فخر الدین ابراہیم نے عہدے سے استعفیٰ، بیٹی اور داماد پر فائرنگ کے واقعہ کی تحقیقات نہ ہو نے اور خاندان کے افراد کو قتل کی دھمکیوں پر کراچی میں مناسب سیکورٹی نہ ملنے پر دیا، عام انتخابات سے قبل کراچی میں چیف الیکشن کمشنر پر او ر انتخابات کے بعد ان کی بیٹی اور داماد پر فائرنگ کی گئی، اس کا وفاقی و صوبائی نے نوٹس نہ لیا، فخرالدین نے قتل کی دھمکیوں بارے صوبائی و وفاقی وزارت داخلہ کو متعدد بار آگاہ کر چکے تھے، ذرائع

بدھ 31 جولائی 2013 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔31جولائی۔ 2013ء) چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) فخر الدین جی ابراہیم نے عہدے سے استعفیٰ، بیٹی اور داماد پر فائرنگ کے واقعہ کی تحقیقات نہ ہو نے اور خاندان کے افراد کو قتل کی دھمکیوں پر کراچی میں مناسب سیکورٹی نہ ملنے پر دیا، عام انتخابات سے قبل بھی کراچی میں چیف الیکشن کمشنر پر جبکہ انتخابات کے بعد ان کی بیٹی اور داماد پر فائرنگ کی گئی، جس کا وفاقی و صوبائیحکومت نے نوٹس نہ لیا۔

وہ قتل کی دھمکیوں بارے صوبائی و وفاقی وزارت داخلہ کو متعدد بار آگاہ کر چکے تھے۔ قابل اعتماد ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) فخر الدین جی ابراہیم نے بدھ کے روز استعفیٰ گزشتہ چند ماہ کے دوران اپنے اور خاندان کے افراد کے اوپر فائرنگ کے دو واقعات اور مسلسل قتل کی دھمکیوں جبکہ صوبائی و وفاقی حکومت کی جانب سے فائرنگ کے واقعات کی مناسب تحقیقات نہ ہونے پر دیا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر پر فائرنگ کا پہلا واقعہ عام انتخابات سے قبل( فروری 2013) میں کراچی میں پیش آیا جس میں چیف الیکشن کمشنر کے قابلے پر خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی جبکہ جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم بال بال بچے۔ جبکہ عام انتخابات کے چند روز بعد کراچی کی کھڈا مارکیٹ کے قریب چیف الیکشن کمشنر کی بیٹی اور داماد کی گاڑی پر فائرنگ کا دوسرا واقعہ ہوا جس میں چیف الیکشن کمشنر کے داماد کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے دونوں واقعات کی کراچی کے کسی تھانے میں ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی جبکہ نہ ہی صوبائی و وفاقی حکومتوں نہ فائرنگ کے واقعات کا سنجیدگی سے تحقیقات کرائیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہن ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے قریبی حلقے کے خیال میں ان کی بیٹی اور داماد پر فائرنگ کراچی کے حلقہ این اے 250 کے کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر ری پولنگ کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے رد عمل میں کی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق عام انتخابات سے قبل اور بعد میں بھی چیف الیکشن کمشنر اور ان کے خاندان کے افراد کو مختلف ذرائع سے قتل کی دھمکیاں دی جاتی رہیں، جن کی بابت چیف الیکشن کمشنر نے صوبائی و وفاقی وزارت داخلہ کو بار بار آگاہ کیا مگر نہ تو صوبائی حکومت نے سنجیدگی دکھائی اور نہ ہی وفاقی حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کے خاندان کے افراد کو مناسب سیکورٹی دینے کے لیے خصوصی اقدامات کیے۔ واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے اپنے استعفے میں اپنے اوپر اور خاندان کے افراد پر فائرنگ اور قتل کی دھمکیوں کا تذکرہ کیا ہے۔