلئے اربوں ڈالر لے کر اسے ایبٹ آباد میں فوجی علاقے کے نزدیک محفوظ پناہ دی تاکہ کسی کو گمان بھی نہ ہوکہ اسامہ بن لادن یہاں رہائش پذیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف پرویز مشرف اسامہ بن لادن کو محفوظ جگہ پر پناہ دے چکے تھے تو دوسری طرف انہوں نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ایجنٹ ڈاکٹر ارجمند ہاشمی جوکہ اج کل امریکی شہر ہوسٹن کے میئر ہیں، کے ذریعے سی آئی اے سے تعلقات استوار کرلئے اور ڈاکٹر ارجمند شاہین کے ذریعے ہی انہوں نے سی آئی اے کو اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ کی معلومات فراہم کیں۔

انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایبٹ آباد کمیشن کے نام سے ایک تحقیقاتی ٹیم بنائی گئی جس میں سپریم کورٹ کے فاضل (ر) جج اور ملک کے مایہ ناز سابق فوجی و پولیس افسران شآمل ہیں جنہوں نے دو برس تک معاملے کی تحقیقات کیں اور ایک رپورٹ مرتب کی جو سرکاری سطح پر تو جاری نہیں کی گئی لیکن بین ٹی وی چینل الجزیرہ کی ویب سائٹ پر جاری کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف ذاتی مقاصد اور مفاد کیلئے ملک و قوم اور افواج پاکستان کی بدنامی کا باعث بنے اور وہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ایجنٹ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فوجی آپریشن کے بعد اسامہ بن لادن کو امریکی اہلکاروں نے زخمی حالت میں گرفتار کرلیا تھا جس کا ثبوت یہ ہے کہ جب ایبٹ آباد آپریشن کے بعد امریکی فوجی واپس گئے تو دو سیکیورتی گارڈز، اسامہ بن لادن کے بیٹے اور گارڈز کی بیوی کی لاشیں تو موجود تھیں لیکن اسامہ بن لادن کو وہ زخمی حالت میں ساتھ لے کر گئے تھے اور آج تک اس کی کوئی تصویر جاری نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کو ایبٹ آباد کو ایبٹ آباد سے نکال کر امریکی فوجی اہلکار افغانستان لے گئے جہاں پر انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد امریکہ میں انتہائی خفیہ جیل میں منتقل کردیا گیا تاکہ القاعدہ کے حوالے سے تمام معلومات اکٹھی کی جاسکیں۔ میاں زاہد سرفراز نے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کو بھی ریمنڈ ڈیوس کی طرح آئندہ 72 گھنٹوں میں بیرون ملک منتقل کردیا جائے گا۔ انہوں نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے اپیل کی کہ وہ اس حساس معاملے کا ازخود نوٹس لے کر حقائق کو عوام تک پہنچائیں تاکہ ملک کی بدنامی کا باعث بننے والوں کو کڑی سزا دی جاسکے۔